Friday, October 18, 2024
Homeشخصیاتمعارف صیادیہ رفاعیہ

معارف صیادیہ رفاعیہ

معارف صیادیہ رفاعیہ کاوش: مدثر جمال رِفاعی تونسوی

معارف صیادیہ رفاعیہ

  معارف جمع ہے معرفت کی ہے اور اس جگہ معرفت سے مُراد وہ علمی باتیں ہیں جو مختصر بھی ہوں اور نہایت مفید اور جامع بھی۔

اللہ تعالیٰ نے نبی کریمﷺ کو ”جوامع الکلم“ کی خصوصیت عطا فرمائی، کہ آپ کے کلمات و ارشادات بہت مختصر ہونے کے باوجود بہت سے معانی سے پُرہوتے تھے اور ان کی افادیت اس قدر موثر اور وسیع ہے کہ وہ قیامت تک رہنمائی فراہم کرتے رہیں گے۔

    پھر اللہ تعالیٰ نے اس امت کے علما اور اولیا کو ان کی دینی و علمی و روحانی نسبت و بلندی کے اعتبار سے خوب سے خوب تر علمی کمالات عطا فرمائے جس پر اس امت کے پاس ہزاروں لاکھوں مفید تر کتابوں کا ایسا ذخیرہ موجود ہے جو اس حقیقت کا شاہد عدل ہے۔

اس مضمون میں سلسلہ مبارکہ رفاعیہ کے ایک جلیل القدر بزرگ امام کبیر سیدی السید احمد عزالدین الصیاد الرفاعی قدس اللہ سرہ کے چند افادات ہیں

جنہیں حضرت مجدد ملت، خاتمۃ الصدیقین، امام کبیر سیدی محمد مہدی الرواس الصیادی الرفاعی الثانی قدس اللہ سرہ نے اپنے روحانی مکاشفات سے لبریز کتاب ”بوارق الحقائق“ میں درج کیا ہے، جنہیں بندہ نے ”معارف صیادیہ رفاعیہ کے نام سے موسوم کیا ہے۔

     امام سیدی محمد رواس رفاعی قدس اللہ سرہ نے اس کتاب میں اپنے جد امجد امام کبیر سیدی السید احمد عزالدین الصیاد الرفاعی قدس اللہ سرہ سے ایک سوال و جواب والی ملاقات ذکر کی ہے جس میں متعدد علمی و روحانی حقائق کی آگاہی موجود ہے ۔

بندہ کی طرف سے اس گفتگو کا اردو ترجمہ ملاحظہ کیجیے جس میں بندہ نے جہاں کہیں کسی توضیحی لفظ یا جملے کی ضرورت محسوس کی ہے تو اسے قوسین میں درج کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اس کاوش کو قبول فرمائے اور بندوں میں مقبول و نافع بنائے

آغازِ گفتگو

امام رواس رفاعی ثانی قدس اللہ سرہ فرماتے ہیں کہ

امام عز الدین الصیاد الرفاعی قدس اللہ سرنے نے مجھ سے پوچھا: جانتے ہو کہ ”سماحت“ کیا چیز ہے؟

میں نے کہا: نہیں

آپ نے فرمایا: باوجود قلت کے کسی چیز میں سخاوت برتنا

پھر پوچھا: جانتے ہو ”صدق“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں

آپ نے فرمایا: وُسعت و فراخی کے زمانے سے زیادہ شدت کے زمانے میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ مطمئن رہنا

پھر پوچھا: جانتے ہو”مریدی“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں

آپ نے فرمایا: اپنے شیخ کے سامنے اپنے ارادے بالکل آزاد ہوجانا(یعنی اپنے شیخ کے سامنے اپنی مراد اور اپنے ارادے کو فناء کردینا)۔

پھر پوچھا: جانتے ہو ”وفاء“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں

آپ نے فرمایا: واجبی ذمہ داریوں کو فراخ دِلی سے اداء کرنا

پھر پوچھا: جانتے ہو ”محبت“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں

آپ نے فرمایا: محبوب کے علاوہ ہرچیز سے اپنے آپ کو اندھابنالینا اور محبوب کے علاوہ ہر چیز کو دل سے ہٹا دینا

پھر پوچھا: جانتے ہو ”تصوف“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا: درجہ بدرجہ ہر بُری صفت سے اپنے آپ کو اچھی طرح صاف کرنا اور ہر اچھی صفت سے اپنے آپ کو آراستہ کرنا

پھر پوچھا: جانتے ہو ”علم“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا: (شریعت کے)حکم کے ساتھ کھڑے ہوجانا اور اس کے علاوہ ہر حکم کو ردّ کردینا

پھر پوچھا: جانتے ہو ”عرفان“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا: رواں زبان سے معانی کے اسرار و رُمور کو ظاہر کرنے کا جوش اور ایسی سمجھ بوجھ حاصل ہونا جو حقیقت کی راہ میں رکاوٹ نہ ہو

پھر پوچھا: جانتے ہو ”اِنابت“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!

آپ نے فرمایا: اپنی ہمت کی سواری کو اللہ تعالیٰ کی دوڑانا اور اس (راہ)سے واپس نہ پلٹنا

پھر پوچھا: جانتے ہو ”بیعت“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا: مضبوط رَسّی (شیخ و مرشد) کے ساتھ اس طرح جُڑ جانا کہ پھر قیامت تک اس سے جدائی نہ ہو

پھر پوچھا: جانتے ہو ”ذکر“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا: مذکور(یعنی اللہ تعالیٰ) کے ذکر میں گم ہوجانا اور اس کو عظمت و جلال کے ساتھ پیشِ نظر رکھنا

پھر پوچھا: جانتے ہو ”عشق“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا: پیہم اور مسلسل دردمندی و بے چینی

پھر پوچھا: جانتے ہو ”اِشارہ“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا: دل پر ایسے (علمی)نکتے کا وارِد ہونا جو مقبول معنیٰ پر دلالت کرتا ہو

پھر پوچھا: جانتے ہو ”رَمز“ (خفیہ اشارہ)کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا: کسی نہ کسی حدتک اپنے راز کو چھپاکررکھنا یا راہِ عزیمت اختیار کرکے ”حال“ کو ختم کردینا

(بسا اوقات اللہ والوں کے دل پر ایسے مضامین وارد ہوتے ہیں جو اصل میں درست ہوتے ہیں مگر عام لوگ انہیں سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں تو ایسے موقع پر اس راز کو چھانا چاہیے پوری طرح چھپانا ہو یا ایسے الفاظ سے اس کو بیان کیا جائے کہ صرف سمجھ دار لوگ اس سے اصل مدعا سمجھ جائیں تو یہ چیز بھی ”رمز“ کہلاتی ہے ۔

 اسی طرح بسا اوقات اللہ والوں کو پر کوئی حال طاری ہوتا ہے مگر وہ پختہ عزم سے اس حال کو دَبا لیتے ہیں مثلا ذکر کے دوران ان پر رونے کا حال طاری ہوا مگر اس وقت عام لوگوں کی موجودگی سے انہیں اس میں فائدے کی بجائے نقصان زیادہ محسوس ہوا تو انہوں نے خود پر قابو پا کر اپنے آپ کو رونے سے روک لیا تو یہ چیز بھی ”رمز“ ہے۔ )۔پھر پوچھا: جانتے ہو ”علم“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا: (شریعت کے)حکم کے ساتھ کھڑے ہوجانا اور اس کے علاوہ ہر حکم کو ردّ کردینا

پھر پوچھا: جانتے ہو ”شیخ“ کون ہوتا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی طرف لے جانے والی عمدہ گفتگو والا یا اپنے حال سے (اللہ تعالیٰ کی طرف)رہنمائی کرنے والا یاوہ جس میں یہ دونوں باتیں جمع ہوں۔

پھر پوچھا: جانتے ہو ”سالک“ کون ہوتا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا: جو دُنیا سے بے رغبت لوگوں میں شامل ہوجائے، اپنی نفسانی لذتوں سے الگ تھلگ ہوجائے اور پوری طرح اللہ تعالیٰ کی طرف دوڑ لگا دے

پھر پوچھا: جانتے ہو ”عارف“ کون ہوتا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا: جو اپنے نفس کو کم تر سمجھے اور اسے مٹا دے اور اپنے رب کی طلب و جستجو کے ساتھ متصف ہوجائے

پھر پوچھا: جانتے ہو ”زاہد“ کون ہوتا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا:جو اپنی موت کو نہ بھولے

پھر پوچھا: جانتے ہو ”سعادت“ کیسے حاصل ہوتی ہے؟

میں نے کہا : نہیں!

آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی توفیق سے

پھر پوچھا: جانتے ہو ”توفیق“ کیا ہے؟

میں نے کہا : نہیں!۔

آپ نے فرمایا: توفیق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو اپنی رضا والے کاموں میں پابند بنا کر لگا دے (بحوالہ: بوارق الحقائق۔ص53۔54۔ طبع قاہرہ ، مصر۔ سنہ1423ھ۔2002ء

کاوش: مدثر جمال رِفاعی تونسوی

ہندوستان میں سلسلہ فراعیہ کی آمد : اس مضمون کو پڑھیں اور شئیر کرنا نہ نہ بھولیں

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن