از قلم: طارق انور مصباحی مہاگٹھ بندھن کو یادو برادری نے ہرادیا
مہاگٹھ بندھن کو یادو برادری نے ہرادیا
بہار اسمبلی الیکشن:2020 میں مہا گٹھ بندھن کے دس مسلم امیدوار ایسے ہیں کہ ان کو یادو کمیونٹی کا ووٹ نہیں ملنے کے سبب شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
حالیہ بہار الیکشن میں مسلمانوں نے مہا گٹھ بندھن کو %76(چھہتر فی صد) ووٹ دیا ہے۔جہاں غیر مسلم امیدوار تھے,وہاں مسلمان اور یادو برادری نے مل جل کر مہا گٹھ بندھن کے امیدوار کو ووٹ دیا اور ان کو فتح یابی ملی۔
جہاں مہا گٹھ بندھن کے مسلم امیدوار تھے , وہاں یادؤں نے این ڈی اے کو ووٹ دیا اور مہا گٹھ بندھن کے مسلم امید وار ہار گئے۔
رپورٹ کے مطابق دس سیٹوں پر یہ حادثہ پیش آیا۔اگر وہ دس امید وار جیت جاتے تو مہا گٹھ بندھن کے پاس 120 سیٹ ہوتی اور 6 سیٹ اویسی گٹھ بندھن کے پاس ہے۔
اس طرح کل 126 ایم ایل اے مہا گٹھ بندھن کو مل جاتے۔حکومت سازی کے لیے صرف 122 سیٹ کی ضرورت ہے۔کل اسمبلی سیٹ 243 ہے۔
در اصل بی جے پی نے ہارڈ ہندتو کو اپنایا اور سیکولر پارٹیوں نے سافٹ ہندتو کو اختیار کیا۔ سیکولر لیڈروں کے سافٹ ہندتو کو دیکھ کر ان کے غیر مسلم حامیوں نے ہارڈ ہندتو کو اپنا لیا ہے۔
مشہور کہاوت ہے : اگر بادشاہ کسی کے باغیچہ سے ایک آم کھا لے تو پبلک سارا باغ ہی اکھاڑ کر لے جائے گی۔
اس ناگہانی آفت کا تین حل ہے۔
۔1-سیکولر لیڈران سافٹ ہندتو کو ترک کریں اور اعلانیہ انصاف و مساوات کی آواز بلند کریں,تاکہ عام پبلک میں ہندتو کے جراثیم پھیل نہ سکیں۔
۔2-مسلم امید واروں کو ٹکٹ نہ دیا جائے,تاکہ سیکولر پارٹیوں کو شکست کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اس دوسری صورت پر مہاراشٹر اسمبلی الیکشن:2019میں کانگریس عمل کر چکی ہے۔اس کے باوجود کانگریس کو شکست فاش سے دو چار ہونا پڑا۔
اس طریق کار سے مسلمانوں کی غلامی مستحکم ہو جائے گی اور مسلمانوں کا دوسرے درجہ کا شہری ہونا بھی واضح ہو جائے گا۔
۔3 تیسرا حل یہ ہے کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں کوئی مسلم پارٹی اپنا امیدوار نامزد کرے یا کوئی آزاد مسلم امیدوار کھڑا ہو اور تمام مسلمان متفقہ طور پر اسے ووٹ کریں
تاکہ اہل بھارت کو یہ معلوم رہے کہ بھارت میں ہم برابر درجہ کے شہری ہیں اور ہمیں بھی اسمبلی و پارلیامنٹ کے الیکشن میں امیدوار بننے کا دستوری حق حاصل ہے۔
چوں کہ مسلمان مشترکہ علاقوں میں سیکولر امیدواروں کو ووٹ دیتے ہیں تو سیکولر پارٹیوں سے یہ وعدہ لیں کہ وہ مسلم اکثریتی علاقوں میں اپنا امیدوار نامزد نہ کریں۔
اگرسیکولر پاٹیاں زبردستی اپنا امیدوار نامزد کردیں تو ایسے سیکولر امیدوار کو ہرگز ووٹ نہ دیں۔سماجی تحریکیں اس کے لئے ماحول سازی کریں۔
اب مسلمان بھی تعلیم یافتہ ہو چکے ہیں۔مذکورہ بالا تینوں نظریات پر غور کریں اوربتائیں کہ ان میں سے کون سا نظریہ انہیں پسند ہے؟ مجھے بھی اطلاع کریں
تحریر: طارق انور مصباحی
مدیر: ماہنامہ پیغام شریعت، دہلی
اعزازی مدیر: افکا ررضا
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع