از قلم محمد ایوب مصباحی مرادآبادی تحریر براے مشق مضمون نگاری قسط چہارم
مشق مضمون نگاری قسط چہارم
معزز قارئین! اب تک کی تحریروں میں کثیر الوقوع اغلاط کی نشاندہی کی گئی اور الفاظ کا صحیح استعمال اور ان کے قواعد کا بھی ذکر کیا گیا، آج کی اس تحریر میں ہم ایک بنیادی چیز کا ذکر کریں گے۔
کسی بھی چھوٹی سے چھوٹی تحریر کے لکھنے میں “رموزِاوقاف “کا کافی دخل ہے، لہذا”مقالہ” یا کوئی “مضمون” ترتیب دینے میں اس کا خیال رکھنا بےحد ضروری ہے
کیوں کہ بسااوقات “رموزِ اوقاف“کے غلط استعمال سے مفہومِ مضمون منقلب ہوجاتا ہے اور اسے سمجھنے میں دشواری آتی ہے جیسے: اردو زبان میں ایک جملہ “اٹھو مت بیٹھو“مشہور ہے ابھی اس جملے میں ہم نے کوئی علامت نہیں لگائی تو آپ حتمی طور پر یہ نہیں سمجھ سکتے کہ اس جملے میں اٹھنے اور نشست برخاست کرنے کا حکم دیاجارہاہے یا اس کے برعکس
لیکن جب ہم اس میں کوئی علامت لگادیں اور اس طرح کہیں:”اٹھو، مت بیٹھو“تو اب آپ قطعی طور پر جان گئے ہوں گے کہ اس جملے میں کھڑے ہونے اور نابیٹھنے کا حکم ہے، اسی علامت کو حرفِ نفی”مت” کے بعد لگائیں اور یوں کہیں:”اٹھو مت، بیٹھو” تو حکم اب حکمِ سابق کے برعکس ہوگیاہے اور اب کھڑے ہونے کا حکم نہیں بلکہ بیٹھنے کا ہے۔
یہاں تک اتنا تو آپ سمجھ ہی چکے ہوں گے کہ “رموزِ اوقاف”کے غلط استعمال سے فہم و ادراکِ عبارت ہی میں خلل نہیں پڑتا بلکہ کبھی کبھی پورا مضمون ہی منقلب ہوجاتاہے
لیکن اگر رموزِ اوقاف کا صحیح استعمال کیا جائے تو افہام وتفہیم میں کافی سہولت ہوتی ہے، جیسے:”زید گھر جارہاہے؟”۔ یہ جملہ الفاظ کے اعتبار سےمثبت لگ رہاہے اور یہ معلوم ہورہاہے کہ قائل سامع کو زید کے گھر جانے کی خبر دے رہاہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ جملہ استفہامیہ ہے اور اس میں زید کے گھر جانے کے متعلق سوال کیا جارہا ہے لہذا اگر یہ علامت (؟)نہ لگائی جائے تو استفہام کا اثبات سے التباس ہوجائے گا اور فہمِ مراد میں خلل ہوگا۔
۔ ” رموزِ اوقاف” ان علامتوں کو کہاجاتاہے:جن سے بعض الفاظ بعض سے یا بعض جملے بعض سےمتصل یا منفصل ہوتے ہیں۔
لہذا فہمِ مراد میں خلل سے بچنے اور صحیح طور سے مضمون کو سمجھنے کے پیشِ نظر کچھ “رموزِ اوقاف“حسبِ ذیل ہیں
قارئین! انہیں ضبط کریں
یہ “رموزِ اوقاف” کا اجمالی ذکر ہوا تفصیلی طور پر ہر ایک کی وضاحت اگلی قسط میں کی جائے گی اس فہرست کو ازبر کر لیا جائے ۔
کتبہ : محمد ایوب مصباحی
استاذ دار العلوم گلشنِ مصطفی، بہادرگنج، مراداباد، یوپی، ہند۔
مضمون نگاری کے دوسرے مضامین کے لیے کلک کریں
اس کتاب کو خریدنے کے آڈر کریں
ڈاکٹر جلالی اور اصحاب جلال و کمال قسط وار پڑھیں