از قلم: طارق انور مصباحی (کیرلا)۔ میں کیسے آپ عالم کہوں ؟
میں کیسے آپ عالم کہوں
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
دینی کتابوں اور خاص کر علم فقہ واصول فقہ کی کتابوں میں یہ مقولہ نظرنواز ہوتا ہے
من لم یعرف اہل زمانہ فہو جاہل
ترجمہ :جو اپنے زمانے والوں کو نہ جانے,وہ جاہل ہے۔
دنیا میں تمام غیر مسلم قومیں اور بھارت میں برہمن قوم مسلمانوں کو کچا چبا جانے کے لئے ہر وقت دانت تیز کرتی رہتی ہے۔
ایسے مشکل وقت میں بھی علمائے کرام کا بڑا طبقہ مسلمانوں کے حال و مستقبل سے غافل و بے پرواہ ہے۔
وہ منطق و فلسفہ کی باریک گتھیاں سلجھانے کے واسطے وقت نکال لیتے ہیں,لیکن قوم مسلم کی جان ومال اور عزت وعصمت کے تحفظ کے لئے نہ دو لفظ بولنا پسند کرتے ہیں اور نہ ہی دو سطر لکھنا چاہتے ہیں۔
سچ تو یہ ہے کہ نہ دشمنوں کی خطرناک سازشوں کا صحیح علم ان کے پاس ہے,نہ ہی ان امور سے انہیں کوئی دل چسپی ہے۔
اگر قوم مسلم کی جان ومال اور عزت وعصمت کے تحفظ سے انہیں دل چسپی ہوتی تو معلومات بھی حاصل کرتے اور دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ رہنے کی تدبیر بھی کرتے۔
افسوس نہ انہیں حالات زمانہ کا صحیح علم ہے,نہ مسلمانوں کی جان ومال اور عزت وعصمت کے تحفظ کی کوئی فکر ہے۔
ایسی صورت میں انہیں “عالم“کا معزز خطاب کیسے دیا جا سکتا ہے؟
“من لم یعرف اہل زمانہ فہو جاہل“
ہاں,اگر ان پر کوئی آفت آ جائے تو دل میں خواہش ہوتی ہے کہ کشمیر سے کنیاکماری تک سارے مسلمان ان کی حمایت میں سڑکوں پر اتر پڑیں۔
حضور محترم
جب قوم کے بیٹوں کو قتل کیا جا رہا تھا,تب آپ کہاں تھے؟
جب قوم کی پردہ نشیں بیٹیوں کی عصمت دری کی جارہی تھی,تب آپ کی زبان پر تالے کیوں پڑے تھے؟
تمہاری سزا میرے نزدیک”جیسی کرنی,ویسی بھرنی“ہے۔
اگر قوم مسلم تمہارے ساتھ کچھ رعایت کرے تو یہ ان کی مرضی ہے۔
قوم کے بیٹے بھی ویسے ہی ہیں جیسے تمہارے شہزادے۔
قوم کی بیٹیاں بھی ویسی ہی ہیں جیسی تمہاری شہزادیاں۔
واضح رہے کہ میری نظر میں اپ بھی فرشی مخلوق ہیں,جیسے دیگر مومنین۔آپ خود کو عرشی مخلوق سمجھنا چھوڑ دیں اور فرش زمین پر ہونے والے فتنوں کی جانکاری حاصل کریں اور قوم مسلم کو ان فتنوں سے بچانے کی کوشش کریں۔
کافیہ وشرح جامی اور ملاحسن وحمد اللہ کی خشک باریکیاں اور اضطرابی مباحث طلبائے مدارس کے واسطے چھوڑ دیں۔
انہیں ابھی اپنے ذہن ودماغ کو تیز اور طاقت ور بنانا ہے اور آپ کو قومی خدمات انجام دینا ہے۔
اپنا منصب اور اپنی قائدانہ حیثیت کو پہچانیں۔اپنے فرائض کے وسیع دائرے کو چند امور تک محدود نہ کریں۔
نوٹ :یہ مضمون نوجوان نسل کے لئے ہے۔بزرگوں سے جتنا ہوتا ہے,وہ کرتے ہیں۔ان کی دعائیں ہی ہمارے لئے بہت بڑی نعمت ہیں۔
تحریر: طارق انور مصباحی
مدیر: ماہنامہ پیغام شریعت، دہلی
اعزازی مدیر: افکار رضا
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع