Friday, October 18, 2024
Homeاحکام شریعتکیا صحابۂ کرام عادل و مخلص نہ تھے

کیا صحابۂ کرام عادل و مخلص نہ تھے

تحریر : سید محمد اکرام الحق قادری مصباحی کیا صحابۂ کرام عادل و مخلص نہ تھے

کیا صحابۂ کرام عادل و مخلص نہ تھے

چوتھی دلیل

اللہ عز وجل کا ارشادِ گرامی ہے  

وَالسَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ رَضِیَ اللہُ عَنْھُمْ وَ رَضُوْعَنْہُ وَ اَعَدَّ لَھُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خَالِدِیْنَ فِیْھَا۔ ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ۔[سورۂ توبہ، آیت نمبر۱۰۰:]۔

ترجمہ:اور مہاجرین و انصار میں سے[نیکی میں یا اسلام کی طرف] سبقت کرنے والے اور جنہوں نے اچھائی کے ساتھ اُن کی پیروی کی ،اللہ اُن سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے اور اللہ نے اُن کے لیے ایسی جَنَّتِیں تیار کیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ، وہ ہمیشہ ہمیشہ اُن میں رہیں گے ۔یہی عظیم کامیابی ہے ۔       

  یہ آیتِ کریمہ بھی’’اہلِ سنت و جماعت اور اہلِ تشیع دونوں کی تفاسیرکے مطابق‘‘ تمام صحابۂ کرام کے ایمان پر قائم رہنے ، اُن کے دینِ اسلام کے بے لوث خادم ہونے اور انتہائی مخلص و نیک ہونے پر دلالت کر رہی ہے ۔

 یہ آیتِ مبارکہ اِس بات کی شہادت دے رہی ہے کہ تمام صحابۂ کرام کے لیے اللہ عز و جل کی رضا ، جنت کی دائمی نعمتیں اور عظیم کام یابی ہے ۔

اہلِ سنت کے عظیم مفسرحضرت امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اِس آیتِ کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں

اِخْتَلَفُوْا فِی السَّابِقِیْنَ الاَوَّلِیْنَ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ  مَنْ ھُمْ؟وَ ذَکَرُوْا وُجُوْھًا : اَلْاَوَّلُ: قَالَ اِبْنُ الْعَبَّاسِ رَضِیَ اللہُ عَنْھُمَا :ھُمُ الَّذِیْنَ صَلَّوْا اِلٰی الْقِبْلَتَیْنِ وَ شَھِدُوْا بَدْرًا ۔ وَ عَنِ الشَّعْبِیْ ھُمُ الَّذِیْنَ بَایَعُوْا بَیْعَۃَ الرِّضْوَانِ ۔ وَالصَّحِیْحُ عِنْدِیْ اَنَّھُمْ السَّابِقُوْنَ فِی الْھِجْرَۃِ وَفِی النُّصْرَۃِ۔[تفسیرِ کبیر ، ج۸:،جز۱۶:،ص۱۷۲:۔مطبوعہ دارالفکر، بیروت] ۔   

 ترجمہ:اِس آیتِ کریمہ میں سابقینِ اولین سے کون حضرات مراد ہیں ، اِس بارے میں علما کی آرا مختلف ہیں ۔حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا:سابقینِ اولین سے مراد وہ صحابۂ کرام ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی جانب رخ کرکے نماز ادا کی اور غزوۂ بدر میں شرکت کی سعادت حاصل کی ۔

حضرت امام شعبی سے مروی ہے کہ سابقین اولین سے مراد وہ حضرات ہیں جنہوں نے بیعتِ رضوان میں حصہ لیا تھا ۔میرے[امام رازی کے]نزدیک درست یہ ہے کہ سابقینِ اولین سے مراد وہ صحابۂ کرام ہیں جنہوں نے ہجرت اور رسول اللہ ﷺ کی نصرت و حمایت میں سبقت کی ۔[یعنی تمام مہاجرین و انصار مراد ہیں ] ۔

اِس کے بعد امامِ رازی نے اپنے موقف پر مضبوط دلائل قائم کیےہیں ، حضرت سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور اُن کی صحتِ خلافت پر شان دار گفتگو فرمائی ہے اور پیدا ہونے والے مختلف قسم کے شکوک و شبہات کے تسلی بخش جوابات عنایت فرمائے ہیں ۔

 آپ مزید فرماتے ہیں 

اِس سلسلے میں علما کا اختلاف ہے کہ اِس آیتِ کریمہ میں تمام صحابہ کی تعریف و توصیف کی گئی ہے یا بعض کی ۔ محققین کی ایک جماعت اِس طرف گئی ہے کہ آیتِ کریمہ کی ’’حمد ‘‘[تعریف]صرف اُن صحابہ کو شامل ہے جنہوں نے ہجرت کرنے اور دینِ اسلام کی نصرت و حمایت میں سبقت کی ۔

لہذا آیتِ کریمہ فقط ’’کبارِ صحابہ ‘‘ کو شامل ہوگی ؛ کیوں کہ  ’’مِنْ‘‘ تبعیض کا فائدہ دے رہا ہے ۔ اورمحققین کی ایک جماعت کی راے یہ ہے کہ اِس آیتِ کریمہ میں جو ’’حمد‘‘ہے وہ تمام صحابۂ کرام کو شامل ہے

کیوں کہ جملہ صحابۂ کرام،دیگر تمام مسلمانوں کی طرف نسبت کرتے ہوئے ’’سابقینِ اولین‘‘ سے موصوف ہیں اور’’من المھاجرین  والانصار‘‘ میں جو ’’من‘‘ ہے یہ تبعیضیہ نہیں ؛بلکہ بیانیہ ہے اور معنٰی یہ ہے کہ ’’سابقینِ اولین جو کہ مہاجرین و انصار ہیں ،اللہ عز و جل اُن سے راضی ہے ‘‘جیسا کی ’’فاجتنبوا الرجس من الاوثان‘‘ میں ’’من‘‘ بیانیہ ہے ۔ بہت سے علما نے اِسی قول کو اختیار کیا ہے ۔

حضرت حماد بن زید کہتے ہیں : ایک دن میں نے حضرت محمد بن کعب قرظی سے کہا:رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کے مابین جو اختلافات اور فتنے رو نما ہوئے آپ مجھے اُن کے بارے میں بتائیں !انہوں نے کہا: اللہ رب العزت نے تمام صحابہ کی مغفرت فرما دی ہے اور سب کے لیے جنت کو واجب قرار دیا ہے۔[لہذا مشاجراتِ صحابہ میں مت پڑو]۔

میں نے کہا

اللہ نے قرآن کی کس آیت میں اُنہیں جنتی قرار دیا ہے؟انہوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا

سبحان اللہ !کیا تم یہ آیتِ کریمہ ’’والسابقون الاولون من المھاجرین والانصار‘‘ نہیں پڑھتے ؟اِس میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے جملہ صحابہ کے لیے جنت اور اپنی رضا کا اعلان فرمایا ہے ۔[ ترجمہ ازتفسیرِ کبیر ، ج۸:،جز ۱۶:،ص۱۷۵:،مطبوعہ دارالفکر بیروت]۔ 

چند سطور کے بعد فرماتے ہیں

آپ جان لیجیے ! کہ یہ آیتِ کریمہ اِس بات پر دلالت کر رہی ہے کہ جو شخص بھی مہاجرین و انصار کی پیروی کرے گا وہ رضاے اِلٰہی اور ثوابِ آخرت کا حق دار ٹھہرے گا ، بشرطے کہ وہ احسان کے ساتھ اُن کی پیروی  کرنے والا ہو ۔

اور احسان کی تفسیر یہ ہے کہ اُن کے بارے میں اچھی بات کہی جائے ۔ چوں کہ یہ حکم مشروط ہے ؛ لہذا شرط کے مفقود ہونے سے حکم بھی منتفی ہوگا ۔ پس ثابت ہوا کہ جو مہاجرین و انصار کے بارے میں اچھی بات نہیں کہے گا وہ رضاے اِلٰہی کا حق دار نہیں ہوگا اور نہ ہی اُسے آخرت کا اجر ملے گا

 کیوں کہ دین دار لوگ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کی غایت درجہ تعظیم کرتے ہیں ، اُن پر زبانِ طعن دراز نہیں کرتے اور نہ ہی غیر مناسب انداز میں اُن کا ذکر کرتے ہیں ۔[مصدر صابق،ص۱۷۶:]۔  

اِس تفسیر سے واضح ہوا کہ تمام صحابۂ کرام ، نیک ، مخلص ، عادل اور جنتی ہیں ،اُن سے رب تعالیٰ راضی ہے اور اُن کے لیے آخرت کی دائمی نعمتیں ہیں ۔اور یہ بھی ثابت ہوا کہ صحابۂ کرام کا خیر کے ساتھ ذکر کرنا فرض ہے ، اُن پر طعن کرنا ، اُن کی غیبت کرنا اور ناشائستہ انداز میں اُنہیں یاد کرنا رضاے اِلٰہی سے محرومی کا سبب ہے ۔

یہ تفسیر اگر چہ اہلِ تشیع کے خلاف حجت نہیں بنے گی ؛ مگر سُنِّیت کا دعویٰ کرکے ’’حضرت امیر معاویہ،حضرت ابو سفیان، حضرت ہندہ وغیرھم ‘‘ پر بھونکنے والے نیم رافضیوں کے خلاف ضرور حجت ہے رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین ۔

اہل تشیع کی تفسیر اگلی قسط میں ملاحظہ کی جائے ۔

(جاری)

تحریر: سید اکرام الحق قادری مصباحی

پرنسپل:دارالعلوم محبوب سبحانی کرلا، ممبیٔ

پیش کش : نور ایمان اسلامک آرگنائزیشن کرلا ویسٹ ممبئی

کیا صحابۂ کرام عادل و مخلص نہ تھے : تمام قسطوں کو پڑھنے کے لیے نیچیے دیے گیے لنک پر کیجیے

قسط اول پڑھنے کے لیے کلک کریں

قسط دوم پڑھنے کے لیے کلک کریں

قسط سوم پڑھنے کے لیے کلک کریں

قسط چہارم کے لیے کلک کریں

قسط پنجم کے لیے کلک کریں

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن