محمدمجیب احمد فیضی بلرام پوری عید قرباں اور حکومت کی بے توجہی
عید قرباں اور حکومت کی بے توجہی
دوستو!! عید الاضحی مسلمانوں کا بہت بڑا تیہوار ہے۔اسلامی تیہواروں میں عید الاضحی یعنی( بقر عید) بڑا مقبول اور شہرت یافتہ تیہوار مانا گیا ہے۔ دس ذی الحجہ سے لیکر بارہویں کی عصر تک منانے جانے والے اس عظیم تیہوار کو عید قرباں کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔اس میں مسلمانان عالم صحیح معنوں میں حدیث نبوی پر عمل کرتے ہوئے نہایت ہی خلوص وللہیت اور خوش دلی کے ساتھ اپنی حیثیت کے مطابق حلال جانوروں کو راہ حق میں قربان کرکے دنیائے انسانیت کو یہ درس دیتے ہیں کہ ¤شعر¤۔
جان دے دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دور میں عاشقان مصطفی جو قربانی کے فلسفے کو سمجھتے تھے تو راہ خدا میں نہ مال دینے میں دریغ کرتے تھے اور نہ جان دینے میں دریغ کرتے تھے بلکہ جان ومال کو راہ خدا میں قربان کرکے رب سے یہی دعا کرتے تھے اے رب العلمین تو مجھے اس طرح کے مواقع باربار نصیب فرما تاکہ میں تیری پاک راہ میں تری رضا وخوشنودی کے خاطراپنا مال خرچ کرتا رہوں۔
بہرحال, بقرعید کا تیہوار دن بہ دن قریب آرہا ہے۔لیکن کیا کریں عید الفطرکی طرح عیدالاضحی بھی لاک ڈاؤن کا شکار ہے۔جس کا افسوس ہر مسلمان کو ہے۔اور ہونا بھی چاہئیے, اور کیوں نہ ہو ؟۔عید قرباں ہم مسلمانوں کا مذہبی تیہوار جو ہے۔
لیکن لاک ڈاؤن کے باعث باالخصوص مسلمانوں میں بڑی اداسی اور مایوسی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ابھی چند دن قبل اپنے عزیز ترین ملک ہندوستان کے چیف منسٹر میری مراد “یوگی ادتیہ ناتھ” جی ہیں۔
انہوں نے عید الاضحی کے متعلق گائڈ لائن جاری کرتے ہوئے مسلمانوں مذہبی تیہوار کے حوالے سے گھروں میں نماز پڑھنے اور باہر قربانی نہ کرنے کی بات کہی۔یعنی کرونا کو لے کر قریب قریب وہی سارے شرائط جو عید الفطر میں تھے, عید الاضحی میں بھی برقرار ہیں۔اوپر سے ایک نیا قانون ہفتے میں دویوم یعنی( سنیچر,اتوار ) سخت لاک ڈاؤن کا نفاذ اور ہماری بدقسمتی کہیئے یا سوء اتفاق کہ موجودہ حکومت کے حالیہ فرمان کے مطابق ہم مسلمانوں کی اس عظیم تیہوار کا دو یوم جس کو عرف میں( پہلی اور دوسری )سے تعبیر کیا جاتا ہے مذکورہ ایام ہی میں پڑ رہے ہیں
اس تحفے کو خریدنے کے لیے کلک کریں
اب ایک سال میں فقط ایک بار آنے والا یہ عظیم الشان اسلامی تیہوار جس میں مسلمانان عالم اپنے اعزہ, اقربا, دوست, احباب, رشتے دار ,ناتے دار, خاندان, غربا,فقرا, مساکین سب کو خوشی بخوشی دعوتیں دیتے تھے۔ تمام لوگ فرحت وانبساط میں جھومتے ہوئے صاحب خانہ کے دولت کدے پر پہونچتے تھے۔
سب کا وقت مقررہ پر اژدحام ہوتا تھا۔اونچ نیچ کی ساری دیواریں منہدم کرکے ایک ہی دستر خوان پر مدعو شدہ فرزندان توحید بڑے ہی مہذب ومودب ہوکر شریعت مطہرہ کی ضو بار کرن میں ڈوب کر ساتھ میں کھانا کھاتے تھے ۔جس سے ان کے اتفاق واتحاد اور بھائ چارگی کا صحیح معنوں میں منہ بولتا ثبوت کا پتہ چلتا تھا۔ لیکن اس بار یہ خوشیاں ,یہ احباب کی دعوتیں, بے شمار افراد کا اژدحام, ایک ہی مائدہ پر کئ افراد کا کھانا تناول فرمانا, یہ سب نہیں ہو پائے گا
کیوں؟ اس لیے کہ “کرونا “نامی چینی مہلک وبا کا خوف وہراس مبالغہ آرائی کے ساتھ لوگوں کے دلوں میں ڈال جو دیا گیا ہے۔اور لوگوں کے دلوں میں خوف وہراس, نفرتیں, پھوٹ نیچ اونچ ڈالنے والا کوئی اور نہیں بلکہ وہ بھارت کا اپنے ملک کا گودی میڈیا ہے جس کا کام صرف اور صرف اپنے آقاؤں کی نازیبا حرکتوں پردہ پوشی کرنا ہے۔
ان کی واہ واہی کرنی اور انہیں بچانا ہے۔ اور پھر اوپر سے ہفتہ وار دویومیہ سخت لاک ڈاون کا نفاذ جو موجود ہے۔ہر طرف کرونا, ہر جانب کرونا, ہر کس وناکس کے لب پر کرونا۔ ہر جگہ کرونا اسی ودیسی وائرس کی وجہ سے تو نئے نئے قانون پاس کئے جارہے ہیں, نئے نئے اصول گڑھے جارہے ہیں۔ سب سے پہلے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے کرونا کا نا جائز کا سہارا لےکر
اس مفاد پرست خود غرض حکومت نے لوگوں کو ان کے دھارمک استھلوں سے دور کر دیا۔مسلمانوں کو ان کے مساجد سے دور کر دیا۔ اساتذہ کو ان کے مدارس سے دور کر دیا۔طلبہ کو ان کے مادر علمی سے دور کر دیا۔مزدوروں کو ان کی روز گاری سے دور کر دیا۔
ملک کے مساجد, مدارس, ومکاتب سب مقفل کر دئیے گئے۔اور تو اور ہے اس نیل گگن کے نیچے اور اس پرتھوی کے اوپر مزدوروں کا قابل رحم ومستحق اعانت طبقہ کرونا کے اس بحران میں روزگاری نہ ہونے کے باعث کافی پر یشان ہونے کے ساتھ جاں بلب نظر آرہا ہے۔بلکہ سچ تو یہ ہے ملک کے شہریوں یا دیہی علاقے کے لوگوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ موجودہ حکومت کی توسط وتوسل سے مادر وطن ہندوستان کی ساری خوشیاں کرونا نامی مہلک چینی وبا نے چھین لیا ¤شعر¤
خدا را تیرے یہ سادہ رو چندے کدھر جائیں
کہ سلطانی بھی عیاری ہے درویشی بھی عیاری
افسوس صد افسوس!! امسال ہماری عید قرباں کو ظالموں کی نظر لگ گئ۔ کرونا نے بیرون ممالک کی طرح اپنے عزیز ترین ملک ہندوستان کو بھی اپنی چپیٹ میں لے لیا۔کئی برسوں سے ہونے والا یہ مہتم باالشان عید قرباں اوراس کی خوشیاں گھروں کی چہار دیواریوں میں ہی محبوس ومقید ہو کر رہ جائے گی۔
اب کی بار عیدالاضحی میں پہلے کی طرح خوشیاں اورچہل پہل بہت کم دیکھنے کو ملیں گی۔ میں یہ نہیں کہتا کہ موجودہ بی جے بی حکومت کی مسلمانوں کے تئیں کوئی چال ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ بے بے سبب نہیں غالب کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔
میں ہندوستان کا ناگرک ہونے کے ناطے میں حکومت سے پر خلوص اپیل کر نا چاہوں گا کہ ہمیں بھی شوشل دسٹینسگ کےساتھ عید الاضحی کی نماز اپنے اپنے گھروں میں پڑھنے کے بجائے عید گاہوں میں جانے کی منظوری دے۔
جیسا کہ دنیا جانتی ہے کہ ابھی دو ڈھائی ماہ قبل رمضان المباک اور عید الفطر کے موقعوں پر ہندی مسلمانوں نے جس صبر وتحمل کے ساتھ کام لیا جگ ظاہر ہونے کے ساتھ قابل ستائش ہے۔مگر اب جب کہ حکومت کی طرف سے بہتیروں کو ان کے نجی معاملات میں کما حقہ نہ سہی قدرے رعایت مل رہی ہے۔ تو ہمیں بھی ملنا چاہئیے۔
مثال کے طور پر ابھی عیدالفطر کے بعد کچھ یوگیوں جوگیووں کے دباؤ پر ملک کے سپرکورٹ نے انہیں جگناتھ یاترا کی اجازت دی۔ حالاں کہ یہ بہت بھیڑ بھاڑ والی جگہ ہے۔ایسے ہی شادی بیاہ کے موقع پر پچاس لوگوں تک کی اجازت
اور مرنی کرنی میں آخری رسومات کی ادائے گی کے لیے بیس پچیس افراد کی شمولیت,وغیروغیرہ۔تو آخر کیا وجہ ہے ؟۔ کہ حکومت مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں کوئی واضح اور صاف حکم نامہ جاری کرنے سے شش وپنج اور ہچکچاہٹ کیوں محسوس کر ری ہے؟۔
ایسے ماحول میں ہمارے ملی سیاسی مذہبی رہنماؤں کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جانی چاہئیے۔ جب سب کو تھوڑی بہت سہولت وسعت کشادگی مل رہی ہے تو ہمیں بھی سہولت ملنی چاہئیے۔ کیوں کہ ہم یہاں کے کرائے دار نہیں بلکہ برابر کے حصے دار ہیں۔اس پر عملی اقدامات کرنا چاہئیے۔
اور حکومت کو بھی چاہئیے کہ ہماری باتوں پر ہماری مانگ پر کان دھرے تاکہ سب کاساتھ سب کاوکاس جیسے نعروں پر عمل ہوسکے۔ ورنہ ہمارے ایمان وعقیدے کی ضعفیت میں کرونا ہی سب سے اہم سبب بنے گا جس سے اس پرفتن اور مادی دور میں میں نکل پانا بہت ہی مشکل امر ہے۔
دعا ہے رب قدیر کی بارگاہ میں کہ مولی ہمارے عزیز ترین ملک ہندوستان کی کرونا مہاماری جیسی مہلک وبا سے نجات دے اور امت مسلمہ کو دین متین کی بے لوث خدمت کرنے کی توفیق عطا فرما۔
محمد مجیب احمد فیضی بلرام پوری
سابق استاذ/ دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف
رابطہ نمبر :811577532
ابھی امیجون کمپنی میں زبردست آفر چک رہا ہے اس لیے آڈر کر کے بک کرلیں ۔۔۔۔