Friday, October 18, 2024
Homeمخزن معلوماتبیٹے کا خط ماں کے نام

بیٹے کا خط ماں کے نام

تحریر:- آصف جمیل امجدی بیٹے کا خط ماں کے نام

 بیٹے کا خط ماں کے نام

السلام علیکم پیاری امی جان!۔

یہ لکھتے ہوئے میرا دامن آنسوؤں سے بھرا جارہا ہے 

دل کا ڈھڑکن تیز ہوتا جارہا ہے

کلیجہ منہ کو آ پہنچا

قلم دم توڑنے کو ہے 

ہر ممکن کوشش کے باوجود صبر کر پانا میرے لیے بہت مشکل امر ہے

امی! آپ، ہم بھائی بہنوں کو روتا بلکتا چھوڑ کر کہاں چلی گئیں؟

میرے حال پر اب ترس کھانے والا کوئی نہ رہا 

زمانے کی ٹھوکروں میں زخمی دل لیے پڑا ہوں

تھوڑا تھوڑا یاد ہے……..کہ

مَیں یسرناالقرآن کا ننھا منا نا سمجھ طالب علم تھا

ایک دن مدرسہ جاتے وقت 

آپ سے ۵۰/ پیسے مانگا تھا 

پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ضد کرکے زمین پر لوٹ پوٹ کرنے لگا تھا 

آپ نے مجھے دو تین تھپڑ مار کر مدرسے کا راستہ دکھایا تھا 

شفقت و محبت سے بھری ہوئی وہ دو تھپڑ کی خوشبو

اس کے بعد اب کبھی نصیب نہ ہوئی امی!۔

آپ کی جدائی کے بعد پھر کسی کو امی کہتے میرا وجود لرزنے لگتا

ہاں

آپ کی تینوں بیٹیوں نے مصائب و آلام کی تیز دھوپ کی لپٹ سے اپنے بھیا کو بچانے کے لیے 

اپنے آنچل کو ہمیشہ پسارے رکھا

اب قلم میں طاقت کہاں سے لاؤں 

غم و الم سے چور چور اپنے وجود کے لیے کس کو سہارا بناؤں 

یہ کہنے کے لیے کہ

شادی میں ہرکوئی خوشی سے مست و مگن رہتا ہے 

لیکن امی

کل ۳۰/مئی دن سنیچر کو بھیا کی شادی ہے

آج ہی سے گھر آپ کے بنا ماتم کدہ بنا ہوا ہے 

ہم سب بھائی بہن آپ کو یاد کرکے بہت روتے ہیں امی!

جب بیٹا دولہا بن رہا ہوتا ہے 

تو ماں آنچل سے اپنے لعل کے سر پہ سایہ کیے ہوتی ہے

امی! کل تو بھیا بھی دولہا بنیں گے؟۔

یہ مہکتا آنچل اب بھیا کے سر پر کون رکھے گا؟

ماں اپنے لعل کا ماتھا چوم کر دعا دیتی ہے 

اب کون دے گا وہ دعائیں؟

نئ نویلی بہو آتی ہے ……….. تو

ساس کے قدم زمین پر نہیں پڑتے خوشی کے مارے

اب تو یہ دن بھی دیکھنا نصیب نہ ہوگا آپ کی بہو کو

سب ماؤں کے خواب ہوتے ہیں 

اپنے لعل کی شادی میں 

آپ کے بھی خواب تھے نا امی!

آج ہم سب بھائی بہن یتیم ہوگیے آپ کی محبت کے بنا

بھیا کی شادی میں آنا ضرور آنا امی!

ورنہ……. آپ کے لعل کو کلیجے سے لگا کے کون دولہا بنائے گا؟

آج ہم نے ابا کو بھی بلک بلک کر روتے دیکھا

ابا بہت روتے ہیں امی!۔

بھیا کو سینے سے لگا کر رو رو کر کہتے ہیں 

آج تمہاری امی ہوتیں تو بہت خوش رہتیں

اپنے بچوں کی شادی کو لے کر بہت ارمان تھے ان کے

مَیں نے بہت قریب سے تمہاری امی کے خواب کو چکنا چور ہوتے دیکھا تھا 

امی! …….. بابا کہتے ہیں مَیں اسی دم مکمل ٹوٹ چکا تھا 

جب میری سب سے بڑی بیٹی کی شادی تھی 

وہ بھی میرے جگر پاروں میں سب سے پہلی شادی تھی 

گھر پر بارات آنے سے دو ایک دن پہلے 

تمہاری امی کی لاش گھر پہنچی تھی ممبئ سے

تمہاری امی کی جدائی 

اور 

بیٹی کی رخصتی کے غم نے اسی وقت میرے سارے بال سفید کردیئے تھے 

میری زندگی کا سہارا چھن گیا 

کوئی میرے غم کو ہلکا کرنے والا نہ تھا 

امی آپ کی جدائی نے کتنے غم دیئے ہم بھائی بہنوں کو 

کل بھیا کی شادی میں آنا ضرور آنا امی!

اب ہمت نہیں امی اور آگے لکھنے کی

امی! ………….. آپ کا پیارا بیٹا آصف

29مئی ســ 2020ء بروز جمعہ مبارک

                          فقط مع الــــــــــــــــلام

asifamjadi916194@gmail.com

+91-9161943293

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن