تحریر: محمد فیضان رضا رضوی علیمی مسلمان اور دیوالی کی مبارک بادی ایک لمحہ فکر
مسلمان اور دیوالی کی مبارک بادی ایک لمحہ فکر
اسلام ایک پاکیزہ اور صاف ستھرا مذہب ہے اس مذہب میں ذات پات اور اونچ نیچ کی کوئی راہ نہیں ہے مذہب اسلام میں علم و فضل اور تقوی و طہارت کی بنیاد پر کسی کو افضل شمار کیا جاتا ہے۔
دین اسلام کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ اپنے ماننے والے کو نہ تو کسی دھرم و مذہب کے لوگوں کو برا بھلا کہنے کی اجازت دیتا ہے اور نہ کسی دھرم کے کسی تہوار میں خوشی و مسرت منانے کی اجازت فراہم کرتا ہے۔
دوسری اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ اپنے ماننے والوں پر جبر و تشدد اور زبردستی کرکے اپنا حکم نافذ نہیں کرتا
البتہ اتنا ہے کہ اس کے احکام کو نہ ماننے والا خود بخود اس کے دامن سے نکل جاتا ہے اس کی مشہور کتاب قرآن شریف میں صاف اعلان ہے ٫٫لااکراہ فی الدین،، لازم ہے کہ اگر ہم ایک ایسے دین و مذہب کو اپنائے ہیں تو ہم پر ضروری ہے کہ ہم اس کے سارے احکام اور فرامین کو دل و جان سے مانے اور اسی کے مطابق زندگی بسر کرے۔
دیوالی ہندوؤں کا ایک مذہبی تہوار ہے جس کو پوری دنیا کے ہندو بہت دھوم دھام سے مناتے ہیں یہ ان کا تہوار ہے وہ اس پر اپنے لوگوں کو مبارک بادی دیتے ہیں اس سے کوئی غرض نہیں اور ہونا بھی نہیں چاہیے۔
غرض اس بات سے ہے کہ ادھر کچھ سالوں سے مسلمانوں کا عصری تعلیم یافتہ طبقہ اور سیاست سے شغف رکھنے والے لوگ بڑی تیزی سے اس کی مبارک بادی دیتے نظر آرہے ہیں
جب کہ اسلام میں اس کی بالکل اجازت نہیں بلکہ فقہاىے کرام نے اس کو اشد حرام اور کفر لکھا ہے حضرت شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ اپنے فتاوی شارح بخاری جلد دوم میں لکھتے ہیں
۔ ٫٫ان مشرکانہ مذہبی تیوہاروں پر ہندوؤں کو مبارک باد دینا اشد حرام بلکہ منجر الی الکفر (کفر کی طرف لے جانے والا عمل) ہے،، ۔
نیز شارح بخاری ایسا کرنے والے مسلمانوں کا حکم ارشاد فرماتے ہوئے لکھتے ہیں ٫٫ جو مسلمان ایسا کرتے ہیں ان پر توبہ تجدید ایمان و نکاح لازم ہے،،۔
اتنا نہیں بلکہ آپ نے اس موقع پر کفار سے پیسہ لینے کو حرام و گناہ لکھا ہے وہ لکھتے ہیں ٫٫ اور اس پر پیسہ لینا بھی حرام و گناہ،، (فتاوی شارح بخاری جلد دوم ص ۵۶۶)۔
اور اس موقع پر کفار کو اپنی طرف سے تحفہ تحائف دینے والے کے تعلق سے فتاوی عالم گیری میں لکھا ہے کہ ٫٫ ۔ و بخروجه الى نيروز المجوس و الموافقة معهم فيها يفعلون فى ذالك اليوم (الى ان قال) و باهتدائه ءالك اليوم للمشركين و لو بيضه تعظيما لذالك اليوم،،۔
یعنی مجسیوں کے تہوار نو رزو میں شریک ہونے اور اس دن کے مشرکانہ افعال میں جن کی موافقت کرنے کی وجہ سے ( نیز فرمایا) اور اس دن کی تعظیم کرتے ہوئے مشرکین کو اس دن تحفہ دینے کی وجہ سے ( مسلمان کافر ہوجاتا ہے) ۔ اگر چہ تحفہ میں ایک انڈا ہی ہو ( بحوالہ فتاوی شارح بخاری جلد دوم ص ۵۶۶)۔
مذکورہ فتوی کے پیش نظر مسلمانوں کا کافروں کے تہوار کی مبارک بادی دینا حرام اشد حرام ہے اور کفر کی جانب لےجانے والا عمل ہے۔
لہذا اس سے مسلمانوں کو بچنا چاہیے اور علماىے کرام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ عصری علوم سے آراستہ مسلم نوجوانوں کو اس بلائے کفر سے بچائے۔
بڑی تعجب کی بات ہے کہ جو قوم ان کی جانی دشمن اور خون کی پیاسی بنی ہوئی ہے اسی قوم کو یہ مسلمان مبارک بادی کا گلدستہ پیش کررہے ہیں اور کہتے ہیں سیکولر ہیں۔
ایک درد مندانہ اپیل
پیارے مسلم بھائی آپ کا مذہب اور دین کسی دین و مذہب سے کم نہیں ہے اور نہ کبھی کم ہوسکتا ہے آپ مسلمان ہیں خدا کے واسطے مسلمان ہی رہیے
آپ کو یہ بات اچھی طرح جان لینا چاہیے کہ پہلے آپ مسلمان ہیں بعد میں کچھ اور اس لیے پہلے مسلمانی رنگ و روپ میں آجائیے
آپ اپنے دین و مذہب کی کتابوں کو پڑھیے اور دین کی باتوں پر عمل پیرا ہونے کی بھر پورکوشش کیجیے کوئی ایسا فعل و عمل کرنے سے بچیے جس سے آپ کا ایمان ہی خطرہ میں چلا جائے بسا اوقات ایسا ہوگا کہ ایمان آپ کے سینہ سے نکل جائے گا اور آپ کو پتہ بھی نہیں رہے گا۔
خدا را جتنے مسلمان جانے انجانے میں یہ غلطی کرچکے ہیں سب لوگ توبہ کریں اور آئندہ ایسے غلطی سے بچنے کی کوشش کریں اللہ پاک ہم سب کی تمام پچھلی گناہوں کو معاف کرے اور آئندہ گناہوں سے محفوظ رکھے نیز ایمان پر خاتمہ بالخیر عطا کرے ۔
آمین یارب العالمین بجاہ سید المرسلین علیہ التحیہ و الثناء
از قلم :- محمد فیضان رضا رضوی علیمی
نائب صدر جماعت رضائے مصطفے سیتامڑھی بہار
اس کو بھی پڑھیں: خدا کی راہ میں خرچ کرنے کی فضیلت
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع