تحریر: مفتی غلام جیلانی مرکزی گلبرگہ شریف کرناٹک رکن: تحریک فروغ اسلام شعبۂ نشرواشاعت مخلوق خدا کی خدمت اسلام کا طرۂ امتیاز ہے
مخلوق خدا کی خدمت اسلام کا طرۂ امتیاز ہے
درد دل کے واسطے پیدا کیاانسان کو
ورنہ طاعات کےلیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
یوں تو انسانوں سے الفت ومحبت اور بروقت ضرورت اس کےساتھ اظہار اخوت اور استعانت واعانت کو ہر دین اور ہرمذہب میں لائق تحسین اور قابل ستائش سمجھاجاتا ہے مگر اسلام نے خدمت خلق کا جوجذبہ اور جو قانون دیاہے وہ اسی کی شان ہے اس لیے ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہونگے کہ ”مخلوق خدا کی خدمت اسلام کا طرۂ امتیاز ہے“ ـ
اسلام نے اپنے ماننے والوں کونہایت ہی حسین پیرائےمیں خدمت خلق کی عظمت کا احساس دلایا ہے
چناں چہ قرآن کریم میں خدمت خلق کے طور پر زکاۃ کی فرضیت کاحکم نافذ فرمادیااور زکاۃ ادا کرنے والوں کے لیے بڑی بڑی بشارتیں اور تارک کے لیے درد ناک عذاب کا خوف دلایا ہے آج تک کسی مذہب میں خدمت خلق کی ایسی مثال نہ ملی ہے اور نہ مل سکتی ہے
اس کو بھی پڑھیں: اعلیٰ حضرت اور خدمت خلق
مذہب اسلام اپنے پہلے دن سے ہی خدمت خلق کواپنا وطیرہ بنایاکبھی زندہ درگور ہونے والی بچی کی حفاظت کیا کبھی بیواؤں کو معاشرے میں سراٹھا کرجینے کا حق دیا تو کبھی عورتوں کو وراثت کا حق دار ٹھہریابایں طورروزاول سےہی ان مقدس مخلوق کی خدمت انجام دیتارہا ـ
پیغبراسلام علیہ السلام نے اپنے قول وفعل کے ذریعے صحابہ کرام کوخدمت خلق کاجو سبق پڑھایا تھا اس پرعمل کرتےہوئےامیرالمؤمنین، خلیفۃ السلمین اول و دوم نے باوجود منصب جلیلہ پرفائز ہونے کے غریبوں ضرورت مندوں کی خدمت سے کبھی جان نہیں چھوڑایا
بلکہ تاریخ شاہد ہے کہ رات کو جب لوگ نیند کی آغوش میں ہوتے کوئ کسی کاپرسان حال نہ ہوتااس تنہائی میں آپ حضرات باہر گشت کرکے ملاحظہ فرماتے کہ کسے کس چیز کی حاجت ہے اگر کوئ ملتا تو خود اپنے ہاتھ سے ان کی خدمت کرتیں اور مالی ضرورت ہوتی تو اسے بھی پورا فرماتے تھے۔
اس ضمن میں دومشہور واقعہ جوزبان زد عام ہے مختصراپیش کرتاہوں، مدینےکے مضافات میں ایک بوڑھی عورت اپنی جھونپڑی ہمیشہ منظم طریقے پر رکھتی گویا ہرچیز اپنی اپنی جگہ پہ موجود رہتی جب فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی نظراس پہ پڑی اپ نے پوچھ لیا کہ آپ کایہ کام کون کرتا ہے اس نے کہا یہ تو مجھے نہیں معلوم ہاں رات کی تنہائی میں کوئی آ کر میرایہ کام کر جاتا ہے جب حضرت عمر نے جاننا چاہا تو ایک رات آپ کو پہونچنے میں تاخیر ہوگئی۔
اورآپ دیکھ نہ سکے دوسری رات آپ اسی انتظار میں رہیں کہ کون یہ کام کرتا ہےعین وقت پرآپ پہونچ گئے اور دیکھا کہ سید القوم امیرالمؤمنین ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس گھر کی صفائ کررہے ہیں ـ
اور دوسرا واقعہ تو خود خلیفہ دوم کاہی ہے کہ رات کی تنہائ میں جب ایک عورت کو زچگی کاوقت قریب آیا تو پوری رات امیرالمؤمنین دوم اور آپ کی زوجہ محترمہ نےان دونوں کی خدمت میں گزار دی جب صبح ہوئی تو انھوں نے دیکھا کہ فاروق اعظم ہیں۔
اللہ اکبر مذہب اسلام نے خدمت خلق کاکیادرس اورکیسا جذبہ عطافرمایاہے کہ سید القوم ہوکر بھی خادم القوم بنے پھرتےہیں یہ تو خادم اسلام کا واقعہ تھا خود بانئ اسلام اور مالک کل جہاں ،غریبوں کے غم گسار،یتیموں کے مدد گار،احمد مختار،حبیب پروردگار علیہ الصلواۃ والسلام کی خدمت خلق ایسی تھی کہ مکہ کا بچہ بچہ آپ کی انگلی پکڑکرلے جاتا اور جب تک آپ اس کا مکمل کام نہ کردیتیں وہاں سے رخصت نہ ہوتے ـ
کتب حدیث اور بالخصوص صحاح ستہ ایسی حدیثوں سے مزین ہیں جن میں خدمت خلق کوایمان کا تقاضہ کہا گیا کہیں ایمان کا حصہ کہا گیا اور اس پر عمل کرنے والوں کواللہ ورسول کا محبوب بندہ شمارکیا گیا ہے پہلی سطرکے شعرکےساتھ اپنی تحریرمکمل کروں
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعات کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں