تحریر: طارق مسعود رسول پوری راہ حق کا مسافر
راہ حق کا مسافر
دور حاضر میں فرقہ پرستی کا بازار اس قدر گرم ہے کہ صدیوں سے چلے آ رہے۔
اسلامی معتقدات و معمولات کو برملہ شرک و بدعت کہا جانے لگا تعصب کہ نشے میں فرقہ پرست اِس قدر شرابور ہو گئے کہ فتویٰ لگانے سے پہلے وہ یہ بھی نہیں خیال کرتے کہ اُن کے فتوے کی زد میں کتنے ائمہ و اکابر آ جاتے ہیں۔
تقلید، توسّل باالذات،نداۓ یا رسول اللہ، مزارات اور ایصال ثواب یہ وہ معمولات ہیں جو اسلاف سے چلے آ رہے ہیں
اب اگر کوئی چودھویں صدی کی ایجاد ان پر شرک و بدعت کے فتوے لگائے تو آپ سوچئے کتنے اکابر اسکی زد میں آ سکتے ہیں مثلا آپ صرف تقلید کو لے لیجئے، اگر تقلید کو بدعت کہا جائے تو حکم کے مطابق تمام مقلدین بدعتی ہوئے۔
اب انفرادی طور پر ان مقلدین کی فہرست دیکھیں تو امام بُخاری،مسلم،ترمذی،ابنِ ماجہ،ابو داؤد،امام حاکم،طحاوی، سیوطی اور محدّث دھلوی وغیرہم تمام مقلدین محدثین اس فتوے کے مطابق بدعتی ہوئے۔
نیز، بات یہیں ختم نہیں ہوتی اب سوال یہ ہوتا ہے کہ جب مذکورہ محدثین بدعتی ٹھہرے تو کیا بدعتی کی روایت کردہ احادیث مشکوک نہیں ہونگی؟ کیا کوئی مسلمان یہ جسارت کر سکتا ہے کہ تمام محدثین کو بدعتی قرار دے معاذ اللہ، یا یہ کہ اُنکی روایات قابل حجت نہیں کیونکہ وہ بدعتی و فساق ہیں.
یہ وہ اعتراضات ہیں جو یہ فرقہ پرست لوگ عوام المسلمین کے ذہنوں میں ڈال رہے ہیں جس سے عوام المسلمین ان کے مکر و فریب میں آکر اسلاف کے طریقے سے منحرف ہو جائیں
آئیے یہ فرقہ پرستی عوام المسلمین پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے مثال سے سمجھتے ہیں
ایک سادہ لوح مسلمان جو زمانہ طفلیت سے صراط مستقیم پر گامزن ہوتا ہے، زندگی کے کسی لمحے میں اچانک اس کی ملاقات ایک دیوبندی تبلیغی سے ہوتی ہے وہ اس کو فاتحہ، ایصال الثواب، دُرود و سلام، نداۓ یا رسول اللہ اور عید پر مصافحہ و معانقہ کرتا دیکھ پوچھتا ہے بھائی یہ آپ کیا کر رہے ہیں یہ قرآن و حدیث میں کہیں نہیں لکھا ایسا کرنا بدعت ہے
یہ کام صحابہ کے زمانے میں نہیں تھا بعد کے لوگوں نے شروع کیا, اب یہ قرآن و سنت سے نا بلد شخص ورطئہ حیرت میں پڑ جاتا ہے کہ کیا میں بچپن سے بدعت کرتا آ رہا ہوں؟
حالاں کہ اگر اس تبلیغی سے پوچھا جائے کہ تم لوگ تقلید کیوں کرتے ہو کیا یہ بدعت نہیں ؟ یہ بھی تو صحابہ کے زمانے میں نہیں تھی اس پر یہ لوگ جواب دیتے ہیں کہ صرف وہ کام کرنا چاہیے جو تابعین کے دور تک ہوا بقیہ سب بدعات ہیں، خیر ان کی بات چھوڑیں یہ تو سر تا پا ہی بدعت ہیں
اب آئیے غیر مقلدین سے ملتے ہیں یہ دیوبندیوں سے مزید ایک قدم آگے بڑھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تقلید بھی بدعت ہے،صرف وہ کام کرو جو صحابہ نے کیا ان کے مطابق تقلید کرنے والے تمام علما و محدثین بدعتی ٹھہرے
ان کے بعد ایک اور فرقہ آتا ہے اور وہ یہاں تک جسارت کر لیتا ہے کہ صرف قرآن کی اتباع کرو ، ان کے نزدیک حدیث بھی بدعت ہے کیونکہ وہ بعد کے لوگوں کی گڑھی ہوئی ہیں انہوں نے تمام تابعین اور راویوں کو بدعتی بنا ڈالا ، لہٰذا اب باقی کون رہا؟ صرف صحابہ !۔
اگر ایک قدم اور آگے بڑھیں تو اہل تشيع صحابہ تک کا انکار کرتے نظر آتے ہیں جس کے بعد اسلام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی نظر ہی نہیں آتا، یہ فرقہ پرستی کا وائرس آپ کو بزرگان دین کے راستے سے کہاں لے آیا؟
لہٰذا آپ فرقہ پرستی کے اِس ناسور کو سمجھیئے یہ دیوبندیت سے لیکر تشیع تک اسلام سے ضلالت کی طرف جانے کا ایک پروسس ہے۔
اس لیے اپنے عقائد کو مضبوط رکھئے اور تابعین،فقہا،محدثین اور اولیاے کرام سے چلے آ رہے مسلک حق اہل السنت والجماعت پر قائم رہیے اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی اور ایمان کی سلامتی ہے
اللہ تعالی ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمائے (آمین)
۔✍️ طارق مسعود رسول پوری
علماے دیوبند کا اپنی عوام کو فریب : اس کو ضرور پڑھیں
ان مضامین کو بھی پڑھیں
خلفاے ثلثہ اہل تشیع کی نظر میں