Thursday, October 17, 2024
Homeمخزن معلوماتانکل آپ کیوں رو رہے ہیں

انکل آپ کیوں رو رہے ہیں

تحریر:–آصف جمیل امجدی انکل آپ کیوں رو رہے ہیں

انکل آپ کیوں رو رہے ہیں

    میں اپنے اہل و عیال کے ساتھ بےفکر میٹھی نیند سو رہا تھاـ

شاید اس کی وجہ یہی رہی ہوگی کہ لاک ڈاون سے پہلے میرا کاروبار بہت اچھا چل رہا تھاـ

ہمارے پاس راشن پانی سے لے کر عیش و عشرت کے سبھی سامان مہیہ تھےـ

رات کے وہی ڈھائی تین بجے کا وقت رہا ہوگا

ایک اجنبی آدمی آکر میرا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے

زور زور سے مجھے آواز لگاتا ہے

اچانک میرے چھوٹے بیٹے (کاشف آصف) کی آنکھ کھلتی ہے

وہ کھبرائی ہوئی آواز میں مجھے جگانا شروع کردیتا ہے

ابو ابو ابو ابو……ابو …ابــــــو

میرا سر پکڑ کر زور زور سے مجھے آواز دینے لگا

ابو…..ابو……..ابو…..ابو

میں جھجک کر اٹھا

کیا ہوا بیٹا؟

ابو کرونا وائرس آکر دروازہ پیٹ رہا ہے، 

میں بہت فکر مند ہوگیا کہ آخر بچے بھی اس سے کتنا خوف زدہ ہیں ـ 

بیوی(آصفہ آصف) کو بیدار کرنے کے لئے جیسے ہی سر پر ہاتھ رکھا،

تو اچانک پھوٹ پھوٹ کر دھاڑیں مار کر زور زور رونے لگی (شاید وہ پہلے آل ریڈی رو رہی تھی)۔

اس وقت 

مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ آخر میں کیا کرو،اور یہ سب میرے ساتھ کیا ہورہا ہے

بیوی کے رونے کی وجہ سے باقی میری دونو بڑی بچیاں(صوفیہ آصفہ،صافیہ آصفہ… انکا نام انکی ماں پر رکھا) بھی جگ گئیں ـ

ماں کو روتا دیکھ کر ضبط نہ کرسکیں 

باپ(آصف امجدی) آخر باپ ہوتا ہے

چٹّانوں جیسا مضبوط میرا وجود آج پلکوں کے پیچھے آنسوؤں کو چھپانے پر مجبور تھا

بیوی کو سینے سے لگا کر پوچھا، تو روتی ہوئی بولی 

باہر جو آدمی دستک دے رہا تھا وہ تقریبا ۱۱/بجے رات سے ہی رو رو کر کہرہا ہے 

صاحب!…… کچھ کھانے کو ہو تو دے دیجئے، میرے بچے بھوک سے بلک رہے ہیں 

جب میں صدر گیٹ پر پہونچا تو میری چیخ نکل گئ …. آہ…..۔

وہ کوئی اجنبی نہ تھا 

بلکہ میرے پڑوسی سورج مسرا تھے

رکشہ چلا کر اپنا اور اپنے بال بچوں کا گزر بسر کرتے تھے

جلدی سے دوڑ کر اٹھایا 

لیکن ….۔

بھوک کی وجہ سے بولنے کی ہمت ان میں بالکل نہ تھی 

میں جیسے تیسے کرکے گھر میں لایا 

بیوی سے بولا آپ انھیں کھانا کھلائیں 

میں ذرا سورج بھیا کے گھر جارہا ہوں 

اللہ….اللہ…..۔

سورج بھیا کے گھر کا ماحول قیامت کا منظر پیش کررہا تھا 

میں نے جلدی سے 

بھوک سے بلکتے ننھے ننھے بچوں کو سینے سے چمٹا لیا 

اور کہـــا کہ 

بیٹا روؤ نہ (آنسوؤں کو پوچھتے ہوئے) تمہارے ابو بہت زیادہ سا اچھا اچھا کھانا تمہارے لئے … لئے ہیں 

سورج بھیا کا چھوٹا بیٹا(جوکہ میرے گلے میں ہاتھ ڈال کر مکمل سینے سے چمٹا ہوا تھا) کہتا ہے 

انکل (میں ان سن ہوگیا،دوبارہ پھر کہتا ہے) ۔

انکل انکل انکل! آپ نے ہی میرے ابو کو کھانا دیا ہے نا؟

میری زندگی کا یہ ایسا پہلا سوال تھا جسے سن کر میرا وجود تھر تھر کانپ رہا تھا،

بہت ہمت جٹایا کہ کچھ تو جواب دو 

لیکن………….۔

انکل آپ خاموش کیوں ہوگئے؟

یہ آپ کی آنکھ میں کیا ہوگیا؟

۔(تعجب سے) آپ رو رہے ہیں انکل؟

اچھا انکل پرسوں (جس دن اچانک رات و رات لاک ڈاون و کرفیو کا اعلانِ عام کیا گیا تھا) بھی تو ہم بھائی بہن بھوکے تھے 

آپ ہمیں لینے کیوں؟ نہیں آئے تھے

کیا آپ کے پاس بھی کھانا نہیں تھا؟

انکل پرسوں آپ بہت روئے ہونگے نہ؟ کھانا نہ پاکر

اس معصومانہ سوال نے مانوں مجھ پر قیامت ڈھا دیا ہو

نم آنکھوں 

اور 

بوجھل قدموں کے ساتھ کیسے بھی کر کے اپنے گھر لایا انھیں اچھے سے کھلایا پلایا …..۔

نوٹ:—- قارئینِ کرام اس تحریر کا براہِ راست میری ذات سے تعلق نہیں ہے بایں وجہ کہ ابھی میں اپنے جملہ کام کاج اپنے ہاتھوں سے کرتا ہوں یہاں تک کہ بستر لگانا اور صبح بیدار ہوکر سمیٹنا یہ سب بھی ـ بس اس سے ایک پیغام دینا مقصود ہے کہ آپ اپنے پاس پڑوس لوگوں کے حالات سے واقف رہا کریں، کیونکہ مذکورہ بالا کیفیت کبھی بھی کسی پڑوسی کے ساتھ پیش آسکتی ہے

ان سب کو بھی پڑھیں    دہکتا معاشرہ

جہیز سماج کو ڈسنے والا زہریلا ناگ

Amazon  Bigbasket  Havelles   Flipkart  

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن