تحریر: طارق انور مصباحی جشن ولادت مجدد اسلام اور پیغام اتحاد
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
جشن ولادت مجدد اسلام اور پیغام اتحاد
پسند و ناپسند اور محبت و نفرت انسانی فطرت کے تقاضوں میں سے ہیں۔اگر میری رنجش کسی سے ہو گئی تو اس کی جانب میرا قلبی میلان فطری طور پر نہیں ہو گا۔بعض تاریخی حقائق سے اس مفہوم کی وضاحت کی جاتی ہے,تاکہ بات واضح ہو سکے۔
بہت مشہور واقعہ ہے کہ امروہہ میں دو بزرگ تھے۔آپس میں کچھ شکر رنجی ہوئی تو ایک بزرگ نے کہا کہ تمہاری قبر پر ہمیشہ بچھو رہیں گے۔دوسرے نے کہا کہ تمہاری قبر پر ہمیشہ گدھے رہیں گے۔
بعد وفات دونوں بزرگوں کی قبروں پر ایسا ہی ہوا۔آج تک ایک بزرگ کی قبر کے آس پاس بچھو رہتے ہیں اور دوسرے کی قبر کے ارد گرد گدھے رہتے ہیں۔
یہ دونوں بزرگ اللہ تعالی کے برگزیدہ بندے اور اولیائے کرام میں سے تھے۔دربار الہی میں مقبول اور متبع شرع تھے۔فاسق وفاجر یا گنہ گار نہیں تھے۔کوئی بدمذہب ولی نہیں ہو سکتا,لہذا دونوں اہل حق تھے۔
محض کسی آپسی معاملہ کے سبب ایک نے دوسرے حق میں کچھ کہہ دیا۔ان کے معتقدین نے گروپ بنا کر دوسرے کے خلاف تنقید آرائی کا بازار گرم نہ کیا۔شور وغوغا کی مجلسیں نہ جمائیں,بلکہ باہمی تنازع سمجھ کر اس معاملہ کو نظر انداز کیا۔
حضرت حبشی بن حرب رضی اللہ تعالی عنہ نے حالت کفر میں جنگ احد میں حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے پیارے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کو شہید کیا تھا۔
جب حضرت وحشی بن حرب رضی اللہ تعالی عنہ ایمان لا کر دربار رسالت مآب علیہ التحیۃ والثنا میں حاضر ہوئے تو حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
فہل تستطیع ان تغیب وجھک عنی(صحیح البخاری)
ترجمہ:کیا تم خود کو مجھ سے دور رکھ سکتے ہو؟
یعنی تم میری نظروں سے دور رہو,تاکہ میں تمہیں دیکھ نہ سکوں۔
حضرت حبشی کو دیکھ کر حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کوحضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کی درد ناک شہادت یاد آ جاتی تھی۔یہ انسانی فطرت کا تقاضا ہے۔
حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کو معلوم تھا کہ یہ حکم شرعی نہیں ہے,اس لئے صحابہ کرام کے روابط و تعلقات حضرت حبشی رضی اللہ تعالی عنہ سے تھے۔حضرت حبشی صحابہ کرام کے ساتھ جنگ یمامہ میں شریک ہوئے اور مسیلمہ کذاب کو انہوں نے ہی ہلاک کیا تھا۔
یہ صحابی رسول ہیں۔ان کے حق میں کوئی غلط بات نہیں کہی جا سکتی,گرچہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے کسی سبب سے انہیں اپنے پاس آنے سے روک دیا تھا۔
موجودہ وقت میں اہل سنت وجماعت میں جو انتشار کی کیفیت ہے۔اس کو حل کرنے کے واسطے مذکورہ دونوں واقعات معاون ثابت ہوں گے۔کسی بھی طبقہ کے افراد دوسروں کے حق میں ہرگز تنقید نہ کریں۔
جدید فقہی مسائل کی تحقیق میں اختلافات ہوئے ہیں۔وہاں شریعت اسلامیہ نے بھی تحقیق واجتہاد کی اجازت دی ہے۔
افسوس کہ اکا دکا اعتقادی مسئلہ کی تحقیق میں بھی اختلاف ہو گیا۔اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔بہتر ہے کہ اعتقادی مسئلہ میرے ذمہ چھوڑ دیا جائے۔ان شاء اللہ تعالی اس پر میں کام کروں گا۔کسی پر ہرگز تنقید نہیں کروں گا۔بوقت ضرورت صاحب معاملہ سے ملاقات بھی کر سکتا ہوں۔ صاحب معاملہ تک اپنی بات بھی پہچانے کی کوشش کروں گا۔ہر پلاننگ کے ساتھ نیک امید رکھنی چاہئے,پس یہاں بھی نیک امید رکھی جائے۔آگے اللہ تعالی کی مرضی۔
احباب اپنے قیمتی مشوروں سے مطلع فرمائیں,تاکہ بات سمجھ میں آئے۔
تحریر: طارق انور مصباحی
مدیر: ماہنامہ پیغام شریعت ، دہلی
اعزای مدیر: افکاررضا
ان مضامین کو بھی پڑھیں
علم کلام امام احمدرضا اور اصحاب رضا
اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی کی انفرادی اصلاحی کوشش
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہ ایک نظر میں
اپنے دلوں میں عشق مصطفوی سے روشن کریں
تحفظ ناموس رسالت ﷺ مسلمانوں کا اولین فریضہ
تحفظ ناموس رسالت میں اعلیٰ حضرت کے نمایاں کارنامے
हिन्दी में आर्टिकल्स पढ़ने के लिए क्लिक करें
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع
جاری کردہ:10:شوال المکرم 1442
مطابق 23:مئی 2021:بروز یک شنبہ