تحریر: فیاض احمد برکاتی مصباحی رمضان المبارک لاک ڈاون سے پہلےاورلاک ڈاون کے بعد
رمضان المبارک لاک ڈاون سے پہلےاورلاک ڈاون کے بعد
لاک ڈاون ٢٠٢٠ سے پہلے جب رمضان المبارک کا چاند نظر آجاتاتھا تو مسلمانان عالم کے چہرے خوشیوں سے کھل اٹھتے تھے عشق وایمان کی کھیتیاں لہلہانے لگتی تھیں باغ اسلام کے پودے سرسبزوشاداب ہوجاتےتھے ہر مومن کے چہرے پر مسرت کی لہردوڑجاتی تھی۔
ہرمسلمان کے گھر آمدرمضان کے چرچے ہونے لگتے ہرمومن کے دروازےپر ماہ رمضان کی رحمتوں برکتوں اوربخششوں کے تذکرے ہونے لگتے بلکہ شب برات ہی سے روزہ رمضان کی تیاریاں شروع ہوجاتیں یعنی شعبان ہی میں استقبال رمضان کا انتظام ہونے لگتا کاروباری اپنے کاروبار رمضان سے پہلے نپٹانے کی کوشش کرتے۔
کسان اپنی فصل قبل رمضان کاٹ لیتے یا بعد رمضان موخرکردیتےمسمان اپنے عزیزواقارب سے ملاقات فرماکر اپنی غلطیوں اور کوتاہیو ں کی معافی تلافی کرآتے مدارس اسلامیہ میں تعطیل کلاں ہوجاتی۔
مساجدومدارس کے اٸمہ ومدرسین اپنےاپنے وعظ وخطابت میں رمضان المبارک کے فضاٸل ومساٸل بیان فرماکر برکات رمضان سے مسلمانان عالم کے قلوب واذہان کو معمورکردیتے سبھی اہل مدارس اپنا اپنا نقشہ سحروافطار جہاں تک ممکن ہوتا آویزاں کردیتے ۔
حفاظ قرأن تراویح میں قرآن سنانٕے کی تیاری میں لگ جاتےاور تراویح میں قرآن سنا کر پوراقرآن اپنے سینے میں محفوظ کرلیتے اور تلاوت قرآن کی برکت سے مالامال بھی ہوجاتے مدارس اسلامیہ کے سفرا اورعاملین اپنےاپنے مدارس کیلیے تحصیل زکات وفطرات وصدقات وخیرات کیلیٕے دوردرازکے سفر پر نکل جاتے روزہ رکھتےہوٸے سفر کےمصاٸب برداشت کرتے ہوٸے ۔
اہل ثروت حضرات کے حوصلہ افزااور حوصلہ شکن کلمات برداشت کرتے ہوٸے زکات وفطرات وصدقا ت وخیرات کی صورت میں عید تک اپنے اپنے مدرسے کےبجٹ کا کچھ نہ کچھ انتظام کردیتے
جس سے فارغ ہوکراہل مدارس پوری دلجمعی کے ساتھ درس وتدریس میں لگ جاتے اور قوم کے اہل ثروت حضرات بھی روزہ نماز ترایح اورتلاوت قرآن کی عبادت کیساتھ رمضان کریم کے بابرکت مہینے میں اپنی دولت وثروت کے خزانے کھول دیتے اسی مقدس مہینے میں سال بھر کی زکات نکالتے
اور اس کے علاوہ بھی صدقات وخیرات کی صورت میں سبھی اہل مدارس اوردیگر غربااور مساکین کی مددکرتےرمضان کی برکتیں حاصل کرتے اور اپنے مال ودولت میں اضافے کاسامان کرتے شہر اور دیہات ہر جگہ بحسب استطاعت افطاری سجاٸی جاتی جس میں سبھی امیروغریب روزہ دار شریک ہوتے ۔
اور افطار کرانے والوں کو اپنی دعاوں سے نوازتے سال بھرتک نماز چھوڑنےوالے بھی تراویح کی نماز میں صف اول میں کھڑے نظرآتے مسجدیں آباد ہوجاتیں آمد رمضان کی برکت سے بہت جگہوں پر مساجد کےاندر جگہ نہیں ملتی مجبوراروڈ پر تراویح اداکی جاتی بعدتراویح وعظ ونصیحت کی محفل گرم ہوتی۔
کچھ دیر آرام کرنے کے بعد مساجد کے لاوڈ اسپیکر سے روزہ داروں کو جگانے کی آوازیں سناٸی دینے لگتیں بیچ بیچ میں نعت و منقبت اور وعظ ونصیحت کی بھی صداٸےدل نواز گوش گزار ہوتیں۔
جنھیں توفیق ملتی وہ تہجد سے بھی شاد کام ہوتے ورنہ روزاداروں کی اکثریت نماز فجر باجماعت مساجد میں اداکرتی اوربقیہ نمازیں بھی مساجد میں ہی اداکرنے کی کوشش ہوتی رمضان المبارک میں جمعہ میں نمازیوں کی کثرت ہوجاتی اور آخری جمعة الوداع میں نمازیوں کی کثرت تو قابل دید ہوتی
قبل عید ہی عید کی تیاریاں شروع ہوجاتیں نٸے نٸے کپڑےاور دیگر ملبوسات اور طرح طرح کی سوٸیوں کی خریداری شروع ہوجاتی اور خاص عید الفطر کے دن چھوٹے بڑے مردوعورت سبھی مسلمانوں کی مسرت وشادمانی کا کیا کہنا۔
اس دن امیروغریب سبھی مسلمانوں کےچہروں پر حقیقی قدرتی اورروحانی خوشی اورشادمانی کی وہ چمک نظرآتی جو دوبارہ کبھی نظرنہیں آتی سارے جہان کے مسلمان عید الفطر کے دن نہادھوکر نٸے کپڑوں میں ملبوس ہوکر عطر سے معطر ہوکر اخوت اسلامی سے شرشار ہوکر رب ذوالجلال کی بارگاہ میں سجدہ نیازلٹانے کے لیے علی الاعلان عیدگاہ جاکر دوگانہ ادا کرتے پرانے گلے شکوے بھلاکر اپنوں اور بیگانوں کو گلے لگاتے۔
صدقات وخیرات لٹاکر اللہ ورسول کو راضی کرنے کی کوشش کرتے غرضیکہ رمضان المبارک کے مہینے میں چہل پہل اور رونق ہی رونق نظر آتی گویاکہ ہر روزروزعید تھا ہر شب شب قدراور کیوں نہ ہو کہ اسی مقدس مہینے میں قرآن نازل ہوا(القران )۔
اس مہینے میں ایک ایسی رات ہے جو ہزاروں مہینوں کی راتوں سے بھی افضل ہے (القرآن)۔
جس کا پہلا عشرہ رحمت دوسرامغفرت اورتیسرا جہنم سے آزادی کا ہے (حدیث)۔
جس مہینےمیں شیاطین زنجیروں میں جکڑدٸے جاتٕے ہیں (حدیث)۔
جس میں نفل کا ثواب فرض اور فرض کا ثواب ستر فرض کے برابر بڑھادیاجاتاہے (حدیث)۔
یہ مہینہ صبروشکراوراخوت وہمدردی کا ہے (حدیث)۔
اس مہینےکی برکت ہی کا اثرہیکہ گیارہ ماہ سے نیکیوں سے دور رہنے والا مسلمان بھی اپنے گناہوں سے تاٸب ہوکر نیکیوں میں لگ جاتا ہے ۔
لیکن ٢٠١٩میں جب کورونانامی ایک عالمی وبا نےاچانک پوری دنیاکواپنی لپیٹ میں لےلیا یہ مرض جسے پکڑ لیتا چند گھنٹوں میں اسکی جان لیکر ہی چھوڑتا مشرق سے مغرب تک شمال سے جنوب تک دنیا کے ہرگوشے میں یہ کورونا آن واحد میں پھیل گیا
ہر ملک میں یومیہ لاکھوں کی تعداد میں اموات کی کثرت ہونے لگی ہر قوم ہر مذہب کے لوگ اپنے عزیزواقارب کو کھونے لگے اطبا حیران تھے حکما پریشان تھے یہ ایک واٸرس تھا جس کا بروقت علاج ناممکن تھا کچھ نے کہا اس کاعلاج صفاٸی ہے۔
جس کے لیے ہر گھنٹہ صابن سے ہاتھ دھلاجانےلگا سینیٹاٸزر کا استعمال ہونے لگاکچھ حکیموں نے اپنی حکمت عملی کا استعمال کرتے ہوٸے سماجی دوری کا مشورہ دیا جسکے لٸے مریض کو اسکے گھروالوں سے دور بند کوٹھری میں کورن ٹاٸن کردیا جاتا
ہمارے ملک کی اکثریت نے تالی تھالی بجاکراور بتی بجھاکر بھی اسے بھگانے کی انتھک محنت کرڈالی بالآخر عالمی سطح پر اس وبا سے نجات کا آخری راستہ مکمل لاک ڈاون کی صورت میں قرارپایا اور تمام ممالک کی طرح اپنا ملک بھی ٢٣ مارچ ٢٠٢٠کو مکمل لاک ڈاون ہوگیا یعنی ملک کی تالا بندی ہوگٸی۔
سبھی انسان دکان مکان ٹرین پلین بس ٹرک گلی سڑک سبھی تالابند ہوگٸے بازاروں اور کالجوں میں سناٹاچھاگیاسبھی مذہبی مقامات پر پابندی لگادی گٸی آلِ سعود غلامان یہود نے حرم مقدس جیسے شفاخانہ شریف کو بھی تالے میں بند کردیا لاک ڈاون ٢٠٢٠ کے درمیان جب رمضان المبارک کا چاندنکلا تو بہت پھیکا پھیکا نظر آیا
اس کے پاس جگمگانے کے لٸے آسمان تو ضرور تھا لیکن اسے دیکھنے والی زمین تالے میں بند تھی کسی نے فیس بک میں توکسی نےواٹشاپ پہ چاند دیکھاکسی نے کھڑکی سے جھانک کردیکھا
اس لاک ڈاون میں اگر کسی نے اپنی جرأت ایمانی سے کام لیا تو چھت پر چڑھ کردیکھاچاند دیکھکر دعاٸیں مانگیں کوروناسے نجات کی دعاٸیں بلکہ کورونا سے زیادہ لاک ڈاون سے نجات کی دعاٸیں چاند تو نکل آیا لیکن رمضان کی کوٸی تیاری نہ ہوسکی
حفاظ کرام تراویح میں قرآن سنانےسے محروم رہ گٸےخطبااورواعظین کو فضاٸل رمضان بیان کرنے کا موقع ہی نہ ملا سبھی اہل مدارس اپنااپنانقشہ سحروافطار شاٸع کرناہی بھول گٸے کسی مدرسے کا کوٸی سفیر اس سال سفر پر نہیں نکلا
جس کی وجہ سے اکثر مدارس اسلامیہ کا بجٹ زیرو پا آگیا رمضان میں تالابندی کی وجہ سٕےاکثر مدارس اسلامیہ بعدشوال تعلیم وتعلم بند کرنے پر مجبور ہوگٸے طلباتعلیم سے محرو م ہوگٸے اساتذہ بے روزگاری کے شکار ہوگٸے کتنوں نے خودکشی تک کرلی نعذ باللہ من ذلک مسلمانان عالم نے پہلی بار عبادت خانوں کو مقفل ہوتے دیکھا
جمعہ اور عیدین پر پابندی دیکھی الھم افتتح لی ابواب رحمتک پڑھتے رہے لیکن ماہ صیام میں بھی رب کی رحمت کے دروازوں کو اپنے اوپر بند پایا بلکہ خود صاحبان جبہ ودستار جمعہ جماعت تراویح اور عید کی نماز میں شریک ہونے سے نمازیوں کو روک رہے تھے مذہبی رہنما شوشل میڈیااور اخبارورساٸل کے ذریعہ قوم مسلم کو گھروں میں بند رہ کر عبادت کرنے کی رہنماٸی کررہےتھے
مفتیان کرام جمعہ کی جگہ ظہر اور عید کی جگہ نماز چاشت پڑھنے کیلیے قبل ازوقت فتوے دےرہےتھے اراکین مساجد اپنی اپنی مسجدوں میں فقط پانچ نمازیوں کاانتخاب فرمارہےتھے مسجد کادروازہ بند کر کے نماز جمعہ اداکی جارہی تھی
بھیڑ پاٸی جانے پر مسجدوں میں گھس کر پولس نمازیوں پر لاٹھی برسارہی تھی پہلی بار منہ ڈھک کر نماز پڑھنا مکروہ نہیں رہا پہلی بار شوشل ڈشٹنشنگ کے ساتھ یعنی ایک ایک آدمی کا فاصلہ بنا کر جماعت کھڑی کی گٸی سحری میں جگانے والے لاوڈ اسپیکر بند کردیے گٸے
بہت سی جگہوں پر پنج وقتہ اذان بھی بغیر ماٸک ہی د ی جانےلگی مسجدیوں میں نمازیوں کی چہل پہل ختم سی ہوگٸی
نماز جمعہ بھی صرف دوچارلوگوں کیساتھ ادا کی جانے لگی جمعة الوداع تو خیر جمعہ ہی ہوتا ہے عید الفطر بھی چوری چھپے صبح سویرے دوچار نمازیوں کیساتھ عید گاہ کی جگہ مسجد ہی میں بغیر کسی خوشی اور مسرت کے خوف وہراس کے ساٸے میں اداکی گٸی
بقیہ سبھی مسلمانوں نے عید کی جگہ دویاچار رکعت نفلی نماز اپنےاپنے گھروں میں پڑھکر اپنے خالق ومالک کا شکراداکیا مصافحہ اور معانقہ پر تو پہلےہی سے پابندی لگادی گٸی تھی عید کی مبارکبادی دینے اور ایک دوسرے کے گھر جاکر سوٸیاں کھانےکی بھی اجازت نہیں ملی
قبل عید خواتین اسلام عید کی خریداری سے محروم رہ گٸیں اسلامی نونہال بھی اس سال عید پر نٸے کپڑے پہننے سے محروم رہ گٸے لاک ڈاون کے بعد جوعید گزری وہ بہت بےکیف بے مزہ بےرونق اور بے ادا گزری نہ عید گاہوں یں بھیڑبھاڑ تھی نہ گھروں میں ہی عید کی بہار تھی نہ میلے اورنہ ٹھیلے تھے نہ ساتھی نہ سنگھاتھی نہ ہمجولے تھے ۔۔۔بہت اداس سی اب کی یہ عید گزری ہے ۔۔۔۔
لاک ڈاون کے بعد آج یہ دوسرا ماہ صیام اپنی تمام تر جلوہ سامانیوں کے ساتھ بہت تیزی سے گزرتاجارہاہے گذشتہ سال ہی کی طرح امسال بھی وہی خوف وہراس کا ماحول ہے۔
وہی ناامیدی ومایوسی کی صورت ہے وہی لاک ڈاون اورکرفیوکا منحوس سایہ ہے تراویح جمعہ جماعت میں امسال بھی محدود نمازیوں کی اجازت حاصل ہے اگرچہ امسال گذشتہ سال کی طرح سختی نہیں
لیکن لاک ڈاون کرفیو اورکوروناکی وجہ سے مسلمان مسجدوں کی حاضری کے بجاٸے گھروں میں ہی عبادت کرنےکو ترجیح دے رہےہیں گذشتہ سال کی طرح امسال بھی عبادت گاہوں میں سناٹا ہے امسال بھی مدارس اسلامیہ کے سفرا اورعاملین تحصیل زکاة کے لیے دور دراز کے سفرپر نہیں نکل سکے
بلکہ اکثر مسلمانوں کو ابھی سے یہ خوف ستانے لگاہیکہ گذشتہ سال کی طرح امسال بھی پورا رمضان اور عید الفطر لاک ڈاون کرفیو اور کورونا کی آڑ میں زعفرانی سیاست کے بھینٹ نہ چڑھ جاٸے کیونکہ ہر باشعور انسان اپنی کھلی آنکوں سے مشاہدہ کررہاہےکہ ایک ہی وقت میں ایک طرف ملک کےاندرکورونا کے مریضوں کا بےتحاشہ اضافہ ہورہا ہے۔
جس کی روک تھام کے لیے لاک ڈاون اور کرفیو کے ذریعہ لوگوں کو سماجی دوری بنانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
اسی وقت میں دوسری طرف الیکشن کی ریلیوں اور کمبھ میلوں میں لاکھوں لاکھ کی بھیڑ بھی جٹاٸی جارہی ہے ہر جگہ سیکڑوں افراد جمع ہوسکتے ہیں لیکن مساجد میں فقط پانچ ہی نمازیوں کی ہی اجازت دی جارہی ہے اے دونوں جہان کے پالنہار اگر یہ کورونا وبا ہے تو ماہ صیام کے صدقے اس سے اپنی پوری مخلوق کو نجات عطافرما۔
اور اگر یہ شازش ہے تو انکے مکر کا پردہ چاک فرمامسلمانان عالم کو اسلام دشمن عناصرکی چالوں کو سمجھنا ہوگا یہود ونصاری کی عالمی شازشوں سے بھی آگاہ رہنا ہوگا ۔
کفارومشرکین کے قوانین اسلام کے اندر دخل اندازی پربھی نگاہ رکھنی ہوگی اپنی جرأت ایمانی کا ثبوت دیتے ہوے ان کی شازشوں کو ناکام بنانا ہوگا ۔
مسلمان جس ملک میں بھی رہتے ہیں اس ملک کے آئین وقوانین کی پابندی کرتے ہوے قوانین شریعت پربھی چلنے کی پوری جدوجہد کریں وہاں کی قانونی چارہ جوئی اپناکر دیگرمقامات کی طرح مذہبی مقامات سے بھی پابندی ہٹوانے کی کوشش کریں۔
یاد رکھیں مساجد ومدارس تراویح جمعہ جماعت عیدین یہ سبھی شعار اسلام ہیں
جنھیں کورونا کے بہانے بند کرنے کی سازش ہورہی ہے پوری دنیا کے یہودونصاری اور کفار ومشرکین اسلاموفوبیا کے شکار ہوچکےہیں
تجارتی سیاسی سماجی اخلاقی دینی اور مذہبی ہرمحاذ پر وہ ہمیں پیچھے ڈھکیلنے پر تلے ہوٸے ہیں اور ہم ان کی شازشوں سے اتنے نادان ہیں کہ اسلام کےخلاف ان کے ہراقدام کواپنے لیے فاٸدہ مند سمجھ کر قبول کرتے جارہے ہیں
اب تو سب کو یقین ہوچلا ہے کہ یہ مذہب اسلام کو سماج سوساٸیٹی اور مساجد ومدارس سٕے نکال کر گھروں میں بند کردینے کی ایک منصوبہ بند شازش ہے
اس لے سبھی مسلمانان عالم سےاپیل ہیکہ آپ اپنے جذبہ ایمانی کاثبوت پیش کریں گھروں سے نکلیں مسجدوں کو آباد کریں مالی تعاون کریں مدارس اسلامیہ کے اندر درس وتدریس کاآ غاز کریں پوری دنیا میں کھلم کھلا دعوت وتبلیغ کی راہ ہموار کریں۔
اسلامی احکام وفرامین پر پہلے خود عمل کریں پھر اپنے اہل وعیال سےعمل کرائیں پھردوسروں تک بھی تبلیغ کی کوشش کریں کیونکہ دین اسلام کی عزت ہی میں ہماری عزت ہے اور مذہب اسلام کے وجود وبقا میں ہی ہمارا وجودوبقا ہے
ڈاکٹر اقبال نے سچ کہا
قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں ہم بھی نہیں
جذب باہم جو نہیں تم بھی نہیں ہم بھی نہیں
از قلم : فیاض احمد مصباحی ز کشی نگری
+91 97217 77687
ان مضامین کو بھی پڑھیں
شور ہے اوج فلک پر آمد رمضان المبارک کا
ماہَ رمضان المبارک کیسے گزاریں
برکتوں و فضیلتوں کا مہینہ رمضان المبارک
اللہ تعالیٰ کی انسان پر رمضان کے بہانے انعامات کی بارش
تحفظ ناموس رسالت ﷺ مسلمانوں کا اولین فریضہ
تحفظ ناموس رسالت میں اعلیٰ حضرت کے نمایاں کارنامے
हिन्दी में आर्टिकल्स पढ़ने के लिए क्लिक करें
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع