دہلی کے موجودہ حالات سے آپ سب واقف ہیں، وہاں جو فسادات ہوئے ہیں وہ اتنے خوفناک ہیں کہ ان کی سنگینی کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا ہے۔ معصوموں کے خون سے ظلم و تشدد کی جو داستان دہلی میں لکھی گئی ہے وہ اتنی خوفناک ہے کہ اس کے تصور ہی سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ( ضروری اقدامات جنھیں تشدد زدہ دہلی میں فوری طور پر عمل میں لانے کی ضرورت ہے )۔
ضروری اقدامات جنھیں تشدد زدہ دہلی میں کرنے کی ضرورت
ان دنگوں سے مسلمانوں کو جان و مال کا جو بھاری نقصان پہنچا ہے اس کی تلافی میں ایک زمانہ لگے گا، پھر بھی کہا نہیں جاسکتا کہ تلافی ہو بھی پاۓ گی یا نہیں۔
ان دنگوں میں جو لوگ مارے جا چکے ہیں انھیں زندہ نہیں کیا جا سکتا ہے اور جو مال و سامان تباہ و برباد کیا گیا ہے اسے واپس بھی نہیں لایا جا سکتا ہے۔ لیکن جان و مال کے اس نقصان کے علاوہ کچھ اور بھی امور ہیں جن کی تلافی ابھی ہو سکتی ہے اور مناسب اقدامات کئے جائیں تو بہت سی جانیں بچائی جا سکتی ہیں اور اچھا خاصا سرمایہ بچایا جا سکتا ہے۔ ورنہ اگر ہم نے فوری اقدامات نہیں کئے تو امت مسلمہ کو مزید نقصانات سے دوچار ہونا پڑے گا۔
ان دنگوں میں بہت سے لوگ مارے گئے ہیں، بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں، سیکڑوں گھر جلا دیے گئے ہیں، گھروں کا سارا سامان یا تو لوٹ لیا گیا ہے یا جلا کر راکھ کر دیا گیا ہے۔ سارا اثاثہ ختم ہو جانے اور کرفیو لگ جانے کے سبب کئی علاقوں میں کھانے پینے کی چیزوں کا قحط پڑ گیا ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے لوگ لاپتہ ہو گئے ہیں جن کی اب تک کوئی خبر نہیں ہے۔
اجمیر معلیٰ میں اعلیٰ حضرت قدس سرہ
ایک بلا یہ بھی نازل ہوئی ہے کہ بہتوں کو محض شبہے کی بنیاد پر گرفتار کر لیا گیا ہے اور یہ سلسلہ تا ہنوز جاری ہے اور آگے بھی جاری رہنے کے آثار ہیں۔
ایک دل دہلا دینے والی خبر یہ بھی آ رہی ہے کہ بلوائیوں نے بہت سے لوگوں کو اغوا کر لیا ہے، سینکڑوں بچوں کو چھین لے گئے ہیں اور درجنوں لڑکیوں کو اٹھا لے گئے ہیں، اور ان کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے کچھ پتا نہیں ہے۔
ایسے بھیانک حالات میں ملی تنظیموں، سیاسی و مذہبی رہنماؤں اور قوم کے بااثر لوگوں کو بے دار ہو جانا چاہیے اور اپنی ملی ذمہ داری نبھاتے ہوئے دہلی کے فساد متاثرین کی فوری مدد کرنی چاہیے۔ ان مظلوموں، بے سہاروں، حالات کے ماروں کی کیا مدد کی جائے اور کیسے کی جائے اس بارے میں آپ خود غور کریں اور جو بہتر لگے کریں۔
اسلام کی صدا بہار صداقت کا چہرہ حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ
اس وقت ہمارے ذہن میں کچھ قابل لحاظ امور ہیں جو فساد متاثرین کی مدد کے حوالے سے کارآمد ہو سکتی ہیں۔ آپ انھیں بھی عمل میں لائیں اور ضروری اقدامات کریں
۔1 : بہت سے لوگ مارے جا چکے ہیں اور ان کی لاشیں اسپتالوں، پوسٹ مارٹم ہاؤسز یا حکام کے پاس ہیں۔ لاشوں کے حصول کے لیے ان کے اہل خانہ کو حکام کی طرف سے مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ ایسے لوگوں کی مدد کریں، لاشوں کی دستیابی کے لیے آپ سے جو ہو سکے کریں اور ان کی تکفین و تدفین میں بھی تعاون کریں اور تدفین میں ضرور حصہ لیں۔
۔2 : جو لوگ زخمی ہوئے ہیں ان کو اسپتال پہنچائیں، جو اسپتال میں ایڈمٹ ہیں ان کی عیادت کے لیے جائیں، ان کی مالی امداد کریں، ان کی شفا یابی کے لئے دعا کریں اور مساجد و محافل میں دعاؤں کا اہتمام کریں، ان کے اہل خانہ کو ہمت دلائیں، ان کے کھانے پینے کا انتظام کریں، ان کے گھر کے افراد کی حفاظت کریں، اور اگر اسپتال میں ان کے پاس ٹھہرنے کی ضرورت محسوس ہو تو ٹھہر جائیں یا کچھ لوگوں کو اس کام کے لیے مقرر کر دیں۔
۔۔3 : جن کے مکانات جلا دیے گئے ہیں یا جو ڈر کر اپنے گھروں سے بھاگ آۓ ہیں اور اب ان کے پاس نہ رہنے کے لیے کوئی ٹھکانہ ہے اور نہ کھانے کے لیے سامانِ خورد و نوش، ایسے بے سہاروں کی فوری مدد کریں، اپنے گھر میں ٹھہرا لیں یا ان کے رہنے اور کھانے پینے کے لیے کوئی مناسب بندوبست کریں۔
۔۔4: جن کے گھروں کا اثاثہ لوٹ لیا گیا یا جلا دیا گیا ہے اور جن کے گھروں میں خوراک کا اسٹاک ختم ہو گیا ہے ان کے لیے کھانے پینے کا سامان مہیا کریں۔ اگر کسی علاقے میں کرفیو لگا ہوا ہے تو کسی بھی تدبیر سے راشن کا سامان وہاں تک پہنچائیں۔
۔5: جو بے قصور مسلمان گرفتار کر لئے گئے ہیں یا گرفتار ہوں گے ان کی رہائی کی کوشش کریں، ان کی مالی و قانونی مدد کریں، سیاسی لیڈروں سے رابطہ کریں، اچھے وکیلوں سے چارہ جوئی کریں، اور ان کے لیے ہر طرح کی مدد مہیا کریں۔
۔6: جن بڑوں، بزرگوں، بچوں اور بیٹیوں کو اغوا کر لیا ہے ان کا پتا لگانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں، حکومت اور حکام کو اطلاع دیں، ان پر اور تمام سیاسی جماعتوں پر ان کی تلاش کے لیے دباؤ بنائیں، میڈیا کا سہارا لیں اور ہر امن پسند مسلم و غیر مسلم شہری سے مدد کی اپیل کریں۔
۔7: فساد زدہ علاقوں کا دورہ کریں، متاثرین سے ملیں اور ان کے حالات کی خود ان سے خبر لیں، انھیں ڈھارس بندھائیں، ان کے آنسو پوچھیں، ان کا غم کھائیں اور ان کا دکھ ہلکا کریں، ان کے بچوں کے سروں پر ہاتھ پھیریں، ہو سکے تو ان کے ساتھ رو لیں کہ اس سے ان کا غم ہلکا ہو گا۔ ان سے ان کی ضرورت پوچھیں، ان کی مدد کریں اور انہیں ان کے ساتھ کھڑے رہنے اور ہر ممکن مدد مہیا کرنے کا بھروسہ دلائیں۔
۔8 : ملک کے مختلف علاقوں میں سرگرم ملی تنظیمیں، اسلامی ادارے، مسلم قائدین اور علماء و مشائخ اپنے اپنے علاقوں کے مسلمانوں سے دہلی کے مظلوم مسلمانوں کے لیے مدد کی اپیل کریں، چندہ جمع کریں اور اسے متاثرین تک پہنچائیں۔
۔9 : دہلی میں موجود اہل علم، صحافی اور نامہ نگار حضرات متاثرین سے ملیں، ان کے ساتھ پیش آنے والے واقعات، حادثات اور ان پر ہونے والے مظالم کی جان کاری لیں، معلومات جمع کریں، اور ان معلومات کو سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا تک پہنچائیں، اخبارات میں شائع کرائیں، اور ایسی تمام خبریں نیوز چینلوں میں چلوائیں اور اس معاملے میں معتدل سوچ کے حامل غیر مسلم اہل علم اور صحافیوں کی بھی مدد لیں، تاکہ ساری دنیا کو ایسے حالات کا علم ہو سکے اور دہلی کے مظلوموں کو سب کا ساتھ مل سکے۔
۔10 : دہلی کے فسادات نے ہندوستان میں اقلیتوں کے تحفظ پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، اور دنیا بھر میں یہ پیغام گیا ہے کہ ہندوستان میں اقلیت محفوظ نہیں ہے۔جس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہندوستان کی کرکری ہو رہی ہے۔ ہندوستان کے متعصب سیاسی لیڈر اور متعصبانہ ذہنیت رکھنے والی میڈیا نے اس داغ کو مٹانے کے لیے یہ حربہ اپنایا ہے کہ مسلم متاثرین کو چھوڑ کر صرف غیر مسلم متاثرین کی خبریں نیوز چینلز پر چلائی جا رہی ہیں اور ان خبروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی فساد پھیلانے والے اصل مجرموں کو چھوڑ کر کچھ ایسے مسلم چہرے تلاش کیے جا رہے ہیں جن کے سر ان فسادات کا الزام عائد کیا جا سکے، بلکہ کچھ چہروں کی تلاش پوری بھی ہو چکی ہے اور ان کو فساد کے اصل مجرموں کی حیثیت سے پیش کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جا رہا ہے۔
آپ حضرات میڈیا کی اس کوشش کو ناکام بنانے کے لیے سرگرم عمل ہو جائیں، مسلم متاثرین سے تعلق رکھنے والی خبریں اور وڈیوز کو زیادہ سے زیادہ عام کریں، آرٹیکل لکھیں، غیر جانب دار اخبارات اور نیوز چینلوں کا سہارا لیں اور دنیا کو حقائق سے آشنا کریں۔
۔11 : جاگ جائیں، اپنی بے حسی ختم کریں، اور سرگرم عمل ہو جائیں، اپنی اور قوم کی بقا کے لئے حرکت کریں، اور دل و زبان میں لگا ہوا تالا توڑ دیں، ذاتی مفاد کے لئے بہت کچھ کر چکے، اب قومی مفاد کے لئے بھی کچھ کر لیں۔
خدا کے لیے اب تو سنجیدہ ہو جائیں اور سوشل میڈیا پر عشق و معاشقہ اور ہنسی مذاق سے متعلق مواد ایسے حالات میں تو نہ پھیلائیں، اپنی تصاویر اور اپنے وڈیوز ان حالات میں تو نہ اپلوڈ کریں۔ قوم و ملت سے متعلق مواد شییر کریں، اور حالات حاضرہ کی خبریں اپلوڈ کریں۔
۔12 : فی الوقت جلسے جلوس پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے وہی پیسہ فساد متاثرین پر خرچ کریں تو بہت بہتر، بلکہ آج کے حالات کے لحاظ سے قومی ضرورت ہے، اور اگر یہ نہ ہو سکے تو کم از کم ان جلسوں میں حالات حاضرہ پر ہی گفتگو کر لیں اور قوم کو بیدار کرنے کی کوشش کریں۔
۔13 خود بھی صبر، دانائی اور ہوش مندی کا مظاہرہ کریں اور متاثرین کو بھی حوصلہ دلائیں، اور غصے، غضب میں کوئی ایسی نادانی نہ کریں جو آپ کے لیے اور آپ کے ساتھ امت مسلمہ کے وبال بن جائے۔
حدیث افطار اور امام احمد رضا قدس سرہ
یہ چند امور ہیں جنہیں عمل میں لانا بہت ضروری ہے اور فوری اقدامات کرنا ناگزیر ہے۔ ہندوستان کے ہر مسلمان، ہر سیاسی و مذہبی قائد اور ہر ملی تنظیم کو ایسے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ فساد متاثرین کی مدد ہو سکے اور ملک کے مسلمانوں کا مستقبل بہتر ہو سکے۔
Flipkart Amazon Bigbasket Havells
احساس مر نہ جائے تو انسان کے لیے
کافی ہے ایک راہ کی ٹھوکر لگی ہوئی
تحریر : ابو رَزِین محمد ہارون مصباحی فتح پوری
استاذ الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور ،اعظم گڑھ (یوپی)۔