تحریر : محمد زاہد علی مرکزی (کالپی شریف) دیش بھکت آخر جاسوس کیوں
دیش بھکت آخر جاسوس کیوں
پچھلے کچھ وقت میں اس پروپیگنڈہ کو خوب پھیلایا گیا ہے کہ “ہندو” آتنکوادی نہیں ہوتا. بڑے بڑے اجلاس میں اس چیز کو بار بار دوہرایا گیا. سوشل میڈیا سے لیکر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا تک ایک مخصوص طبقے پر ہی دہشت گردی کا لیبل لگایا جاتا رہا ہے. مگر حقائق پر نظر ڈالیں تو معاملہ برعکس ہے
آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں حالیہ سالوں میں غداری کے الزام میں ہوئی گرفتاریوں پر راجستھان کے بيکا نیر اور گنگا نگر سے 8 جون 2020 کو بھارتی آرمی کے دو جوان پاکستان کو حساس جانکاری دیتے ہوئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کئے گئے ہیں. راجستھان کی انٹیلی جنس سروس نے یہ گرفتاریاں کی ہیں. ایک ملزم کا نام نائک چمن لال ہے جو بیکانیر سے ہے دوسرا گنگا نگر سے وکاس تلوٹیا ہے. دونوں آفیسر رینک کے ہیں. دونوں پر الزام ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے دونوں نے پاکستانی انٹیلی جنس کو معلومات فراہم کی ہیں
2 Arrested In Rajasthan For Allegedly Spying For Pakistan
The two suspects were allegedly sharing classified information about Indian Army to Pakistan’s intelligence agency through social media, the official said.
Bikaner/Jaipur: The intelligence unit of Rajasthan Police on Monday arrested two men working at army establishments for allegedly spying for Pakistan, a senior official said.
The two suspects were allegedly sharing classified information about Indian Army to Pakistan’s intelligence agency through social media, the official said.
*Chimanlal Nayak*, who works on contract in Mahajan field firing range in Bikaner, and *Vikas Tilotia*, a tradesman in field ammunition depot in Ganganagar, were brought to Jaipur and interrogated at the Central Interrogation Centre. (NDTV)
پچھلی ایک دہائی میں جس قدر جاسوسی کے معاملات سامنے آئے ہیں وہ قابل تشویش ہیں. تعجب تو یہ ہے کہ اس دہائی میں وطن پرستی کا نعرہ جس قدر عام ہوا، اور جس طرح بلند آواز سے لگایا گیا ہے اس سے زیادہ تیزی سے غداری کے معاملے سامنے آئے ہیں . یہ جاسوسی اگر عام لوگ کریں تو یہ سمجھ آتا ہے کہ وہ پیسے کے لالچ میں ایسا کر رہے ہیں لیکن یہاں تو ایٹمک انجینئر، فضائیہ، بحریہ، بری فوج کے جوان تک شامل ہیں جن میں تقریباً سبھی ہندو ہیں
ایسا کیوں ہے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ حکومت اور خفیہ ایجنسیوں نے ساری توجہ مسلمانوں پر مرکوز کر رکھی ہے وہ سمجھتے ہیں کہ دیش کا غدار مسلمان ہی ہو سکتا ہے کوئی ہندو نہیں! جیسا کہ حکومتی عملہ مختلف جگہوں پر ہوے بلاسٹ میں یکطرفہ کارروائی کرتا رہا اور حملے ہندو تنظیموں کے افراد کرتے رہے. ہندو نوجوانوں پر نظر نہ رکھنے کا ہی نتیجہ ہے کہ دیش کی اہم، نہایت خفیہ، حساس مسائل کی جانکاریاں برابر لیک ہوتی رہیں ، اب نہ جانے کیا کیا جانکاریاں انھوں نے دوسرے ملکوں کو دی ہیں، اور اس سے انڈیا کا کتنا نقصان ہوگا، اور ان کے تار کہاں تک پھیلے ہوئے ہیں،!!! خدا ہی جانے
لیکن سوال وہی ہے کہ کیا اس طرح کوئی ملک اعلیٰ مقام حاصل کرسکتا ہے؟ اگر اس طرح کی صورت حال سے بچنا ہے تو خفیہ اداروں اور حکومت کو اتنے سنگین معاملات ظاہر ہونے کے بعد اپنا قبلہ درست کرلینا چاہیے ورنہ کبھی نقصان ایسا نہ ہو جائے جس کی بھرپائی ہی ممکن نہ ہو.
آئیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کئے گئے ملزمين پر ایک نظر ڈالتے ہیں
غداروں کا ڈی این اے (. D. N . A) ۔
مادھوری گپتا
۔20 مئی 2018
ترپن سالہ بھارتی سفارتکار مادھوری گپتا اسلام آباد میں ہندوستان کے ہائی کمیشن میں سیکنڈ سکریٹری کے عہدے پر مامور تھیں۔
انہیں سارک کے سربراہی اجلاس میں مدد کے بہانے دلی بلایا گیا ۔ اور انھیں دہلی میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا۔
بھارتی خفیہ سروس کے اہلکاروں نے مادھوری گپتا سے پوچھ تاچھ کی ۔ ان کے خلاف سرکاری رازداری قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا
وزارت خارجہ کے ترجمان وشنو پرکاش نے ایک مختصر بیان میں کہا ’اسلام آباد میں واقع ہندوستان کے ہائی کمیشن میں تعینات ایک افسر، پاکستان کی خفیہ سروس کو اطلاعات فراہم کر رہی تھیں۔
مادھوری گپتا غیر شادی شدہ ہیں اور اسلام آباد میں واقع بھارتی ہائی کمیشن میں وہ انفارمیشن اور پریس کے شعبے سے وابستہ رہی ہیں ۔ ان کا تعلق انڈین فارن سروس سے ہے اور وہ اسلام آباد کے علاوہ کوالا لمپور میں بھی کام کر چکی ہیں۔(بی بی سی) ۔
۔10 فروری 2017
آئی ایس ائی کے لیے جاسوسی کے الزام میں11 افراد بشمول ایک بی جے پی کارپوریٹر گرفتار
مدھیہ پردیش سے اینٹی ٹررسٹ اسکواڈ ( اے ٹی ایس ) نے ایک بڑے گروہ کا پردہ فاش کرتے ہوے مبینہ طور پر آئی ایس آئی کے لیے جاسوسی کرتے ہوئے اور فوجی سرگرمیوں کی اطلاعات فراہم کرتے ہوئے پایا ۔
ان میں سے ایک اس وقت برسراقتدار بی جے پی کارپوریٹر کا رشتہ دار بھی شامل تھا ۔ مدھیہ پردیش اے ٹی ایس چیف سنجیو سوامی نے میڈیا کو بتایا کہ ’’دولوگوں کو نومبر2016 میں جموں سے گرفتار کیا گیا ‘ جنھوں نے جاسوسی کے متعلق کئی خلاصے کیے۔ انھیں کی نشاندہی پر یہ ریکٹ پکڑ میں آیا
ان سب کو “ستنا” کے ساکن ایک شخص سے فنڈز فراہم کئے جارہے تھے ۔ گوالیار سے پانچ‘ بھوپال سے تین ‘ دو جبل پور اور ایک ستنا سے تھا جنھیں گرفتار کرلیاگیا ہے‘‘۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق کانگریس چیف ارون یادو نے کہاکہ ’’ گرفتار شدگان میں سے ایک جیتند روارڈ(58) موجودہ کارپوریٹر وندنہ کے شوہر ستیش یادو کا بھائی ہے ۔اور یونین منسٹر نریندر تومر اور مدھیہ پردیش کے وزیر مایا سنگھ کا قریبی بھی ہے‘‘۔سوامی کے مطابق ملزمین انٹرنٹ فون کالس کو سلیولر نیٹ ورک میں تبدیل کرتے ہوئے بیرونی ممالک میں رہنے والے لوگوں کا ہندوستان میں رابطہ قائم کرنے کا کام کررہے تھے
سوامی کے مطابق ’’ہم نے گیارہ لوگوں کے پاس سے سینکڑوں سم کارڈس ضبط کئے ہیں‘ جو مدھیہ پردیش کے مختلف ٹاؤن میں علیحدہ ٹیلی فون اکسینج چلانے کاکام کررہے تھے۔ٹیلی کام ملزمین کے رول کا بھی اس میں جائزہ لیاجارہا ہے اور آنے والے وقت میں مزیدگرفتاریاں ممکن ہیں‘‘
جنوری میں اترپردیش اے ٹی ایس نے اسی طرح کا ایک اکسینچ چلانے والے گیارہ افراد کو گرفتار کیاتھا۔دہلی کے مہرولی کے ساکن” گلشن سین” کو بھی اترپردیش اے ٹی ایس نے گرفتار کیا تھا جس کا مطلب دونوں ریاستوں کے گروہ کے درمیان تعلقات میں یکسانیت تھی ۔
۔30 دسمبر 2015
دیش کی راجدھانی میں پولیس کے مطابق بھارتی فضائیہ کے ایک اہلکار کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ۔
دہلی پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق فضائیہ کے لیڈنگ ایئر کرافٹس مین “رنجیت کے کے” کو ریاست پنجاب کے شہر بھٹنڈا سے حراست میں لیا گیا۔
رنجیت کے کے نے بھارتی فضائیہ میں سنہ 2010 میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ بھٹنڈا ایئرفورس سٹیشن پر تعینات تھا ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ امر سامنے آیا ہے کہ لڑکیوں کے نام اور تصاویر والے اکاؤنٹس کے ذریعے دفاعی اہلکاروں کے ساتھ دوستی کے بعد انھیں جاسوسی کے جال میں پھنسایا گیا ۔
پولیس کے مطابق رنجیت سے دامنی میکناٹ نامی ایک خاتون کے ذریعے رابطہ کیا گیا، جس نے خود کو برطانیہ میں قائم ایک میڈیا کے ادارے سے اپنا تعلق ظاہر کیا اور ان سے مالی معاونت کے بدلے فضائیہ کے بارے میں معلومات طلب کیں. رنجیت کا انٹریو بھی کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ یہ معلومات شائع کی جائیں گی اور اس کے بدلے میں انھیں مالی فائدہ بھی حاصل ہوگا۔
۔22 دسمبر 2019
دہلی ہی میں جاسوسی کے الزام میں بھارتی بحریہ کے سات اہلکاروں کو گرفتار کیاگیا ،یہ اہلکار غیر افسر رینک سے ہیں اور انہیں حساس اڈوں پر وشاکھاپٹنم، ممبئی اور کاروار پر تعینات کیا گیا تھا۔ شبہہ کیا جارہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر ‘دوستی’ کرنے والے افراد کے ساتھ رابطے میں تھے اورغیر مجاز معلومات کو لیک کررہے تھے۔ آندھرا پردیش کے ڈی جی پی ڈی گوتم سوانگ کے حوالے سے بتایا گیا کہ ایک شخص پر کیس درج کیا گیا ہے اور مزید چند مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
ان ساتوں کو آندھرا پولیس نے بحریہ اور سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ مل کر آپریشن ڈولفنز ناک کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ بحریہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ ان ساتوں میں سے کچھ نے فیس بک پر غیر ملکیوں سے دوستی کی ہو۔ بحریہ تفصیلی تحقیقات کر رہی ہے کیونکہ اس میں اہم اڈوں پر تعینات اہلکار شامل ہیں۔
یاد رہے کہ وشاکھاپٹنم صرف مشرقی بحری کمانڈ کا اڈہ نہیں، بلکہ ایٹمی سب مرين آئی این ایس اریانت کا ہوم بیس بھی ہے۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق یہ تمام تنصیبات جوہری سے چلنے والے وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔اس اڈے سے باہر ہی پاکستان بحریہ کی سب میرین پی این ایس غازی 1971ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران ڈوب گئی تھی۔
اسی طرح کرناٹک کے شمالی حصے میں، کاروار سمندری جہاز سے چلنے والے ہوائی جہاز کیریئر آئی این ایس وکرمادتیہ کا ہوم بیس ہے۔ اسکے نظام الاوقات کے بارے میں چھوٹی معلومات بھی دشمن ملکوں کو اس بارے میں خبردار کر سکتی ہے کہ کب 470000 ٹن وزنی جنگی جہاز سفر کرنے کے لئے تیار ہوگا۔
9 سال میں 32 فوجی، اہم عہدوں پر قائم افراد جاسوسی کرتے پکڑے گئے ہیں
دینک بھاسکر کے مطابق 2019 میں سب سے زیادہ تیرہ فوج سے منسلک جوان گرفتار کئے گئے ہیں جو پاکستان کے لیے جاسوسی کرتے تھے. حیرت تو یہ ہے کہ بعض نے تو ایٹمک آبدوز اور میزائلوں کی جانکاری تک پاکستان کو بھیجی ہیں. دینک بھاسکر نے کشمیر میں ڈی ایس پی “دیوندر سنگھ” کی گرفتاری کے بعد جو رپورٹ پیش کی ہے اس کے مطابق نو سالوں میں 32 فوجی جوان جاسوسی میں ملوث پائے گئے ہیں. ان گرفتارشدگان میں 15 جوان فوج کے، 7 بحریہ کے، اور 2 فضائیہ کے ہیں اس کے علاوہ” ڈی آر ڈی او” ناگپور ” برمہوس “میزائل عملے کا ایک انجینئر، ایک سول ڈفینس، چار بھارتی سیما سرکچھا بل کے جوان اور 3 ریٹائرڈ سروس مین شامل ہیں
پچھلے سال ہریانہ میں “کُماؤ” ریزیمینٹ کا رویندر کمار، مہو مدھیہ پردیش میں 10 بہار ریزیمینٹ کا نائک اویناش کمار، جیسلمیر کی ٹینک ریزیمینٹ کا سومویر، پوکرن میں تعینات لاینس نائک،، روی ورما،، اور سپاہی،، وچتر بوہرا،، اور کشمیر میں پوسٹنگ کر رہے،، ملکیت سنگھ،، بھی آئی ایس آئی کو خفیہ جا نکاریاں دیتے ہوے پکڑے گئے تھے
ان سارے معاملات کو دیکھتے ہوے بخوبی سمجھا جاسکتا ہے کہ خفیہ ادارے کس قدر اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں. اگر یہی صورت حال رہی تو بھارت بڑا خمیازہ بھگت سکتا ہے اس لیے حکومت بلا امتیاز جاسوسی میں پکڑے گئے افراد پر فاسٹ ٹریک عدالتوں میں کیس کی سماعت کرائی جائے اور جلد از جلد انھیں غداری کی سزا دی جائے تاکہ دیش کو چند سکوں پر بیچنے والوں کے انجام دیکھ کر دیگر لوگ ایسی حرکتیں کرنے سے پہلے سو بار سوچیں
تعجب ہوتا ہے کہ وہ میڈیا جو کسی مسلمان کی تقریر سے ہی بے چین ہوجاتا ہے اور ہر قسم کی دفعات لگا کر سزا بھی خود ہی مقرر کردیتا ہے ان سارے معاملات میں خاموش کیوں نظر آتا ہے؟
کیا وجہ ہے کہ نہ تو جاسوسوں کا “ڈین این اے” ہوتا ہے اور نہ ہی “دنگل”. نہ ہی انھیں “پرائم ٹائم” میں جگہ ملتی ہے اور نہ ہی اِن پر ڈبیٹ ہوتی ہے. آخر کیوں؟ صرف اس لیے کہ پکڑے جانے والے عبد اللہ، عبد الرحمن، کی بجائے
ستیش مشرا
دیپک ترویدی
پنکج ایّر
سنجیت کمار
سنجے ترپاٹھی
ببلو سنگھ
وکاس کمار
راہل سنگھ
سنجے راوت
دیو شرن گپتا
رنکو تیاگی
رشی مشر
وید رام. ہیں
مذکورہ نام حال ہی میں پکڑے گئے جاسوسوں کے ہیں لیکن میڈیا حسب عادت جب کوئی ہندو اس قسم کے کیسز میں ملوث ہو تو ہنی ٹریپ کا نام دیتی ہے اور اگر مسلمان ہو تو دہشت گرد، دیش کا غدار اور نہ جانے کیا کیا بنادیتی ہے. یہ دہرا رویہ نادادن دوست کی دوستی کی طرح ہے جس کا ہر کام دوست کو ہی نقصان پہنچاتا ہے
اس مضمون کو بھی پڑھیں ہندوستان میں مسلمانوں کی قیمت ہتھنی سے بھی کم
محمد زاہد علی مرکزی
(کالپی شریف, جالون)
رکن : روشن مستقبل