Thursday, October 17, 2024
Homeمخزن معلوماتزمانے میں یوں نہ رسوا کرو ہمیں

زمانے میں یوں نہ رسوا کرو ہمیں


تحریر محمد شعیب رضا نظامی فیضی زمانے میں یوں نہ رسوا کرو ہمیں

زمانے میں یوں نہ رسوا کرو ہمیں


 کچھ ہفتے قبل سعودی حکومت کی جانب سے کوڑوں کی سزا ختم کرنے کا اعلان سامنے آیا، جس پر راقم نے کڑا تبصرہ کرتے ہوئے سعودی حکومت کو امریکہ اور اسرائیل کے ہاتھ کی کٹھ پتلی قرار دیا تھا۔ اس تحریر میں راقم نے ایسا کرنے کے کچھ وجوہات بھی قلم بند کیا تھا کہ امریکہ اور اسرائیل ایسا کیوں کررہے ہیں؟۔

 جس میں سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ سعودی میں واقع  مکۃ المکرمہ اور مدینۃ المنورہ پوری دنیا کے مسلمانوں کا مرکز ہے۔ لہذا وہاں اگر کوئی حکم (اچھا ہو یا برا) نافذ ہوا تو پوری دنیا کے مسلمانوں پر اس کا اثر بہت جلد پڑے گا۔


 یہی وجہ ہے کہ اسلام مخالف طاقتیں امریکہ واسرائیل (عیسائی اور یہودی )نے اپناطرز عمل کچھ یوں بنایا کہ سعودی حکومت کو اپنے زیر تسلط لے لیا اوراپنی من مرضی کے احکام وفرامین جاری کر شریعت مطہرہ میں دخل اندازی شروع کردی، جس سے کہ اسلام کی اصلی صورت مسخ ہو جائے اور مسلمان اپنے دین حق اور صراط مستقیم سے گمراہ ہو جائیں۔

جہاں تک میری یادداشت اورمعلومات ساتھ دے رہی ہیں کہ اس سازش کاآغاز تقریباًتین صدی قبل اس وقت ہواجب برطانیہ کی عیسائی حکومت نے اپنے جاسوس(جس میں ہمفرے سر فہرست تھا)مسلمانو ں کی عائلی کمزوریاں جان کر انھیں آپس میں پھوٹ ڈال کر لڑانے کے لیے بھیجا اور کچھ سالوں کی محنت وعر ق ریزی نے انہیں کا میاب بھی کر دیاکہ اسی تاریخ سے اہل اسلام کے درمیان اب تک کا سب سے بڑا فتنہ (نجدی)کھڑا ہو گیا ۔

جس کے بارے میں خود نبی کریم ﷺنے تنبیہ کی تھی اوراس فتنے کو پیداکرنے والاعیسائی جاسوس ہمفرے ہی تھاجس نے مسلما نوںکے درمیان وہابیت کے ذریعہ پھوٹ ڈال دی۔تقریباًدوصدی تک عیسائی حکومت اپنے برے ارادوں کی انجام دہی میں خفیہ طورپر ہمہ تن مصروف رہی جواندر سے مسلمانوں کو عقائد و نظریات میں الجھا نے کا کام کرتی رہی ۔

بالآخر سن ۲۳۔۱۹۲۲ء میں اسے کامیابی بھی مل گئی اورحجاز مقدس(سعودی)سے صحیح العقید مسلمانوں کے اقتدار کا جنازہ نکل گیا،جو صحیح معنوں میں حرمین طیبین کے خادم تھے یعنی ترک حکومت نے آل سعود سے صلح کرلی، آل سعود نے پہلے عیسائیوں اور اب یہودیوں کے زیرتسلط حکومت کرنا شروع کیا، اور اقتدار کی لالچ میں اندھا ہوکر اپنے آقاؤں (عیسائیوں، یہودیوں) کے فرامین نافذ کرنا شروع کردیا۔

 جس مکہ اور مدینہ کو اہل اسلام کا مرکز ہونے کا شرف حاصل تھا آل سعود نے وہیں سے شریعت مخالف امور کی انجام دہی شروع کردیا، سب سے پہلے ان امور کی بیخ کنی شروع کی جن سے مسلمانوں کا اللہ کے پیارے نبیﷺ سے گہرا تعلق تھا اور ان کے دلوں سے نبی کی محبت نکالنے کی منصوبہ بندی پر کام شروع کیا۔ چوں کہ دو صدی قبل سے ہی عیسائی جاسوس خفیہ طور پہ کام کر ہی رہے تھے۔

 اب انھیں قانونی تحفظ ملنا شروع ہوگیا تو وہ ابھر کر سامنے آگئے اور مرکز اہل اسلام سے ان امور کی انجام دہی شروع ہوگئی جن کا اثر پوری دنیا میں برق رفتاری سے ہوا اور مسلمانوں کا ایک بڑا حصہ اپنے عقائد ونظریات کی وجہ سے نبی پاک کی محبت اور آپ کے فضائل وکمالات کے اعتراف سے ہاتھ دھو بیٹھا اور مسلمان لاتعداد فرقوں میں منقسم ہونے لگے۔

ان مخالفین اسلام کا مقصد حل ہونا شروع ہوگیا، اندر سے ایمان وعقائد متزلزل کرنے کے بعد اب ان مخالفین اسلام نے ان اعمال کی طرف نگاہ بد ڈالنی شروع کی جو مذہب اسلام کے شعار، ایمان کی علامت اور مسلمان ہونے کی پہچان کے منافی ہیں؛ مثلاً شراب،جوا، حرام خوری، چوری،فلم بینی، بدکاری، بدفعلی، عریانیت اور بے حیائی وغیرہ سے بالکلیہ اجتناب مسلمانوں کا دینی شعار سمجھا جاتا ہے اور ان کے حسن اخلاقی کا ضامن بھی۔

 اب انھوں نے ان امور کی طرف توجہ دی اور مسلمانوں کو برے کاموں کا دل دادہ بنانے کا کام شروع کردیا جس کے پیش نظر اپنی فرماں بردار حکومت سعودیہ کے ذریعے ان مخالفین اسلام نے مکہ اور مدینہ جیسے مقدس شہروں کو اپنے دامن میں سمیٹے سعودی عرب میں بے حیائی کے اڈے کھولنے شروع کردیے؛ شراب نوشی کے ٹھیکے، جوا بازی کے اڈے، مساج پارلرز اور سینیما گھروں کی تعمیر ہونے لگی۔

 سودی بینکوں کی بنیاد پڑ گئی، عورتوں کو عزت کی جا( گھروں) سے نکال کر بازاروں کی زینت بنانے کا کام شروع ہوگیا، بیوٹی پارلرز میں جاکر اپنی زینت ومحاسن کا اظہار عام کرکے بدنگاہی اور بدکاری کی کھلے عام دعوت دینے کی اجازت مل گئی۔ اور پھر ستم بالا ستم کہ حالیہ ایام میں اب حکومت نے حدود اسلام توڑنے والوں کے لیے مقرر کردہ اسلامی تعزیرات میں تحریف وتبدیل کا مذموم عمل شروع کردیا اور کوڑوں کی سزا ختم کردی جو زناکاری اور شراب نوشی، پاک دامن مرد وعورت کی کردار کشی کرنے والوں کے لیے مقرر تھی۔ تاکہ مسلمانوں کے دلوں سے سزا کا خوف کم ہوجائے اور یہ سارے برے کام لوگ آسانی سے کرنے لگیں۔


 اور یہ یقینی ہے کہ مستقبل قریب میں سعودی عرب بھی مغربی ممالک کی طرح لاتعداد جرائم کی چپیٹ میں آجائے گا۔ لیکن دنیا کے خطے خطے میں بسنے والے مسلمانوں کو خبردار رہنے کی ضرورت ہے کہ چاند کی طرح کوئی بھی (اچھا، برا) حکم صرف اور صرف سعودی یا مکہ مکرمہ ومدینہ منورہ میں نافذ کئے جانے کی بنا پر اپنے اوپر لازم نہ کرلیں۔  کیوں کہ اب نہ تو مکہ مکرمہ میں اسلامی حکومت برقرار ہے اور نہ مدینہ منورہ میں اسلامی نظام۔ لہذا مسلمانوں کو قرآن وحدیث اور سلف صالحین کے دامن فیض سے جڑے رہنے کی ضرورت ہے

محمد شعیب رضا نظامی فیضی

ایڈیٹر: ہماری آواز، گولابازار، گورکھپور

9792125987

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن