مفتی شمیم القادری احمدی شمشان گھاٹ میں کام کرنا عند الشرع جائز ہے یا نہیں ؟
شمشان گھاٹ میں کام کرنا عند الشرع جائز ہے یا نہیں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماے دین کہ مرگھٹ (شمشان گھاٹ) میں اجرت لے کر کام کرنا کیسا ؟ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں عین نوازش _ہوگی! ۔
سائل محمد اظہر علی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجوابـــــ بعون الملکــــ الوہابــــــ
صورت مسئولہ میں اجرت لے کر کام کرنا ناجائز ہے! کیوں کہ شمشان گھاٹ میں عموماً ہندو مردار کو جلایا جاتا اور دھول بجایا جاتا ہے اور بے رحمی سے ہندو مردار کو جلایا جاتا ہے
جو ہماری شریعت میں ناجائز ہے اور ناجائز و حرام کام میں اجرت لینا بھی ناجائز ہے جس کی صراحت کتب فقہیہ میں موجود ہے
فتاویٰ شامی میں ہے
لا تصح الاجارة لا جل المعاصى مثل الغناء والنوح والملاهى ( جلد 6٫ ، صفحہ ،339 ، کتاب الاجارہ )۔
شـــيخ الاســلام والمســــلــمين حضــــور ســـيدى اعــلى حضـــرت امــام احــــــمد رضـــا خــان قـــادرى بــركاتـى محـــدث بــريـــلوى لقـــد رضــى المـــولــى عـــنه ايـــڪ ســوال ڪے جــواب مــیں تحــــريـــر فــرمــاتــے ھــیں
اور حرام فعل کی اجرت میں جو کچھ لیا جائے وہ بھی حرام کہ اجارہ نہ معاصی پر جائز ہے نہ اطاعت پر ( ملخصا فتاویٰ رضویہ مخرجہ جلد ،21, صفحہ ،187 ،کتاب الحظر والاباحہ )۔
بہار شریعت میں ہے
گناہ کے کام پر اجارہ ناجائز ہے مثلاً نوحہ کرنے والی کو اُجرت پر رکھا کہ وہ نوحہ کرے گی جس کی یہ مزدوری دی جائے گی۔ گانے بجانے کے لیے اجیر کیا کہ وہ اتنی دیر تک گائے گا اور اُس کویہ اُجرت دی جائے گی۔ ملاہی یعنی لہو و لعب پر اجارہ بھی ناجائز ہے۔ گانا یا باجا سکھانے کے لیے نوکر رکھتے ہیں یہ بھی ناجائز ہے۔ (درمختار، عالمگیری)۔
ان صورتوں میں اُجرت لینا بھی حرام ہے اور لے لی ہو تو واپس کرے اور معلوم نہ رہا کہ کس سے اُجرت لی تھی تو اُسے صدقہ کردے کہ خبیث مال کا یہی حکم ہے ( جلد سوم حصہ 14 ،صفحہ ، 144 ، جائز و ناجائز اجارے )۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
کتبہ : اسیر حضور تاج الشریعہ
حضرت علامہ مفتی شمیم القادری احمدی خوش محمد
ساکن : کھڑکمن، پنچــائـت گـوروکھـال، پوســٹ کـوئـماری پـوٹھیـا کشن گنج بہار
8070567216
اس کو بھی پڑھیں
بدمذہب کے پاس تعلیم حاصل کرنا کیسا ہے؟
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع