Thursday, October 17, 2024
Homeمخزن معلوماتتمباکو نوشی اور ہماری ذمہ داریاں

تمباکو نوشی اور ہماری ذمہ داریاں

تحریر محمدعارف رضا نعمانی مصباحی معاشرے میں بڑھتی تمباکو نوشی اور ہماری ذمہ داریاں

تمباکو نوشی اور ہماری ذمہ داریاں

روزمرہ کی زندگی میں انسان بے شمار چیزیں استعمال کرتا ہے ۔ ان میں سے بعض صحت کے لیے فائدہ مندہوتی ہیں ،تو بعض مضر انسان کبھی چیزوں کے نقصان کو جان لیتاہے تواسے چھوڑدیتا ہے یابچنے کی کوشش کرتا ہے ۔ کبھی لطف اندوزی کے سبب نقصانات کو اہمیت نہیں دیتا اور اس سے غافل رہتا ہے ۔ جوبعد میں پریشانی کاسبب بنتے ہیں ۔ ان چیزوں میں سب سے زیادہ نقصان دہ تمباکو نوشی ہے ۔ جس کا سیدھا اثر دل اور پھیپھڑوں پر پڑتا ہے ساتھ ہی دمہ،کینسر اور دیگر مہلک امراض کا باعث ہوتا ہے ۔ اوربیماریوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔

تمباکو ایک کھیتی پیداوار ہے جواس کے پودوں کے پتوں سے تیار کی جاتی ہے ۔ تمباکو کا عام استعمال سگریٹ میں ہوتا ہے ۔ یہ حقہ،نسوار(کھینی) یا پان میں استعمال ہونے کے علاوہ کیڑے مارنے کے لیے نکوٹین کے جز کے طورپر استعمال ہوتاہے ۔ تمباکو نوشی کے نقصان پر گفتگو کرنے سے پہلے ا س کے اجزاکا جاننا ضروری ہے ۔ نکوٹین تمباکو کا ایک بنیادی جز ہے ۔ نکوٹین تمباکو کے پتوں میں موجود ایک زہریلامادہ ہے،جو تمباکوکے دھوئیں کے ذریعہ دل اور شریانوں (نسوں )کو نقصان پہنچاتا ہے ۔ یہ ہیروئن کی طرح بہت نشیلا مادہ ہے ۔ اگر یہ مادہ زیادہ مقدار میں لیاجائے تو مہلک ثابت ہو سکتا ہے ۔ اسے سلو پوائزن(ہلکا زہر)بھی کہاجاتا ہے ۔ کیوں کہ اس کا زہر دھیرے دھیرے زندگی کو ختم کر دیتا ہے ۔

لوگ سگریٹ کے عادی کیوں ہو تے ہیں

تمباکو میں موجود نکوٹین جس میں ایک طرح کا نشہ ہوتا ہے ۔ اس سے ہمارے دماغ میں دو کیمیکل ایک اینڈروفین(جسم کے اندر موجود افیونی مادے) دوسرا ڈوپامائن(دماغ میں خارج ہونے والا ایک ایساکیمیائی مرکب ہے،جو خون کی گردش کو تیز کرتاہے)کا اضافہ ہوتاہے ۔ جو ہمارے اندر وقتی طور پر خوشی اور سکون کا احساس پیدا کرتا ہے اور ساتھ ہی سگریٹ میں موجود نیکوٹین سگریٹ پینے والوں کو باربار سموکنگ کرنے پر مجبور کرتا ہے انسانی جسم میں جتنا زیادہ نیکوٹین جاتا ہے اتنی ہی زیادہ اس کی طلب بڑھتی جاتی ہے اور دِماغ ان کے بہت عادی ہو جاتے ہیں اور اچھا محسوس کرنے کے لیے یہ بار بار سگریٹ نوشی پر مجبور کرتے ہیں ۔

تمباکونوشی کے اثرات

تمباکونوشی کی وجہ سے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور بلڈ پریشرتقریبا ۰۳ منٹ سے ایک گھنٹے تک زیادہ رہتا ہے ۔ تمباکو کے دھوئیں میں زہر کی دوسری شکل کاربن مونو آکسائیڈ ہے ۔ کاربن مونو آکساءڈ ایک زہریلی گیس ہوتی ہے ۔ جو کینسر کا سبب بن سکتی ہے ۔ امونیا ایک زہریلی گیس ہے ۔ جو نائٹروجن اور ہائیڈروجن کا مرکب ہے ۔

 اس سے دھماکا خیز مواد بھی بنائے جاتے ہیں ۔ یہ ایک بے رنگ گیس آنکھ، ناک اور سانس کی نلی میں سخت چبھن اور دم گھٹنے کا احساس پیدا کرتی ہے ۔ اس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب کسی بند کمرے میں کوئی اسموکنگ کر رہا ہوتو باہر سے آنے والے کو اس کا سختی سے احساس ہوتا ہے اور وہ گھٹن محسوس کرنے لگتا ہے کیوں کہ وہ صاف ستھری فضا سے اندر آتاہے ۔

فوجی استعمال کے دھماکہ خیز مادوں کی تیاری بھی میں استعمال ہوتی ہے ۔ اس کا ایک جز سنکھیا ہے ۔ سنکھیا زہر چوہے مارنے کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ سنکھیا کا بنیادی استعمال گاڑی کی بیٹریاں اور گولہ بارود کے ملاوٹ میں ہوتاہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق سگریٹ 4 ہزارسے زائد کیمیکلز کا مرکب ہوتاہے جن میں سے اکثر اس زہریلے بےکار مادے سے ملتے جلتے ہیں جنہیں مشکل ہی سے ختم کیا جا سکتا ہے ۔

یہ رہے وہ اجزا جن سے تمباکو مل کر بنتا ہے ۔ اس کے علاوہ اور بھی ہو سکتے ہیں ۔ اگر ان تمام کا تحقیقی مطالعہ کیا جائے،تو نتیجے میں یہ بات سامنے آئے گی کہ تمباکو کہیں نہ کہیں نقصان دہ چیزوں سے مل کر بنا ہے ۔ جن کے استعمال سے مختلف قسم کے کینسر لاحق ہوتے ہیں ۔ جن میں پھیپھڑوں کا کینسر، گردہ، منہ، حلق، سانس کی نالی اور بلڈکینسر شامل ہے ۔ اس کے علاوہ بھوک میں کمی آنا،جب بھوک میں کمی کی وجہ سے جسم کو مکمل غذا نہیں ملے گی تو قوت میں کمی ظاہر ہوگی اور غذا سے مکمل طور پر فائدہ نہیں پہنچے گا ۔ اس کے علاوہ خون کے خلیے خراب ہونا،دل کے امراض اور دیگر جان لیوا بیماریاں پید اہوجاتی ہیں ۔

 تمباکو نوشی آدمی کے منہ کو بدبودار بنا دیتی ہے ۔ ایک شخص دن بھر میں اوسطا12سے 15سگریٹ پیتا ہے ۔ جس کے خریدنے میں تقریبا سو روپے خرچ ہوتے ہیں ۔ اس طرح سگریٹ نوشی میں کمائی کی ہوئی بڑی رقم خرچ ہوتی ہے ۔ ایک سگریٹ آپ کی زندگی کا اوسطاً 11منٹ کم کر دیتاہے،یہ دانتوں کے لیے زہرِ قاتل ہے ۔ سگریٹ نوشی کے دوران صرف 15فیصد دھواں سگریٹ نوش کے پھیپھڑوں تک پہنچتا ہے ۔ باقی 85 فیصد دھواں ماحول میں پھیل جاتا ہے اور دوسرے لوگوں خاص طور پر بچوں کو نقصان پہنچاتا ہے ۔

ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سگریٹ کا دھواں شیر خوار کی اچانک موت کا سینڈروم کا باعث اور شیر خواروں میں سانس کی بیماریوں (نمونیہ، برونکٹس) اور دمے کا سبب بنتا ہے ۔ لہٰذا بچوں کے لیے دھوئیں سے پاک ماحول ہونا نہایت ضروری ہے ۔

ایک اندازہ کے مطابق دنیا کے تمام بالغ افراد کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ سگریٹ اور حقہ نوشی کی لعنت میں گرفتار ہے ۔ ان میں ۴۷فی صدمرد اور۱۳فی صد عورتیں ایسی ہیں جو باقاعدہ سموکنگ کرتی ہیں ۔ جب کہ روزانہ ایک لاکھ بچے سگریٹ نوشی شروع کردیتے ہیں ۔ دنیا بھر میں امراض قلب اور سانس کی تکالیف جیسی بیماریوں کے باعث ہونے والی اموات میں سے ۸۶ فی صدکی وجہ تمباکو کا استعمال ہے ۔

عالمی ا دارہ صحت کی جانب سے ہر سال31 مئی تمباکو نوشی کے خلاف عالمی دن کے طور پر منایا جاتاہے ۔ 1987 ء سے یہ دن منایا جا رہا ہے ۔ ہر سال لاکھوں افراد سرطان میں مبتلا ہو رہے ہیں اور ان میں سے اکثر مریض صرف تمباکو کی وجہ سے اس جان لیوامرض کا شکار ہو رہے ہیں ۔ ہمارے چاروں طرف بے شمار کینسر کے واقعات رونما ہوتے ہیں لیکن ہم ان سے سبق نہیں لیتے ۔ ہماری ذرا سی بے توجہی گھر والوں کے لیے پریشانی کا سبب بن سکتی ہے ۔ ایک شخص کی زندگی صرف اس کی تنہا زندگی نہیں ہے بلکہ اس سے نہ جانے کتنوں کی زندگیاں جڑی ہیں ۔

خدارا!خودکو ہلاکت میں نہ ڈالیں کیوں کہ اللہ عزوجل قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے:۔ ترجمہ کنزالایمان : ’’اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑواور بھلائی والے ہو جاوَ،بے شک بھلائی والے اللہ کے محبوب ہیں(البقرۃ۲،آیت۵۹۱)۔  ترجمہ ’’اوراپنی جانیں قتل نہ کرو‘‘ ۔ (نساء۴،آیت ۹۲،)۔

یعنی منشیات کا استعمال کر کے اپنی جان کو ہلاکت میں نہ ڈالو،کیوں کہ مذہب اسلام میں اپنی جان کو ہلاک کرنا حرام ہے ۔

حافظ ملت شاہ عبدالعزیز علیہ الرحمہ محدث مرادآبادی بیڑی،سگریٹ حقہ اور تمباکو سے ہمیشہ پرہیز کرتے رہے ۔ اگر کسی طالب علم کے بارے میں معلوم ہوتا کہ سگریٹ وغیرہ پیتا ہے تو فرماتے:’’ لوگ پیسے میں آگ لگاتے ہیں ، اور اس کے دھوئیں سے لطف اٹھاتے ہیں ۔ میاں !ماں باپ پیسے اس لیے نہیں دیتے کہ فضول کاموں میں خرچ کیے جائیں ‘‘ ۔ (ملفوظات حافظ ملت،ص ۶۱)۔

اگرسگریٹ نوشی کے متعلق غور کیا جائے تو یہی نتیجہ نکلے گاکہ پیسے کوسگریٹ کی شکل میں آگ لگا دی جاتی ہے ۔ اس سے صرف وقتی لطف اندوزی ہوتی ہے،جو سراسر نقصان کا باعث ہے ۔

نوجوانوں میں منشیات کا استعمال فیشن بن گیا ہے ۔ منشیات کے عادی افراد میں صرف مرد ہی نہیں بلکہ خواتین کی بھی ایک بڑی تعدادشامل ہے ۔ اس کے استعمال سے اموات کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اس سے بے شمار خاندان اجڑ چکے ہیں ۔ آج معاشرے کا حال یہ ہے کہ باپ بیٹے کے سامنے، استاذشاگردکے سامنے اور بڑا چھوٹے کے سامنے سگریٹ نوشی کرتا ہے ۔ کم عمر بچوں میں سگریٹ نوشی کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے ۔ جب کوئی سگریٹ کا عادی ہو جاتا ہے ،تو آہستہ آہستہ دیگر نشہ آور اشیاء بھی استعمال کرنے لگتاہے اور پھر نشہ عادت میں شامل ہو جاتاہے ۔ نشہ کے عادی بچے جب تعلیمی اداروں میں آتے ہیں تو انہیں روکنا مشکل ہوجاتا ہے ۔

 اپنی صحت تو بربادکرتے ہی ہیں جہاں رہتے ہیں وہاں کا ماحول بھی خراب کرتے ہیں ۔ تعلیمی اداروں میں سگریٹ نوشی اور نشہ آور اشیاء کے استعمال کو روکنے کے لیے ہ میں حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ پہلے ہ میں خود منشیات(نشیلی چیزیں ) ترک کرنی پڑےں گی کیوں کہ بڑوں کا عمل بچوں کے لیے نمونہ ہوتا ہے ۔ اگر ہم اچھے کام کریں گے تو بچے بھی دیکھ کر وہی سیکھیں گے ۔

مثال کے طور پر اگر ماہ رمضان میں سگریٹ کا عادی 16 گھنٹے سگریٹ پیے بغیر رہ سکتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ تمباکو نوشی چھوڑ سکتا ہے ۔ تو ہ میں تمباکو نوشی سے بچاوَ کے بہتر اقدامات کرنے چاہیے ۔ اس کے لیے پہلے ہ میں قریبی دوستوں اور رشتہ داروں کواس کے نقصانات سے آگاہ کرناہوگا ۔ اگر ہم نے نشہ آور اشیا ء اور دیگر برائیوں سے معاشرے کو پاک کر لیا، توہم ایک اچھے اور صحت مند معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں ۔

کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کا خطرہ

عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر دنیا کے بیشتر ممالک میں لوگوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد ہے ۔ زیادہ تر آفس اور کمپنیاں بھی بند ہیں ، ملازمتیں یا تو ختم ہو چکی ہیں یا پھر لوگ گھروں میں بیٹھ کر آن لائن کام کر رہے ہیں 

اگر آپ تمباکو نوش یا کسی بھی قسم کے نشے باز ہیں ، اورگھر بیٹھے بیٹھے موجودہ صورت حال سے اکتا چکے ہیں ، تو یقینا آپ نے سگریٹ نوشی میں اضافہ کر دیا ہو گا آپ اکیلے نہیں ہیں ۔ دنیا بھر میں ذہنی دباؤ کی موجودہ کیفیت کے دوران سگریٹ، حقہ، ای سگریٹ اور چرس جیسی کئی نشہ آور اشیاء کے استعمال کرنے والوں میں اضافہ ہوا ہے ۔

 لیکن یہ وقت زیادہ سگریٹ پینے کا نہیں ،بلکہ اسے کم کرنے یا مکمل طور پر ترک کر دینے کا وقت ہے ۔ کیوں کہ سگریٹ یا اس جیسی دوسری مصنوعات کا استعمال کرنے والے افراد خود کو دوہرے خطرے میں ڈال رہے ہیں ۔ جرنل آف کلینیکل میڈیسن میں شاءع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق تمباکو نوش افراد کے کسی بھی وائرل انفیکشن میں مبتلا ہو جانے کے امکانات عام لوگوں کی نسبت کہیں زیادہ ہوتے ہیں ۔ مثال کے طور پر انفلوئنزا کا وائرس تمباکو نوش افراد کو عام لوگوں کی نسبت 36 چھتیس فیصد زیادہ لاحق ہوتا ہے ۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق سگریٹ اور اس جیسی دیگر مصنوعات استعمال کرنے والے افراد کے کووِڈ19مرض میں مبتلا ہونے کے خطرات دیگر افراد کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں ۔ اس لیے ہ میں چاہیے کہ اس مہلک عادت سے خود بھی بچیں اور خاندان ، معاشرے کو بھی بچائیں ۔ معاشرے میں اس کے خلاف بیداری مہم چلائیں ۔ جگہ جگہ پمفلٹ تقسیم کریں ۔ عام آمد و رفت کی جگہوں پر بڑے بڑے بینر لگا کر اس کے خلاف لوگوں کو بیدار کریں ۔ گھر کے ذمہ دارحضرات بچوں کو اس کے نقصانات سے آگاہ کریں ۔ تاکہ گھر کا ماحول صحت مند اور خوشگوار رہے ۔

محمد عارف رضا نعمانی مصباحی

ایڈیٹر، پیام برکات ،علی گڑھ

رابطہ     7860561136

arifnomani2016@gmail.com

روزہ و رمضان میں اخلاص کی برکتیں

Amazon   Flipkart   Havelles   Bigbasket    

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن