Saturday, November 16, 2024
Homeمخزن معلوماتکیا حقیقت میں مولوی

کیا حقیقت میں مولوی

از شاہ خالد مصباحی کیا حقیقت میں مولوی کی دوڑ مسجد سے مدرسہ تک

کیا حقیقت میں مولوی

               افسوس ہوتا ہے کہ بصورت محاورہ یہ ضرب حق کا شمارہ اسی اباء و اجداد نے کیا جس نے اپنی لیاقتی تدابیر کو ہم علما کرام کی مصروفیات پر رکھ کر جانچا ، تو موجودہ دہایئوں میں ہم اس سے کہی اوپر نہ نکل سکے

            جب کہ اس کے قبل اسی مدارس کی فارغین نے جہاں محراب و منبر کی زینت بنے رہے وہیں پر علوم و فنون کی دیگر خاکوں میں بھی اپنی مہارت کی جلوہ گری سے ایک عالم کو سرفراز فرماتے رہے ہیں

   مگر جب ہم کوتاہی دامن کو دراز کرنے لگے 

      سستی و آرام پسندی کو نقش بستری سے تعبیر فرمانے لگے ۔۔۔۔ تو ہم تدبر و تفکر جیسے آلہ وسائل ترقی کو اپنی ناکامی کے پس پرد ڈال کر اللہ ، اللہ کی صدائے باز گشت میں چھپانے لگے

  مگر حقیقت تو یہ ہے کہ  تو ہی حلال مشکل ہے تو ہی ہے باز گشت اپنی  بہت آسان وہ نکلا جسے دشوار سمجھے تھے

 واضح رہے کہ   کوئی منزل نہ بہت آسان ہے اور نہ ہی بہت دشوار ہم نے جتنی کوششیں کیں اتنا ہی رب کی رحمتوں و نعمتوں کی جھما جھم بارشیں ہوئیں   مگر جب ہم نے کوششوں کا دائرہ محیط کردیا تو ہم حدود بند کی حامل افکار و نظریات پر سمٹ کر رہ گئے

پھر ہوتا کیا ہے! ۔

 غیروں کی طرف سے جرح و نقد کا ایک لمبا سا سلسلہ دراز ہوتا ہے جس نے اپنی گزشتہ نااہلی و ناکامی کو ہماری آج کی غفلت پر ڈال کر خود کو مسیحائے ترقی گردوانے لگتے ہیں

اور حد تو یہ ہے کہ ہماری قوم کی تاریخ سے نا آشنا افراد ان کی باتوں پر لببیک کہتے ہوئے اپنی پوری داستان ترقی پر جہالت کا پلو چھاڑنے میں کوئی کسر بھی باقی نہ رکھی

              آج جس عنوان و موضوع کے قارئین کو ترقی پسند طبیعت سے موسوم کیا جاتا ہے   اسی عنوان و موضوع پر ساتویں/ آٹھویں صدی ہی میں مسلم دانشوروں نے ٹپڑیا کرکے ہم بد وفا افراد کو ترقی یاب باب عطا کرکے رحلت فرما گئے۔ مگر افسوس ہم سے ان کی قدر نہ ہوسکی! ۔ بترتیب زمانی ترقی سے لبریز موضوعات کی موجد بنے کچھ مولوی دانشوروں کا ذکر

   الحمیاری

ساتویں / آٹھویں صدی عرصہ حیات ان کا شمار کیمیاء دان

chemist

جابربن حیان کے معلمین میں کیا جاتا ہے۔

ابراھیم الفزاری

 آٹھویں صدی تا 777ء خلافت عباسیہ کے دور میں علم فلکیات

(astronomy )

پر تحقیق و تحریر کیں جن میں اسطرلاب اور سالنامہ کی ترتیب بھی شامل ہیں۔ اور حتی کہ ہارون الرشید کے کہنے پر یعقوب بن طارق کی شراکت میں ہندوستانی فلکیاتی تحریروں کا عربی میں ترجمہ بھی کیا، یہ کتاب 750ء میں بیت الحکمہ بغداد میں الزیج علی سنی العرب کے نام سے تکمیل کو پہنچی حتی کہ ان کے بیٹے کا نام بھی مماثلت کے ساتھ محمد الفزاری تھا، جو خود بھی اپنی جگہ ایک فلکیات داں تھے ۔

جابر بن حیان

      ۔ 721ء تا 815ء کیمیاءدان بابائے کیمیاء کا

the father of chemistry

لقب دیا گیا؛ طبیعیت

 physic

میں کام؛ علم الادویہ

Pharmacologists

میں تحقیق؛ علم الہیئت میں تحقیق (چاند پر موجود حفرہ کی منسوبیت، حفرۂ جابر

Geber crater

بھی کہا جاتا ہے ۔۔ اور آج بھی مصر کی لائبریریوں میں ان کی کتاب ، کتاب الکیمیاء، کتاب الزہرہ موجود ہے ۔ اور جس سے علم کیمیا سے شغف رکھنے والے طالب علم کی ایک لابی جماعت لطف اندوز ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔ 

محمد الفزاری

۔ 796ء (806ء) مسلم ریاضی دان

mathematics

فلکیات دان

 astronomy 

اور فلسفی

philosopher

تھے ۔ 

ان کے والد کا نام ابراہیم الفزاری تھا جو خود بھی ایک سائنس داں تھے ۔

 اور یعقوب بن طارق کے ساتھ مل کر براہماگپتا کے ہندوستانی فلکیاتی کام براہما سندھانتا

Brahmasphutasiddhanta

کا عربی ترجمہ کیا ، جو ان کی زندگی کے عظیم کارناموں میں شمار کیا جاتا ہے۔

یعقوب بن طارق

 پیدائش 796ء مسلم ریاضی دان، فلکیات دان اور فلسفی۔ محمد الفزاری کے ساتھ سنسکرت کے فلکیاتی کام کو عربی میں ترجمہ کیا۔ سندھانتا سے ماخوذ اور اضافوں کے ساتھ کتاب بنام الزیج المحلول من السندھند لدرجات الدراجہ تحریر کی۔

ابن ترک

۔830ء ریاضیات میں تحقیق۔ الجبرا پر کام کیا جس کا آج چکوری مساواتوں

Quadratic Equation

سے متعلق صرف ایک باب دستیاب ہے۔ 

 الاصمعی

۔ 739 ء تا 831 ء حیوانیات و نباتیات پر تحقیق و تحریر۔ معلومہ کتب؛ کتاب الخلیل، کتاب خلق الانسان (جو انسانی تشریح سے متعلق ہے)۔ عباسی خلیفہ مامون الرشید کے استاذ اور بہت بڑے عالم دین، عربی لغت میں درجہ امامت پر فائز ہیں ۔

الخوارزمی

۔780 ء ت تا 850 ء ت ریاضی، فلکیات، علم النجوم اور جغرافیہ کے شعبہ جات میں تحقیق و تحاریر۔ بابائے الجبرا کا لقب حاصل (یا شراکت) ہے [4] ۔ معلومہ کتب؛ کتاب الجبر و المقابلہ، کتاب الجمع و التفریق بی حساب الہند[5] ، کتاب صورۃ الارض۔

الجاحظ

۔ 776 ء 868 ء تاریخ، الہایات، حیوانیات اور فلسفہ میں تحقیق و تحاریر۔ دیگر تاریخی دستاویزات سے ان کی قریباً دو سو کتب کا اندازہ لگایا گیا ہے جن میں سے تیس کے قریب ہی دستیاب ہو سکی ہیں۔ ان میں کتاب الحیوان، کتاب البخلا، كتاب البیان والتبیین وغیرہ شامل ہیں۔

الکندی

۔801ء ت تا 873ء ت ریاضی دان، فلسفی، طبیعیات دان اور موسیقی سے لگاؤ(علاج بالموسیقی یعنی

Music Therapy

میں تجربات ۔ خلافت عباسیہ کے بغداد میں بیت الحکمہ کی ایک اہم ترین شخصیت۔ بابائے

Cryptanalysis

یا صفری تجزیہ کا اعزاز حاصل ۔

 اطباء کے لیے ادویات کی طاقت ناپنے کا صیغہ (فارمولا) تشکیل دیا ۔ چند معلومہ کتب: کتاب فی الاستعمال الاعداد الہند،

On Deciphering Cryptographic Messages

یعنی، تخطیط صفری پیغامات کی کشف صفری 

ابن فرناس

810ء تا 887ء طبیعیات اور علم الہیت میں تحقیق و تجربات۔ ساعت الماء (آبی گھڑی) کی تخلیق۔ انہوں نے

Wright Brothers

سے 1000 ہزار سال قبل 875ء اپنا

glider

تخلیق کر کے پہلی انسانی پرواز کا تجربہ کرنے وا لوں میں پہلا انسانی فرد بنے ۔ اس سے قبل 852ء میں مسلم اسپین ہی کے آرمین فرمان نے اسی قسم کا تجربہ کیا تھا اور وہ ہوائی چھتری کے ذریعے کیا گیا تھا، اسی وجہ سے Philip Hitti

کے مطابق ؛ ابن فرناس تاریخ میں پہلے شخص تہے، جنہوں نے سائنسی طریقے سے پرواز کی کوشش کی۔ 

علی ابن ربان الطبری

۔838ء تا 870ء طب میں تحقیق و تحریر۔ انہوں نے دنیا کا سب سے پہلا طبی دائرہ المعارف مرتب کیا۔ معلومہ کتب؛ فردوس الحکمہ، تحفات الملوک، حفظ الصحت وغیرہ علم طب کے متعلق عظیم ضخائر کتب مرتب کی ۔۔  

جابر بن سنان البتان

۔ 850 ء تا 923 ء ان کے نام میں البتانی شامل ہونے کیوجہ سے کچھ غیر منصف مزاج قلمکار کی طرف سے غیر مسلم ثابت کرنے کی کوششیں بھی کی گئی ہیں لیکن اگر نام ہی کی بات کی جائے تو ان کا مکمل نام تو، ابو عبد اللہ محمد بن جابر بن سنان الحرانی الصابی البتانی ہے۔ ریاضی اور بالخصوص مثلثیات

Trigonometry

میں اہم تحقیقات۔ شمسی سال کے 365  دن، 5  گھنٹے 46  دقیقے اور 24  ثانیے ہونے کا تخمینہ لگایا۔ معلومہ کتب؛ کتاب الزیج۔

الفرغانی

۔ 860 ء اجرام فلکی

heavenly bodies

کی حرکات پر تحقیق و تحریر۔ چاند پر موجود حفرہ الفرغانی

Alfraganus Crater

انہی کے نام سے منسوب ہے ۔ 

ابوبکرالرازی

۔ 864 ء تا 925 ء طب، فلسفہ و کیمیاء میں تحقیق و تحریر۔ کیمیائی مرکب الکحل کی دریافت کا سہرا ان کے سر پر سجتا ہے۔ جبکہ بعض ذرائع تیزاب كِبرِيت

sulfuric acid

کی دریافت بھی انہی سے منسوب کرتے ہیں اور دیگر ایسے تاریخی شواہد بھی پیش کیے جاتے ہیں جن کی رو سے اس تیزاب کی دریافت کا سہرا جابر بن حیان کے سر جاتا ہے۔ الغرض اگر اس کے بھی موجد کے متعلق بات کی جائے تو مسلم خاندان سے تعلق رکھنے والا فرد ہے اور اپنی ابتدائی تعلیم کا لگاو مدرسہ ہی سے رکھنے والا ہے ۔۔  

           الفارابی

۔ 870 ء تا 950 ء علم ریاضی، طب، فلسفہ اور موسیقی میں تحقیق و تحاریر کے ساتھ ہی ساتھ علم طبیعیات میں وجود خلا پر سب سے پہلے اہم تحقیقات کرنے والے بنے ہے عظیم فلسفی ارسطو کے شاگرد بھی ہیں  

        المسعودی

۔896 ء تا 956 ء پہلی بار وسیع پیمانے پر تاریخ اور جغرافیہ کو پیوست کرتے ہوئے کتب تحریر کرنے والے تاریخ کے دولہا بنے مولوی المسعود ۔ دنیا بھر میں اپنے سفر سے اخذ کردہ تجربات کی بنا پر تخطیط التاریخ histography

، جغرافیہ اور زمینیات

earth sciences

جیسے موضوعات کا بھی سب سے پہلے احاطہ کرنے والے المسعود ی ہی ہیں ۔ 

 قارئین کرام !۔

  آپ نے دیکھا کہ موجودہ رائج تعلیمات جو وسائل ترقی گردانے جاتے ہیں سارے کے سارے فارمولے کی تلاش و جستجو کرنے والے ۔۔۔۔ ایک مسلم فرد اور مولوی چہرہ والا ہی تھا ۔۔۔۔ جس نے جہاں آبادی کی چھوٹے گوشے میں لوگوں کو نمازی کا عادی بنانے ۔۔۔ داڑھی سے چہروں کو سجانے کی تنبیہات و ارشادات فرمائی وہیں پر ملک کی دیگر سلگتے ہوئے موضوعات پر بحث کرکے عنوانات کا ایسا ذخائر قائم کیے جس سے موجودہ وسائل ترقی کا انمول خزینہ پیدا ہوگیا ۔۔۔

           اور حتی کہ ابو القاسم الزاہروی ، ایک مولوی اور مسلم قوم ہی سے انسلاک رکھنے والا فرد ہی (936 ء تا 1013ء ) جدید آپرشن کے بھی موجد بن بیٹھے ۔ معلوم ہونا چاہیئے کہ انہوں نے آپرشن میں کام آنے والے بہت سے ایسے اوزار بنائے جو اب تک استعمال ہو رہے ہیں۔۔۔۔۔ اور عالم کا ایک بڑا گوشہ اس انوسٹیگیشن پر محو حیرت اور فکر انگیز ہے 

          مگر افسوس کہ  باپ کا علم فرزندان قوم کو ازبر نہ ہوا اور ساری زندگی اپنی علمی قلعدان افراد کو چھوڑ کر غیروں کی بے بساط کرداروں کے تلے چنے کٹرانے پر راضی ہوگئے 

    ہم نےاپنی ہی تاریخ کو کھنگالنا ، پڑھنا ، لکھنا چھوڑ دیا اور حد جرم تو یہ رہا کہ اپنی ہی باتوں ، کرداروں کو دوسروں کی طرف منسوب کرکے چھاپنے میں شرم و حیا تک بھی نہ آئی 

       اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا 

           رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا 

       فرزندان قوم سے گزارش سے ہے کہ آباء و اجداد کی علمی میراث کی حفاظت کی خاطر آگے آئیں اور صاحب ثروت افراد اپنی مالی قربانیوں کو پیش کرکے علمی قلعدان ، صاحب علم کی انمول پونجی کی اشاعت کرکے معاندین کے سامنے سینہ سپر ہوجائیں اسی میں مستور ہے اقوام کی بہبود! ۔

        شاہ خالد مصباحی سدھارتھ نگری ،یوپی

  موبائل نمبر9554633547

فیس بک پر ہماری نئی نسل کا کردار  اس مضمن کو بھی پڑھیں 

Amazon   Havells   Flipkart   Bigbasket 

آپ صرف آڈر کریں کتاب گھر تک پہنچ جاے گی

مفکر اسلام علامہ قمر الزماں اعظمی  کے ایمان افروز، فکرانگیز اور پر مغز خطبات کا مجموعہ

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن