از قلم: مفتی خبیب القادری ، مدناپوری غوث اعظم کی ولادت سے پہلے شہرت کا عام ہونا
غوث اعظم کی ولادت سے پہلے شہرت کا عام ہونا
محـــبوب سبحـــانی ؛قطــب ربـانـی؛ شہـباز لامـکانــی ؛ پـیر لاثـانـی؛ حــضرت شــیخ عبــــدالقــادر جیــــلانی رحمۃ اللہ علیہ کا اســـم گرامی عبــــدالقــــادر کـــنیــت ابو محـــمد؛ لقــــب محـی الدیـن ہے اور آپ غوثــیـت کـبریٰ کے مرتبہ پر فائز تھے آپ کی ولادت شریفہ اور عظیم مرتبہ پر فائز ہونے کی خبریں آپ کی ولادت سے پہلے اجلہ اولیاےکرام اپنے اپنے زمانے میں دیتے رہے۔
چناں چہ حضرت شیخ ابومحمد شبلی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ “ایک مقبول خلائق ولی اللہ عبدالقادر نامی عراق میں ہوں گے ان کا قیام شہر بغداد میں ہوگا “حضرت شیخ ابو محمد بن علی بن موسی الجون اکثر اپنی مجالس میں ارشاد فرمایا کرتے تھے۔
کہ عن قریب خاندان سادات کرام سے ایک لڑکا پیدا ہوگا جو قطبیت غوثیت کے بڑے مرتبوں پر فائز ہوگا جس کے جاہ و جلال،کمالات حسنات کا عجم وعرب معترف ہوگا “(سیرت غوث اعظم کی چند جھلکیاں صفحہ ١٥ )۔
اور بہجۃ الاســـرار شریف میں ہے کہ ” حضرت سیدنا شیخ علی بن وہب کی خدمت میں چند فقراء حاضر ہوئے آپ نے ان سے دریافت کیا کہ کہاں سے آرہے ہو ہو انہوں نے عرض کیا ہم عجم کے مسافر ہیں جـــیـــلان کــے بـاشــنــــدے ہیں حضرت شیخ نے یہ سنتے ہی ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک ذات کی وجہ سے تمہارے چہرے روشن کر دیئے جو عنقریب تم سے (مقام جیلان)عراق میں ظاہر ہوگا بغداد میں قیام فرمائے گا اور ارشاد فرمائیے گا کہ میرا قدم کل اولیاء کی گردنوں پر ہوگا اور اس کو سب اولیائے زمانہ بحکم الٰہی مانیں گے”( ایضا)۔
اسـی کـی طـرف امام عشق ومحبت ،کنز الکرامت، جبل الاستقامت،سیدی سرکار، اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ اشارہ فرماتے ہیں
جـن کــی مـنــبـر بـنـی گردن اولیــا
اس قـدم کی کرامــت پہ لاکھوں سلام
زمــانــۂ حــــمـل ہــــی میــــں آپ کـــی والدہ ماجدہ آپ کی بزرگی و ولایت سے آگاہ ہوچکی تھیں اور آپ کی والدہ ماجدہ کا چھینک لے کر الحـــمــد للــہ کہنا اور بطن مبارک سے یرحــــمــک اللـــہ کا جواب آنا ایسا امرنہ تھا جس سے آپ کی والدہ ماجدہ یہ نہ جان لیتیں کہ پیٹ کا بچہ کیسا سـعـــید اور اللہ کا ولی ہے” (ایضا)۔
اس مضمون کو بھی پڑھیں: حضرت شیخ عبد القادری جیلانی رحمۃ اللہ علیہ بحیثیت مفسر و محدث
عــہد طـفــلی کــی تــیــن مـثــالــــیں
حضرت سیدنا عبد الرزاق رحمتہ اللہ علیہ سرکار غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ “بچپن میں اگر میں لڑکوں کے ساتھ کھیلنا چاہتا تو غیب سے آواز آتی کہ اے مبارک میری طرف آؤ میں اس آواز کو سن کر ڈر جاتا اور والدہ ماجدہ کی گود میں چھپ جاتا” (ایضا)۔
بہجۃ الاســرار شریف میں ہے کہ “عرفہ کے دن آپ بچپن میں گھر سے دور نکل گئے ایک گائے نے آپ کی طرف دیکھ کر کہا اے عبدالقادر تم اس لیے پیدا نہیں کیے گئے ہو اور نہ تمہیں یہ حکم دیا گیا ہے آپ ڈر کر گھر چلے آئے اور بالاخانہ پر چڑھ کر باہر نظر فرمائی اور ملاحظہ فرمایا کہ لوگ میدان عرفات میں ہیں ” (ایضا)۔
آپ بچـپن ہی سے بہ شـــــوق مدرسہ تشریف لے جاتے رجال الغیــب کے حضرات آپ کے ساتھ ہوتے آپ فرماتے ہیں کہ جب میں میں مدرسہ میں داخل ہوتا تو سنتا کہ وہی حضرات کہتے تھے کہ اللہ کے ولی کو جگا دو ” (أیضا)۔
اور یہ مشــہور ہے کہ آپ نے پیدائش کے بعد ہی زمانہ شیرخوارگی میں بھی رمضان المبارک کے دنوں میں دودھ نوش نہیں فرمایا آپ کے جد اقدس حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت مطہرہ کا پاس زمانہ شیر خوارگی میں بھی آپ نے رکھا خلاصـــــہ محـادثــہ از آئـیــنہ پنـدو نصــائح
سرکار غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ نے زمانہ شیرخوارگی میں بھی رمضان المبارک کا احترام کیا اور ایک ہم ہیں کہ رمضان المبارک کے روزے بھی نہیں رکھتے اور دعوٰی کرتے ہیں کہ ہم سرکار غوث پاک کے ماننے والے؛ آپ کے غلام اور دیوانے ہیںاور نعرہ لگاتے ہیں غوث کا دامن نہیں چھوڑیں گے یہ سب کھوکھلے دعوے ہیں۔
سچی محبت؛ سچے غلامی؛ سچی عقیدت اس کو کہتے ہیںکے سرکار غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کے فرمان پر عمل کیا جائے ان کے عمل کو اپنی زندگی میں ڈالا جائے اور اسوئہ غوث پاک کے سانچے میں ڈھلا جائے سرکار غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے نماز؛روزہ؛حج ؛ زکوٰۃ کی پوری تاکید فرمائی اور امت محمدیہ کو پند و نصائح فرمائیں کےنماز، روزہ؛ حج و زکات کی پابندی تمام کاموں سےاہم اور اول ہے
اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے
تحریر: مفتی خبیب القادری ،مدنا پوری
بریلی شریف یوپی
7247863786
حضرت شیخ عبد القادر جیلانی غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ بحیثیت استاذ
تعلیمات حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ اور اصلاح معاشرہ
حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ اور خلق خد ا کی خدمت
حیات غوث اعظم کے چند تابندہ نقوش
سرکار غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی دریا دلی
خانقاہ برکاتیہ مارہرہ شریف کے گل سرسبد حضور احسن العلما مارہروی علیہ الرحمۃ
ہندوستان کی آزادی میں اُردو صحافت کا اہم کردار