تحریر آصف جمیل امجدی جہیز سماج کو ڈسنے والا زہریلا ناگ
جہیز سماج کو ڈسنے والا زہریلا ناگ
مکرمی! جو لعنت دنیا کے ہر خطے میں بری طرح پھیل چکی ہے، جس سے خواتین کی زندگی اجیرن ہوتی جارہی ہے، ان کا عرصہ حیات جس کی وجہ سے تنگ ہوتا جارہا ہےـ
آج وہ جہیز کی صورت میں ہردہلیز پر دستک دینے لگی ہےـ یہی غریب والدین کے لیے باعث اجل ہو جاتی ہےـ ماں کے چہرے پزمردہ ہوجاتے ہیں، تو باپ وقت سے پہلے بوڑھا نظر آنے لگتا ہےـ مگر ہمارے بے حس معاشرے کو ایسےمدقوق مضمحل چہرے نظر نہیں آتے اور نہ ہی ایسی پیشانیاں دکھائی نہیں دیتیں ہیں جن پر شکنوں کے سوا کچھ نہیں ھوتاـ جب کہ یہ معاملہ کسی فردواحد کا نہیں ـ
اس کرب سے پورے اجتماع کو گزرنا پڑتا ہے اور یہ درد شب و روز کا حصہ بن چکا ہے ـ اخبار اٹھاتے ہی جہیز کی خاطر ماری جانی والی لڑکیاں اور عورتوں کی خبر ہمیں پڑھنے کو ملتی ہے
اور صرف ایک علاقہ کی نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے آنے والی اکثر خبروں کا مضمون اسی نوعیت کا ہوتا ہے ـ ایسی خبروں سے دل کانپ اٹھتا ہے ـ مگر پھر بھی ہمارا معاشرتی ضمیر بیدار نہیں ہوتا ـ
جہیز کی بڑھتی لعنت کی وجہ سے اس ترقی یافتہ معاشرے میں جسے غیر صنفی سماج بھی کہا جانے لگا ـ لڑکی کی پیدائش کو نحوست اور بربادی کی علامت سمجھا جاتا ہےـ اب سے چودہ سو سال پہلے معصوم لڑکیوں کو زندہ درگور کیا جاتا تھا ـ اب پیدائش سے پہلے ہی ختم کردیا جاتا ہے ـ
جہیز پہلے والدین کی معاشی حیثیت پر منحصر ہوتا تھاـ لیکن افسوس کہ آج ایک باپ کی پوری زندگی کی کمائی کو اپنی بیٹی کی شادی میں قربان کرنے اور خود کو ہلاکت میں ڈالنے کا نام جہیز ہو گیا ہےـ کوئی بھی شخص یہ پسند نہیں کرے گا کہ اس کی بیٹی یا بہن سماج کے درندوں کے ظلم کا شکار ہوجائیں یا اس ظلم کے پنجرے میں گھٹ گھٹ کر اپنی جان دے دےـ
اگر صحیح معنوں میں ہر شخص ایسا سوچتا ہے تو اس کو اس لعنت کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے اور مسلم معاشرے کو از خود نجات دلانے کے لیے عملی نمونہ پیش کرنا چاہئے ـ اسلامی نظام کی بقا کے ساتھ مسلم معاشرے کے تمام نوجوانوں کا فرض ہے کہ حکمت اور عقل مندی کے ساتھ معاشرے میں بلاجہیز کی شادی کی تحریک چلائیں ـ اور اس کو زیادہ سے زیادہ لوگوں میں رواج دینے کی کوشش کریں ـ
بہترین مسلمان کی پہچان حدیث کی روشنی میں از مجیب احمد فیضی
آصف جمیل امجدی
انٹیا تھوک (گونڈہ)۔
+91-91619432963
+91-630639762