نعت مصطفی ﷺ ۔ یہ علامہ سراج تابانی کلکتوی صاحب کا نتیجۂ فکر ہے۔ نعت نبی ﷺ کتنا مشکل فن ہے امام اہل سنت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کے اس قول سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے فرماتے ہیں ۔نعت لکھنا تلوار کی دھار پر قدم رکھنے کی طرح ہے ۔ سبحان اللہ علامہ موصوف نے اپنے آقا حضور رحمت العالمین ﷺ کی بارگاہ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا ہے آپ بھی ملاحظہ فرمائیں ۔
یادِ شَـہ میں یُوں مَچل جاتا ہے دل
جیسے ننّھـا سـا کوئی بَچَّـہ ہے دل
نامِ احمد سن کے گر مچلا ہے دل
پھر تو بے شک آپ کا زندہ ہے دل
مصطفےٰ کے عشق میں دھـڑکا کـرے
رب نے ہم کو اس لیے بخشا ہے دل
لاکھ نیشِ ہجـر کا مـارا سہی
ان کی یادوں سے بہل جاتا ہے دل
اُن پہ مَـر مِٹنے کو روح و جان ہے
ان کی الفت کو اٹھـا رکھـا ہے دل
اس میں ہے تصویرِ طیبہ اس لیے
جان سے بڑھ کر مجھے پیارا ہے دل
یہ تو کب کا ہو چکا سرکار کا
میرا یہ دل اب کہاں میرا ہے دل
ہاں وہی دل دل ہے جس دل کے تئیں
اُن کا دل بھی کہہ اٹھے اچھا ہے دل
عقل اکثر ٹھوکریں کھاتی ہے جب
عشق کے آداب سـمـجھـاتا ہے دل
دل کی باتیں اہلِ دل سے پوچھیے
اہلِ دل ہی جانتے ہیں کـیـا ہے دل
بَـحــرِ یادِ مصطفیٰ میں ڈوب کـر
سـاحـلِ رَحمت سے جـا ملـتـا ہے دل
نعت مصطفی ﷺ پڑھیں دوسرے سائٹ سے
ہو نصیب اذنِ حضوری یا نبی
ٹکڑے ٹکڑے اب ہوا جاتا ہے دل
حق ہے تاباؔنى ! یہ قـرآں کا لکھـا
ذِکـرِ حق سے ہی سُـکوں پاتا ہے دل
✍ سراج تاباؔنى۔ کلکتہ