از قلم: خلیل احمد امام احمد رضا کے دس نکاتی پروگرام
امام احمد رضا کے دس نکاتی پروگرام
امام احمد رضا رضی اللہ تعالی عنہ افق اسلام کے وہ سورج ہے کہ جس کی کرنیں آج بھی دھرتی اسلام کو تابناک کررہی ہیں اعلی حضرت ایسی اصابت نظر و فکری بالیدگی سے متصف تھے کہ جن کو دیکھ کر غیر بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے تھے الفضل ما شہدت بہ الاعداء
اعلَی حضرت جس قدر نکتہ سنج مفتی تھے اسی طرح محقق علی الاطلاق اور مفکر نبض شناش بھی تھے عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق آپ نے بھی اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اپنے انمول جواہر پارے بیان فرماے اگر ان شہ پاروں پر عمل کیا جائے تو قوم مسلم کی زبوں حالی ختم ہو سکتی ہے اور عظمت رفتہ بحال ہوسکتی ہے سرِ دست مقالہ میں فروغ اہل سنت و اشاعت اسلام کے لیے دس نکاتی پروگرام کی اہمیت و معنویت جو کہ آپ کے فرمودات و وصایا کا ایک اہم باب ہے روشنی ڈالی جاتی ہے تاکہ اس کے آئینے میں اشاعت اسلام کے لیے منصوبہ بند حکمت عملی تشکیل دی جائے
امام احمد رضا فرماتے ہیں
۔۱,عظیم الشان مدارس کھولے جائیں باقاعدہ تعلیم ہو
اس فارمولے کو سب سے پہلے آپ نے عملی شکل دی اور منظر اسلام قائم کیا آج جتنے مدارس نظر آرہے ہیں الجامعہ الاشرفیہ ہو امجدیہ یا علیمہ سب اسی مدرسے کے شاگرد ہیں
۔۲,,طلبہ کو وظائف ملیں کہ خواہی نہ خواہی گرویدہ ہوں
اس فارمولے کو عملی شکل دینا اہلسنت کے صاحب ثروت افراد کا کام تھا لیکن وہ تو چندہ دے کر سبکدوش ہو گٔے منتظمین مدارس کو اس پہلو پر غور کرنا چاہیے کہ جہاں تک ممکن ہو غیر متمول طلبہ کی مالی امداد کرکے ان کو دین کا سپاہی بنایا جاے
۔۳,مدرسین کی بیش قرار تنخواہیں ان کی کارگردگی پر دی جائیں
آج کتنی ہی تجربہ کار و مشاق شخصیتیں کہ ماضی بعید میں جن کا طوطی بولتا تھا آج صاحب ثروت طبقہ ان کو خاطر میں نہیں لاتا اگر ہمارے علما فارغ البال ہوجائیں تو اغنیا کی ساری دھونس دھری رہ جاے اگر بروقت اس پہلو کو تختہ مشق بنایا جاے تو قدرے کام یابی مل سکتی ہے
۔۴, طبائع طلبہ کی جانچ ہو جس کام کے زیادہ مناسب دیکھا جائے معقول وظیفہ دے کر اس میں لگایا جائے
اگر اس پہلو پہ غور کریں تو یہ حقیقت اظہر من الشمش ہوجاتی ہے کہ آپ کو طلبہ سے کتنی محبت تھی اس پہلو پر عمل معدودے چند مدارس کے اندر ہی ہورہا ہے اور وہ بھی لاابالی اور تساہلی کے ساتھ اگر منتظمین مدارس اس پہلو کو حرز جاں بنالے تو غریب طلبہ کی مدفونہ صلاحتیں ابھر سکتی ہیں
۔۵,جو طلبا تیار ہوتے جائیں تنخواہیں دے کر ملک میں پھیلاے جائیں کہ وہ اشاعت دین و مذہب کریں
اس پہلو کو دیابنہ ملعونہ نے اپنایا تو ان کو اپنے مشن میں فروغ بھی ملا کیوں کہ وہ سعودیہ عربیہ کی ارسال کردہ رقم اپنے فارغین
پر بے دردی سے خرچ کرتے ہیں اور ان کو اپنے دام تزویر میں پھنساے رکھتے ہیں
۔۶ حمایت مذہب و رد بد مذہباں میں مفید کتب و رساءل مصنفوں کو نذرانے دے کر تصنیف کرواے جائیں
اس پہلو پر ہماری جماعت کے مصنفین نے بغیر کسی دنیوی مفاد کے قابل تحسین اقدامات کیے اور فرقہاے باطلہ کی کمر توڑ کر رکھ دی لیکن پھر بھی یہ موضوع تشنہ ہے
۔۷,تصنیف شدہ اور نو تصنیف رسائل عمدہ اور خوش خط چھاپ کر ملک میں مفت تقسیم کیے جائیں
یہ موضوع اہل سنت کے صاحب ثروت طبقہ کا تھا لیکن اگروہ ,,الاماشاءاللہ,, ان سب چیزوں میں لگ جائیں گے تو بیہودگی کے بازار کون گرم کرے گا ہفوات و خرافات کی بنیادیں کون مضبوط کرےگا خود اعلی حضرت علیہ الرحمہ کی کتنی ہی تصنیفات ایسی ہیں جو ابھی تک غیر مطبوعہ ہیں لہذا اس پہلو پر سختی سے کام کرنا چاہیے
۔۸,شہروں شہروں آپ کے سفیر نگراں رہیں جہاں جس قسم کی حاجت ہوں ان کو اطلاع دیں
یہ کام ہوتو رہا ہے لیکن اس میں تنظیموں کے درمیان مشربی اور مسلکی اختلافات کی آمیزش ہوگٔی ہے بعض علاقوں میں اگر ایک تحریک اپنا کر رہی ہوتی ہے تو بقیہ دینی طبقات کو اس کے دوش بدوش کھڑے ہونا چاہیے نہ کہ سد باب لہذا اس پہلوکی اگر جڑ مضبوط کرنی ہے تو فروعی اختلافات سے ماوراء ہوکر آپس میں سیر شکر ہونا پڑے گا
۔۹ جو ہم میں قابل کار موجود اور اپنی معاش میں مشغول ہیں وظاءف مقرر کرکے فارغ البال بنائے جائیں اور جس کام میں انہیں مہارت ہو لگائے جائیں
آج اگر ملکی سطح پر دیکھا جاے تو کف افسوس کے سوا کچھ نہیں ملےگا کہ جن علما کو اعلی پوسٹس پہ فأز ہونا تھا آج وہ مکتب و مدرسہ کی سزا کاٹ رہے ہیں
۔۱۰آپ کےمذہبی اخبار شائع ہو ں اور وقتا فوقتا ہر قسم کے حمایت مذہب میں مضامین تمام ملک میں بقیمت و بلاقیمت روزانہ یا کم سے کم ہفتہ وار پہنچاتے رہیں حدیث کا ارشاد ہے آخر زمانہ میں دین کا کام بھی درہم و دینار سے ہوگا اور کیوں نہ ہو صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام ہے
یہ کام ہماری جماعت کے نوجوان علما ے کرام نے بحسن خوبی انجام دیا کہ مختلف ناموں سے معنون ماہنامے معرض وجود میں لاے اور متدین علما کرام کے مضامین و مقالات چھاپ کر دین و سنیت کی اچھی خدمت کی ,,ملخصا فتاوی رضویہ ,ج,۱۲,ص,۱۳۳ ,,۔
قلت وقت کے پیش نظر سرسری طور پر کچھ نکات پیش کیے ہیں فرصت کے لمحات میسر آتے ہی ان شاءاللہ عزوجل ہر ایک پہلو پر شرح و بسط کے ساتھ روشنی ڈالی جائے گی
از قلم: گداے احمد رضا قدس سرہ
خلیل احمد ، جودھ پور ،راجستھان
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع