از (مفتی) خورشید عالم برکاتی مصباحی وجوب قربانی اور اس کے شرائط و مسائل
وجوب قربانی کے شرائط
قربانی کرنا ہر مالک نصاب پر واجب ہے البتہ اس کے واجب ہونے کے لئے چند شرطیں ہیں۔
اسلام یعنی غیر مسلم پر قربانی واجب نہیں | 1 |
اقامت یعنی مسافر پر قربانی واجب نہیں | 2 |
تونگری یعنی مالک نصاب ہونا | 3 |
حریت یعنی آزاد ہونا | 4 |
قربانی کے مسئلہ میں صاحب نصاب وہ شخص ہے جو ساڑھے باون تولے چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونے کا مالک ہو یا ان میں سے کسی ایک کی قیمت کا سامان تجارت یا سامان غیر تجارت یا اتنے نقد روپیوں کا مالک ہو اور مملوکہ چیزیں حاجت اصلیہ سے زائد ہوں۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے “قربانی واجب ہونے کے لیے صرف اتنا ضروری ہے کہ وہ ایام قربانی میں اپنی تمام اصلی حاجتوں کے لیے (56) روپیہ کے مال کا مالک ہو چاہے وہ مال نقد ہو یا بیل یا بھینس یا کاشت، کاشت کار کے لیے ہل بیل اس کی حاجت اصلیہ میں داخل ہیں اس کا شمار نہ ہوگا,,۔(ج٨ ص٢٩٣)۔
چاندی کا نصاب دوسو(200) درہم شرعی ہے جس کے 52.5 تولے ہوتے ہیں، اور سونے کا نصاب 30/مثقال ہے جس کا 7.5 تولے ہوتے ہیں۔
موجودہ دور میں تولہ کا رواج اور چلن کم ہوگیا ہے اور گرام و ملی گرام کا زیادہ ہے اس لیےاب ہم درہم و مثقال کو موجودہ دور کے گرام و ملی گرام کے اعتبار سے موازنہ کرتے ہیں تاکہ اس مسئلے کے سمجھنے میں قدرے آسانی ہو اور ہر حساب جاننے والا بڑی آسانی سے سمجھ لے کہ کتنے گرام سونا و چاندی کی صورت میں مالک نصاب شرعاً ہوگا۔
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی تحقیق کے مطابق 52.5 تولہ انگریزی روپئے سے 56 روپئے بھر ہے اور 5.7 تولہ آٹھ روپئے بھر ہے۔
اور ایک انگریزی روپیہ 11.664 گرام کا ہوتا ہے، اس اعتبار سے مذکورہ نصاب کو گرام میں یوں تحویل کیا جائے گا۔
653.184=11.664×56 گرام |
653.184=11.664×56 گرام |
فائدہ :- چاندی کا موجودہ مارکیٹ ریٹ 28جولائی 2020کو یہ ہے۔
۔1/کلو۔ RS 64297
اس حساب سے اگر کسی کے پاس 93.312 گرام سونا ہو یا 653.184 گرام چاندی ہو یا 41997.77 روپئے ہوں تو مذکورہ شرطوں کے ساتھ صاحب نصاب ہے۔
نوٹ:- چوں کہ سونے چاندی کی قیمت کم و بیش ہوتی رہتی ہے، اس لیے جب بھی اس کا حساب لگانا ہو اس وقت کی قیمت معلوم کر کے حساب لگانا چاہئے۔
طریقہ:۔
۔52.5 تولہ چاندی | ۔200،درہم شرعی |
۔ 7.5 تولہ سونا | ۔20، مثقال |
۔ 56بھر | ۔52.5 ، تولہ برابر |
ایک انگیزی روپیہ بھر = 11.664 گرام
653.184 = 11664×56
گرام
مارکیٹ ریٹ مثلاً 64297 روپئے کلو ہے تو اس طرح عمل کریں۔
64.29= 1000÷64297 |
41997.77 = 653.184×64.29 |
جس کی عورت کی مہر اتنی ہے کی نصاب کو پہنچ جاتا ہے تو اس پر بھی قربانی واجب ہے بشرطیکہ وہ اس کے پاس موجود ہو اگر پیسہ تھا خرچ ہو گیا یا زیور تھا بیچ دیا اور روپیہ خرچ ہو گیا تو واجب نہیں ہے۔
اگر کوئی صاحب نصاب اپنی طرف سے قربانی کرنے کے بجائے دوسرے کی طرف سے قربانی کرے جیسے لوگ اپنے بچوں، بچیوں، پوتوں وغیرہ کے نام سے کرتے ہیں اور اپنے نام سے نہ کرے تو سخت گنہگار ہوگا اس لئے کہ پہلے اپنی طرف سے قربانی لازم ہے، اس کے ساتھ اگر توفیق ہو تو دوسرے کی طرف سے قربانی کرنا افضل اور اچھا عمل ہے۔
ایک گھر میں اگر چند مالک نصاب ہوں تو ہر ایک پر قربانی کرنا واجب ہوگی، نہ کہ صرف گھر کے مالک پر جیسا کہ عوام میں غلط مشہور ہے، مثلا باپ مالک نصاب ہے اور بیٹا بھی اور اس کی بیوی بھی تو تینوں پر قربانی واجب ہے
از حضرت علامہ مفتی خورشید عالم برکاتی مصباحی
خادم۔جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مئو
قربانی کے فضائل و مسائل سے متعلق ان مضامین کا بھی مطالعہ کریں
قربانی کی اہمیت و فضیلت قرآن و احادیث کی روشنی میں
قربانی کے فضائل و مسائل سوال و جواب کے تناظر میں