Friday, October 18, 2024
Homeمخزن معلوماتمیرے ہی لہو پر گزر اوقات کروہو

میرے ہی لہو پر گزر اوقات کروہو

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشید پور

اللہ رب العزت دنیا کا خا لق ومالک ہے، اس نے اپنی مخلوق میں انسانوں کو اشرف المخلو قات کے شرف سے نوازا۔ اپنی عبادت کاحکم دیا اورسر کشی وفساد پھیلانے سے منع فر مایا،یہ بھی بتایا کہ تم میرے راستے’’صِرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ‘‘ پر چلو شیطان کے بتائے راستے پر نہ چلنا وہ تمھارا کھلا دشمن ہے ۔

رب نے فر مایا کہ شیطان تمھارا کھلا دشمن ہے افسوس صد افسوس! آج انسانوں نے شیطان کو ہی اپنا دوست ،ملجاوماویٰ(پناہ ملنے کی جگہ،پشت پناہ) اور باس،

بنالیا ہے۔

ظاہر سی بات ہے کہ شیطان انسانوں کو سوائے غلط راستے کے بھلا ئی کے راستے پر کیوں لگائے؟ کیونکہ انسانوں کو اشرف المخلوق کی نعمت ملنے سے شیطان نفرت کی آگ میں جل بھن رہاہے ،جب انسانوں نے اللہ کے سیدھے راستے کو چھوڑ کر شیطان کے راستے کو اپنایا تو شیطان نے بھی انسانوں سے اپنا بدلہ لیتے ہوئے ان کو نفرت، جلن، حسد، ضد، ہٹ دھرمی وغیرہ کی پڑھائی پڑھاکر اسے بڑی بڑی ڈگریوں سے نوازا۔

شیطان کے بڑے بڑے شاگرد دنیا میں نام (بدنامی )کما کر چلے گئے جیسے جر منی کا ہٹلر، روس کا اسٹالن،اٹلی کا موسو لینی، جنوبی افریقہ کا سفید فام(ظالم) حاکم رہنما یوجین ٹیئر بلانچ،وغیرہ نے نفرت کی کھیتی میں لاکھوں لاکھ انسانوں کو مار کر گاڑ دیا ۔

تاریخ میں آج بھی ان کے خونی ظلم کی داستان موجود ہیں،دنیا کبھی ایسے ظالم اور خونخوار لوگوں سے خالی نہیں رہی ہے۔

ہندوستانی نفرت کے سوداگر

 آج بھی نفرت کے سوداگر،موت کے سوداگر نفرت کی تجارت میں لگے ہوئے ہیں اور اس میں انھیں آنند ملتا ہے خوش ہوتے ہیں نفسیات کے ماہرین بتاتے ہیں دنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں جنھیں کسی کو مارنے اور قتل کرنے میں مزہ ملتا ہے،

کی پروفیسر ڈاکٹراینا الیکزیینڈروا کہتی ہیں کی غصہ اور نفرت دو ایسے جذبات ہیں جن کو محسوس کرکے کچھ لوگوں کو تسکین(تسلی، پرسکون، اطمینان،)محسوس ہوتا ہے۔

 لیکن خوف،پچھتاوا،افسردگی یا بے چینی جیسے جذبات کا خوشی سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔ جب سے بی جے پی کی حکومت مرکز میں آئی ہے تب سے ملک میں نفرت بامِ عروج پر ہے،نفرت کے پجاری، نفرت کے بیج بورہے ہیں نفرت کے پجاریوں کے شاگرد اس کی فصلیں کاٹ رہے ہیں،نفرت کی فصل مار، کاٹ،قتل وغارتگری، دوکانوں، مکانوں ،محلوں،بستی کی بستیوں کو جلا کر خاک کردینا نفرت کے سوداگروں نے خدا کے گھر مسجدوں کوبھی نہیں چھوڑ ا،کلامِ الٰہی’’کتابِ رحمت وہدایت قرآنِ مجید‘‘ کوبھی جلادیا۔ذرہ برا بر شرم وحیا،خوف خدا سے کوسوں دور اپنے استاد شیطان سے بھی آگے بڑھ گئے شیطان نے تو اللہ کا حکم ماننے سے انکار کیا تھا،لیکن ان نفرت کے سوداگروں کا احساس ہی مرگیا، لیکن ان کے استاد کا ضمیر ابھی زندہ ہے اور وہ لوگوں کو پر امن رہنے کے لیے دنیا کی طاقتور زبان ٹیوٹر, کا استعمال کر کے لوگوں کو کہتا ہے اب بہت ہو گیا، معصوم لوگوں کی لاشوں ، دوکا نوں ، مکانوں،بستیاں، مسجدوں، قرآن مجید کو جلانامسلمانوں کو تہس نہس کرنے کی رپورٹ پاکر فلمی زبان میں کہتا ہے ’’ مگامبو خوش ہوا‘‘ جائو اب چین سے بیٹھو آرام کرو۔پھرکچھ دن بعد دنیا کی سب سے زندہ قوم( جسے ہم ملچھ اوردیش کا غدار کہتے اور مانتے ہیں) مسلمان جب دھیرے دھیرے کھڑا ہوگا کمر سیدھی کرے گا،ہلکی ہلکی سانسیں لینے لگے گا،تب پھر ہم اعلان کریں گے کہ بٹن زور سے دبانا تاکہ کرنٹ زور سے شاہین باغ میں لگے۔۔۔ پھر ہم اعلان کریں گے کہ دیس کے غداروں کو گولی مارو۔۔۔۔لوں کو پھر تم اپنا کام کر نا۔

نفرت۔۔۔ نفرت۔۔۔نفرت:آج ہندوستان کی سیاست میں نفرت کا بول بالا ہے ہر گلی،ہر گائوں، ہر شہر، ہر موڑ پر نفرت کا بھوت قہقہہ لگارہا ہے،اس کے سامنے بھائی چارہ ،محبت و انسانیت یہ سب بکواس،بیکار کی باتیں ہیں،انسانیت لاچار کھڑی گڑگڑا رہی ہے کسی کو بولنے کی ہمت نہیںہے اگر کسی نے ہمت کی تو غضب ہوجائے گا’’مو گامبو‘‘ کے غصہ کو اسے جھیلنا پڑے گا،کشمیر سے کنیا کماری تک کچھ بھی ہو اسے انار کلی کی طرح زندہ دیوار( جیل) کے اندر چنادیا جائے گا۔ فاروق عبداللہ ہوں،عمر عبداللہ ہوں،محبوبہ مفتی ہوں، ڈاکٹر کفیل ہوں،(یاد رہے ڈاکٹر کپل مشرا نہیں) کپل اور کفیل کے فرق کو سمجھیں،یا پھر اسے پہلوخان،حافظ جنیدیا تبریز انصاری کی طرح بھیڑ کی درندگی کا شکار بنا دیا جائے گا۔ نفرت کے سوداگر’’مو گامبو‘‘ اور اس کے چیلے اس بات پر خوش ہیں بھیڑ کو اکسانے پر میرا کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکے گا اگر کسی نے ہمت کرکے میری طرف دیکھا توبیک گرائونڈ سے میری مدد کرنے وا لے مو جو د ہیں۔چاہے وہ سپریم کورٹ کا جج ہی کیوں نہ ہو راتوں رات اسے دہلی سے پنجاب تک سیرکرادینگے،گودی میڈیا اسکی کہانی بھی گڑھ لے گا کہ تبادلہ کا اعلان پہلے ہی کیا جاچکا تھا۔ رہی بات دہلی فساد کی سنسد میں چرچا کی تو اس کی اتنی جلدی کیا ہے؟، آرام سے گھومو پھرو انگلینڈ کے ہائوس آف کامنس میں تو دہلی کے مسلم کش فساد پر بحث ہوہی رہی ہے۔برطانوی خاتون رکن پارلیمانی’’ناڈیاوہٹوم‘‘ اور دوسرے پارلیمان دہلی فساد کے مظلومین کے ساتھ تو اظہارِ غم کر ہی رہے ہیں۔ہمارے لوک سبھا اسپیکر عزمآب اوم برلا صاحب تو کہہ رہے ہیں مستی کرو ہولی منائو،ہولی کے بعد فساد پر بحث ہوسکتی ہے؟ خیال رہے ہو سکتی ہے کوئی ضروری نہیں آگے کوئی بہانہ کوئی راستہ نکالا جائے گا۔

دہلی کا مسلم کش فساد،مسلمانوں کی زبوں حالی: دہلی کے منظم فساد سے مسلمانوں کو جو جان ومال کا نقصان ہواہے اس کی بھر پائی تو کئی نسلوں اور صدیوں میں بھی نہیں ہو پائے گی،اس فساد میں جو لوگ مارے گئے ہیں انھیں تو زندہ نہیں کیا جا سکتا، لیکن جا ن و مال کے اس نقصان کی کچھ تلافی کی جاسکتی ہے جو حکومت مظلوموں کی دادرسی کے لیے ایک لفظ نہ بولے اس سے مدد کی امید فضول ہے کیجری وال سر کار جوبھی مدد کر رہی ہے ڈوبتے کو تنکے کا سہارا، اب یہ کام مسلمان ہی کریں جس سے جو ہوسکے ان کی مدد کریں ان کے رہنے سہنے کا اور کاروبار کو سنبھالنے کے لیے پورے ملک کے مسلمان آگے آئیں بڑی جماعتیں کام کا بٹوارہ کریں تو بہتر ہوگا ۔ فسادی لوگوں کو قانونی شکنجے میں لانے کی ضرور کوشش ہونی چاہیے تاکہ فسادی آگے اس طرح کی نہ سوچیں یہی کام بڑا صبرآزما ،دیر پا ہے ۔فساد کے بعد مسلمانوں پر الگ سے ایک بلا نازل کی گئی ہے بہت لوگوں کو شبہ کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا اور کیاجارہا ہے مرے پر سو دُرِّے پولیس صرف کوٹہ پورا کرنے میں لگی رہتی ہے(جمشید پور) میں 1979 میں، میں بھگت بھوگی ہوں۔ فسادیوں نے بہت سے لوگوں کو اغوا کرلیا ہے،درجنوں بچیوں کو اٹھا کر لے گئے ہیں ان کا کوئی اتاپتہ نہیں ہے ان کی سدھ لینے والا کوئی نہیں۔ لیکن شاہ رخ کو یوپی سے پولیس پکڑ لائی واہ دہلی پولیس واہ اور اعاپ پارٹی کے کاؤنسلرطاہر حسین کی ایک ویڈوکو بنیاد بناکر(جسے گودی میڈیانے دن رات دکھایا) گرفتار کرلیا گیا،کیا اسی طرح کی تیزی انو راگ ٹھاکر، کپل مشرا جو ایس ۔ایس ۔پی کے کاندھے سے کاندھے ملا کر زہر اگل رہے ہیں یا پرویش ورماوغیرہ کے ساتھ دیکھائی نہیںجاسکتی؟ دہلی فساد58 سے زیادہ موتیں،16 مسجدیں(جلا ئی گئیں) شہید کی گئیں،4 مدرسے، دو درگاہیںجلا دی گئیں، شیو وہار کے نالے نے اب تک 18؍لاشوں کو اگلاہے ، ہزاروں ہزار کیمروں نے صرف تین مجرموں کی نشاندہی کی اور وہ پکڑے گئے عشرت،طاہر حسین اور شاہ رُخ، ہے نا کمال دہلی پولیس کا؟۔

بی بی سی سے اس کے رپورٹر پرسوتک بسواس اپنی رپورٹ جس کی سرخی،ہیڈنگ’’دہلی فساد کے دوران مسلمانوں کے گھروں کو چن چن کر آگ لگائی گئی۔‘‘ میں کئی دلخراش دل دہلانے والی رپوٹوں کاذکر کیا ہے پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے، محمد منظر اور ان کے خاندان کے لٹنے ،پٹنے بر باد ہونے کی داستان بڑی درد ناک ہے۔۔۔۔ بی بی سی نے ایک ویڈیو رپورٹ جاری کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کی ہندو فسادیوں کو پولیس کس طرح پتھر دے رہی ہے اور مدد کررہی ہے اور خود بھی مسلمانوں پر کھلے عام پتھرائو کررہی ہے۔ پولیس نے مسلمانوں کو اسقدر مارا پیٹا کی اللہ کی پناہ ویڈیوزکی بھر مار ہے دیکھا جاسکتا ہے ،فیضان نامی نوجوان کو بری طرح سے مارا اس کی جان چلی گئی اور بری طرح سے زخمی مسلم نوجوانوں سے پولیس منھ میں ڈنڈا مار کر راشٹریہ گان ،جن گن من پڑھوا رہی ہے یہ ہے دہلی پولیس کافسطائیت بھرا چہرہ۔ کیا کیا لکھا جائے سب اردواور انگریزیاخبارات میں آرہا ہے ہندی اخبارات میں بہت کم اندر کے پیج میں چھوٹی خبر بنا کر شائع کررہے ہیں،ہندی خبارات اور گودی میڈیا کا بائیکاٹ بہت ضروری ہے۔

فساد۔۔۔۔فساد۔۔۔۔فساد۔۔۔:ملک ہندوستان کا ایک ایسا ناسور ہے جس کو سنتے سنتے دیکھتے دیکھتے بڑھاپاآگیا حقیقت تو یہ ہے کہ اب یہ بند ہونے والا نہیں،آازادی کے بعد سے کانگریس حکومتوں نے اسے مسلمانوں کو حاشیہ پر لانے اور ڈرانے کے لیے استعمال کیا ان کی دیکھا دیکھی دوسری پارٹیوں نے بھی بہتی گنگا میں مسلمانوں کے خون سے ہاتھ دھویا(کہنے کو تو پاک کیا لیکن سچ یہی ہے کی پاپ کیا) ہاشم پورہ ،یوپی،بھا گلپور،جگن ناتھ مشرا، بہار، پرفل کمار آسام لمبی فہرست ہے اور اب تو مدرآف کانگریس آر ایس ایس، اور آر ایس ایس کی بیٹی بی جے پی نے ہزاروں ہزار تنظیمیں انکی شاکھائیں بناکر بجرنگ دل،مکتی باہنی، وش ہندو پریشد وغیرہ نے مسلمانوںکو بر باد کرنے کا پورا ٹھا لیا ہے اور نفرت کے سوداگر اور انسانیت کے دشمن مسٹر مگامبو اپنے سوشل سائیٹ،واٹس ایپ،انسٹا گرام،یوٹیوب،فیس بک، ٹیوٹر سے انھیں گائیڈ کرتے رہتے ہیں تازہ رپورٹ(انڈیاٹو ڈے گروپ،للنٹوپ، کی رپورٹ) کے مطابق آنجناب کے فالور پر پانچ کڑور چھیاسی لاکھ چار سو سے زیادہ ہے،تبھی تو امن کی اپیل ٹیوٹر پر کی گئی تھی۔ سوشل میڈیاسے اور ہر طرح کا مال میٹیریل سے پورا سپورٹ کیاجارہا ہے کہ مسلمانوں کو مزہ چکھا یا جائے۔

دشمنوں سے مقابلے کا ایک اہم ہتھیار دعا: اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوں غفلت کی نیند نہ سوئیں جاگ جائیں دعا مومن کا ہتھیار ہے ٹھیک ہے، لیکن اسباب سے آنکھیں بند نہ کریں گھر میں سجاوٹ کے بجائے ضرو یات کا سامان ہونا چاہیئے عقلمند را اشارہ کافی است،ہر محلہ میں تنظیمیں بنائیں واٹس ایپ گروپ بنائیں ہر شخص سے رابطے میں رہیں مظلوم کی مدد کے لیے سچے دل سے تیار رہیں آنا کانی نہ کریں تاکہ آپ کی ضرورت پر وہ بھی آپ کے کام آسکے جوحضرات ہر سال عمرہ ،عمرہ کر رہے ہیں وہ حضرات ذرا سوچیں اور جن حضرات کے عمرہ کے ویزے کرونا وائرس کے چلتے کینسل ہوئے ہیں وہ بھی ضرور سوچیں، اگر ان کے پیسے امت کے کام آجائیں تو مسلمانوں کے کئی بدترین مسائل حل ہوجائیں گے جو اس وقت امت کو در پیش ہیں خدا کے واسطے دہلی فساد کے متاثرین کو دے دیں انکے گھر بنوادیں ضرور اللہ ان کے عمرہ کو قبول فر مائے گا اسلامی تاریخ میں کئی ایسے واقعات موجود ہیں ضرورت مندوں کی مدد کرنے پر اللہ نے ان کے حج وعمرہ کو قبول فر مایاہے۔تمام مسالک کے لوگ مل بیٹھ کر کوئی لائحہ عمل تیار کریں اور آپس میں مسلک کی گفتگو قطعاً نہ کریں،فساد۔۔۔ فساد۔۔۔ فساد سے نجات حاصل کرنے کی پہلی کڑی یہ ہو کہ فسا دیوں کو قانونی شکنجے میں لایاجائے گرچے عدلیہ کے حالات وطریقہ کار سے لوگوں کا اعتماد مجروح ہواہے لیکن ابھی بھی مرلی دھر جیسے انصاف پسند اور سچ کا ساتھ دینے والے موجود ہیں جو غنیمت ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنی توجہ فالتو چیزوں سے ہٹائیں بچوں کی تعلیم پر بھر پور توجہ دیں اور بھر پور طاقت وتیاری سے اپنی اپنے بچوں کے مستقبل کو سواریں ہمت سے کام لیں اللہ کی پناہ میں سبھی سے پیا رو محبت سے رابطہ رکھیں نفرت کو نفرت سے نہیں جیتا جا سکتا،میثاقِ مدینہ وفتح مکہ سیرت رسول واسلامی تاریخوں مطالعہ فر مائیں بچوں کو حوصلہ دیں کونسلنگ کریں اللہ حامی وناصر ہے اللہ خیر فر مائے آمین

الحاج حاطٖ محمد ہاشم قادری مصباحی

خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ

اسلام نگر ،کپالی ۔ جمشید پور جھاڑ کھنڈ

Mob.: 9386379632 

hhmhashim786@gmail.com

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن