ایسے متواضع علما بہت کم ہیں
آج بعد از فجر یہ خبر پڑھ کے کچھ دیر کے لیے ایک طرح کا سکتہ طاری ہوگیا کہ یہ کیا ہوگیا۔
میرے پیارے اور مشفق استاد مفتی آل مصطفی دنیاے فانی سے کوچ کر کے رسول اللہ علیہ السلام کی زیارت کرنے قبر پہنچ گیے
حضرت نے ہمیں حسامی کا درس دیا۔ جب ہم حضرت کے گھر جاتے تو باوجود لاغری کے ، خود ہی مہمان نوازی فرماتے۔
ان کی عاجزی کے کیا کہنے ۔
اتحاد اہل سنت کے بہت درد مند تھے۔
میں جب گھوسی سے سری لنکا کے لیے روانہ ہوا ، تو حضرت کی دست بوسی کی،کیا پتہ کہ یہ میری آخری دست بوسی تھی۔
پھر جب میں اپنے ملک پہنچا تو حضرت نے مجھے کال کر کے حال دریافت کیا۔
آج بڑا دل کر رہا ہے ان کے جنازے میں شرکت کرنے کا، مگر دوری تمام طلبہ و اساتذہ سے گزارش ہے کہ کم از کم ایک بار سورہ فاتحہ پڑھیے اور کچھ صدقات و خیرات کر کے روح حضرت کو ایصال کرے
غلام محمد مصباحی
سری لنکا
امام احمد رضا خاں قدس سرہ فرماتے ہیں : عالم دین سے بلا وجہ بغض رکھنے میں بھی خوف کفر ہے اگر چہ اہانت نہ کرے “(فتاویٰ رضویہ ج/۱۰ ص/۵۷۱)۔
مجدد دین و ملت فرماتے ہیں”معلوم ہو اکہ یہ ( بلاوجہ شرعی تین دن سے زیادہ قطع تعلق) کبیرہ ہے کہ اس پر وعید نار ہے اور کبیرہ کا علانیہ مرتکب فاسق معلن اور ماسق معلن کا امام بنانا گناہ ہے ۔اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب ۔ ( فتاویٰ رضویہ )۔
مجدد دین و ملت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں