Friday, November 22, 2024
Homeشخصیاتاعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی انفرادی اصلاحی کوشش

اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی انفرادی اصلاحی کوشش

تحریر:-آصف جمیل امجدی عرس رضوی کے موقعے پر خصوصی تحریر اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی انفرادی اصلاحی کوشش

اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی انفرادی اصلاحی کوشش

                     {موجِ فکر}

دنیا نابغئہ روزگار شخصیتوں اور مختلف علوم و فنون کے مالکان سے بھری پڑی ہے گویا تل دھرنے کی بھی جگہ خالی نظر نہیں آرہی ہے۔ لیکن اعداد و شمار  کے اعتبار سے بہت ہی کم شخصیتیں ہیں (جنہیں بڑی آسانی انگلیوں کے انامل پر گنا جاسکتا ہے) جن کی یادوں کے منور قندیل آج بھی ہمارے قلب و جگر کے نہا خانے کو منور کیے ہوۓ ہیں۔

 انہیں میں سے ایک بطلِ جلیل سیدی سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی مقدس ذات بھی ہے۔ کئ دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی اپنے اور بے گانے  اسلام و سنیت کے تئیں آپ کی خدمات کو دیکھ کر بے ساختہ کہہ اٹھتے ہیں کہ “اللّٰہ ﷻ نے آپ کو اسی مقصدِحسنہ کے لیے پیدا ہی فرمایا تھا” اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی ذات و صفات مختلف علوم و فنون سے مزین تھی۔

 لیکن یہاں آپ علیہ الرحمہ کی انفرادی اصلاحی کوششوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ علمی گھرانے کے مائہ ناز  چشم و چراغ تھے۔ علم دین سیکھنا سکھانا خاندانی ریت رواج کا ہدف اول تھا۔ دنیا میں پیدا ہونے والا ہر وہ بچہ جو آغوش اسلام میں آنکھیں کھولتا ہے اس کے سر پر دو تاج زریں ہوتی ہیں ایک اصلاح کی دوسری تبلیغ کی، گویا ہرمسلمان خدا کی جانب سے مصلح و مبلغ بنا کر بھیجا جاتا ہے۔

آپ علیہ الرحمہ  کا اپنے استاذ کی انفرادی اصلاحی کوشش

 سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی ہر ادا میں وقار اور سلیقہ تھا، نورانی چہرہ آپ کی قلبی نورانیت کی عکاسی کر رہا تھا، سُرمگیں چمکتی ہوئی آنکھیں آپ علیہ الرحمہ کی ذہانت و فطانت کی خبر دے رہی تھی۔ آپ علیہ الرحمہ کی ننھی سی عمر تھی علم دین سیکھنے کی غرض سے بارگاہ استاذ میں زانوۓ تلمذ تہہ کیے ہوۓ تھے، اسی اثناء میں ایک طالب علم نے استاد صاحب کو سلام عرض کیا۔ استاد صاحب کے منہ سے نکلا “جیتے رہو بیٹا”

اتنا سننا تھا کہ سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ چونک پڑے اور آپ علیہ الرحمہ نے بڑے ادب کے ساتھ کچھ یوں عرض کی “یا استاذی سلام کے جواب میں تو وعلیکم السلام کہنا چاہیے” استاذ صاحب اس اصلاح پر ناراض نہ ہوۓ بل کہ خیر خواہی کرنے پر خوشی و شادمانی کا اظہار فرمایا نیز اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے لیے ڈھیر ساری دعائیں بھی دیں۔

آپ علیہ الرحمہ کا ایک پیر صاحب پر انفرادی اصلاحی کوشش

اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ مدرستہ الحدیث پیلی بھیت کے سالانہ جلسہ میں پیلی بھیت تشریف لاۓ تو ایک روز حضرت محدث سورتی علیہ الرحمہ کے ہمراہ پیلی بھیت کے مشہور بزرگ “شاہ جی محمد شیر میاں” علیہ الرحمہ سے ملنے تشریف لے گیے ، وہاں پہنچ کر دیکھا کہ شاہ صاحب بے حجابانہ عورتوں کو بیعت کرا رہے ہیں۔

 اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی غیرتِ ایمانی نے وہاں رکنا گوارا نہ کیا اور آپ ان سے ملے بغیر ہی واپس تشریف لے آۓ۔ دوسرا کوئی ہوتا تو ناراض ہو جاتا۔ لیکن حضرت شاہ جی میاں صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا کمال بے نفسی و حق پسندی اس طرح جلوہ گر ہوا کہ شام کو اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ جب بریلی شریف جانے لگے

تو شاہ جی میاں صاحب علیہ الرحمہ اسٹیشن تک پہنچانے گیے اور صبح کے واقعہ پر اظہار افسوس کرکے فرمایا “مولانا اب آئندہ میں عورتوں کو پس پردہ بٹھا کر بیعت لیا کروں گا”۔ اس کے بعد اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے ان سے مصافحہ و معانقہ فرمایا(حیات اعلیٰ حضرت ج1 ص 147)۔

آپ علیہ الرحمہ کی پہلی صف میں نماز ادا کرنے کے متعلق انفرادی اصلاحی کوشش

ایک مرتبہ جب نماز مغرب کی جماعت قائم ہوئی تو حاجی محمد شاہ خان صاحب قادری رضوی نے صف اول میں شامل ہونے کی غرض سے شمالی فصیل پر کھڑے ہوکر نماز ادا کی۔ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے ان کو دیکھ لیا تھا، نماز کے بعد اپنے پاس بلاکر ارشاد فرمایا “خان صاحب! اس طرح صف اول کا ثواب نہیں ملتا۔

 کیوں یہ جگہ مسجد سے خالی ہے، آئندہ خیال کیجیے گا۔ اگر لوگوں کو صف اول کے ثواب کا علم ہوجاۓ تو قرعہ اندازی کرنا پڑے”(حیات اعلیٰ حضرت ج3 ص 86)۔

آپ علیہ الرحمہ کا  نواب صاحب پر انفرادی اصلاحی کوشش

خلیفئہ اعلیٰ حضرت ملک العلما حضرت علامہ مولانا ظفرالدین بہاری علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ ایک صاحب جنہیں نواب صاحب کہا جاتا تھا۔ مسجد میں نماز پڑھنے آۓ اور کھڑے کھڑے بے پرواہی سے اپنی چھڑی مسجد کے فرش پر گرادی جس کی آواز حاضرین نے  سنی۔

اعلی حضرت نے فرمایا “نواب صاحب! مسجد میں زور سے قدم رکھ کر چلنا بھی منع ہے، پھر کہاں چھڑی کو اتنی زور سے ڈالنا” نواب صاحب نے میرے سامنے وعدہ کیا کہ ان شاءاللہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔(حیات اعلی حضرت ج 3 ص 167)۔

نگاہ ولی کی تاثیر:- امام اہل سنت مجدد دین و ملت اعلی حضرت علیہ الرحمہ سن 1329 ھ میں مدرستہ الحدیث میں حضرت علامہ مولانا شاہ محمد وصی احمد سورتی علیہ الرحمہ کے ہاں مقیم تھے۔ سید فرزند علی صاحب آپ رحمتہ اللہ علیہ سے ملنے آۓ اور دست بوس ہوۓ۔

سید صاحب کی داڑھی کٹی ہوئی تھی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ بہت دیر تک گہری نظروں سے سید صاحب کے چہرے کو دیکھتے رہے۔ سید صاحب فرماتے ہیں کہ “سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی نگاہوں نے مجھے پسینہ پسینہ کردیا، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ ایک سچے عاشق رسول مجھے داڑھی رکھنے کی خاموش ہدایت فرما رہے ہیں۔

میں نے صبح کو حاضر خدمت ہوکر اپنے اس فعل شنیعہ( برے فعل)سے توبہ کی۔ اس حکایت کے راوی کہتے ہیں کہ “آج میں اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہوں کہ سید صاحب کے چہرہ پر نہایت خوش نما داڑھی سجی ہے”۔ (حیات اعلیٰ حضرت ج 3 ص238)۔

؏……نگاہِ ولی میں وہ تاثیر دیکھی

     بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی

تحریر:-آصف جمیل امجدی (انٹیاتھوک،گونڈہ)۔

6306397662

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar

 

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن