تحریر: خضرا فاطمہ نعمانی معاشرے کی تعمیر میں عورت کا اہم کردار
معاشرے کی تعمیر میں عورت کا اہم کردار
عورت چاہے ماں بہن بیوی اور بیٹی ہو ،ہر روپ میں قدرت کا قیمتی تحفہ ہے ،جس کے بغیر کائنات انسانی کی ہر شے پھیکی اور ماند ہے۔
اسلام کی آمد سے پہلے دنیا نے جتنی بھی ترقی کی ہے اس میں صرف مرد کا حصہ ہے عورت کا کہیں بھی کوئی کردار نہیں لیکن جب مذہب اسلام آیا تو اس نے دونوں صنفوں کی کوششوں کو وسائل کی ترقی میں شامل کیا۔
اسلام نے جو عزت اور مقام عورت کو عطا کیا ہے اس کی مثال نہ تو قومی تاریخ میں ملتی ہے اور نہ ہی دنیا کی مذہبی تاریخ میں، اسلام نے صرف عورت کے حقوق ہی نہیں مقرر کیے بلکہ ان کو ایک الگ مقام دے کر مکمل انسانیت قرار دیا۔
عورت ہی کے ذریعے ایک مؤمن مرد کو معراج ایمانی نصیب ہوتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ عورت چاہے ماں ہو، بہن ہو یا بیوی اور بیٹی ہو ہر روپ میں قدرت کا قیمتی تحفہ ہے جس کے بغیر کا ئنات انسانی کی ہر شے پھیکی اور ماند ہے۔
اللہ تعالی نے مرد کو اس کا محافظ اور سائباں بنایا، عورت اپنی ذات میں ایک تناور درخت کی مانند ہے جو ہر قسم کے سرد و گرم حالات کا دلیری سے مقابلہ کرتی ہے اسی عزم و ہمت حوصلہ اور استقامت کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ نے جنت کو اس کے قدموں میں بچھا دیا۔
عورت ہی کی وہ ذات ہے جس کے وجود سے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاے کرام علیہم السلام نے جنم لیا اور اس دنیا میں انسانیت کے لیے رشد و ہدایت کا پیغام لے کر آئے
حضرت حوا علیہا السلام سے اسلام کے ظہور تک کئی نامور خواتین کا ذکر قرآن و حدیث اور تاریخ اسلامی میں موجود ہے، تاریخ اسلام خواتین کی قربانیوں اور خدمات کا ذکر کیے بغیر نامکمل رہتی ہیں، اسلام کی دعوت وتبلیغ میں مردوں کے ساتھ عورتوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
اسلام کی ابتدائی تاریخ میں مسلم خواتین کا جو کردار رہا وہ آج ساری دنیا کی خواتین کے لیے ایک واضح سبق بھی ہے۔ ہماری آج کی خواتین کو چاہیے کہ ام المؤمنین، صحابیات اور تابعیات کی زندگی کو اپنا آئیڈیل بنائیں اور اپنے اندر خود اعتمادی، عجز و انکسار، خدا شناسی اور بلند ہمتی پیدا کریں۔
خصوصاً ان خواتین سے گزارش ہے جو اپنی ذمہ داریوں سے فارغ ہو گئی ہیں یا جن کی ذمہ داریوں کا بوجھ کم ہو گیا ہے ان پر لازم ہے کہ دین کی اشاعت اور دعوت و تبلیغ کے لیے وقت نکالیں، گھر میں بچوں اور پاس پڑوس کے بچوں کو بلا کر ان کو دینی کہانیاں سنائیں، بزرگوں کے واقعات سنائیں، کھانے پینے، چلنے پھرنے، بول چال کے آداب سکھائیں
اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کر کے گھروں کے اندر اجتماع کرتی رہیں تاکہ ان بہنوں کو جو تعلیم اسلامی سے نا واقف ہیں یا کم واقف ہیں، ان کو دین کی بنیادی ضروری تعلیم حاصل ہو جائے۔
کیوں کہ یہ دیکھا جاتا ہے نماز روزہ، طہارت اور عبادات کے ضروری اور عام مسائل بھی خواتین نہیں جانتی اور نہ جاننے کی کوشش کرتی ہیں،
لہٰذا ایسی محفلوں سے ان کو ضروری مسائل کا علم ہوگا اور اگر خواتین ایسے ہی عمل کرتی رہیں اور سیکھنے سکھانے کا کام جاری رکھیں تو اس کے ذریعے اچھے معاشرے کی تعمیر ہوسکے گی
اللہ عزوجل ہمیں عمل خیر کی توفیق عطا فرمائے آمین
ازقلم : خضرا فاطمہ نعمانی
چریاکوٹ ضلع مئو یوپی
اس مضمون کو بھی پڑھیں
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع