Friday, November 15, 2024
Homeحدیث شریفحضور مفتیٔ اعظم علیہ الرحمہ استقامت کے آئینے میں

حضور مفتیٔ اعظم علیہ الرحمہ استقامت کے آئینے میں

از قلم : سبطین محشر مصباحی حضور مفتیٔ اعظم علیہ الرحمہ استقامت کے آئینے میں

حضور مفتیٔ اعظم علیہ الرحمہ استقامت کے آئینے میں

تمام تعریفیں اس خالقِ عرض و سما کے لیے جس نے لفظِ کن سے اس عالم کی تخلیق فرمائی انسانوں کی رشد و ہدایت کے لیے اپنے محبوب بندے انبیا و مرسلین کو اس فرشِ گیتی پر جلوہ گر فرمایا پھر اولیاے کرام اور علماے عظام کی مقدس جماعت کو پیدا فرماکر اس کا نائب کیا انھیں نائبین میں ایک عبقری و عظیم شخصیت ولی کامل شہزادۂ حضورِ اعلیٰ حضرت شمس راہِ ہداہت تاج دارِ اہلِ سنت حضور مفتی اعظم علیہ الرحمہ قدس سر کی ذاتِ گرامی ہے 

آپ کی ولادتِ باسعادت بریلی شریف کے محلہ ” سوداگران ”  میں ہوئی ، ٧ جولائی ١٨٩١ اور ہجری سن ٢٢ ذی الحجہ ١٣١٠ کو اس خاکدان گیتی پر تشریف لائے ، وقتِ پیدائش آپ کے والدِ محترم حضور اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ اس وقت مارہرہ شریف میں تھے بریلی تشریف لائے تو اپنے فرزندِ ارجمند کو دیکھ کر آپ بہت خوش ہوئے ، عقیقہ کے وقت نام “محمد ” رکھا گیا ، اور عرفیت میں “مصطفیٰ رضا خاں ” کہا گیا

حضُور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی طفولیت سے شباب تک اپنے والدِ محترم حضور اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی آغوشِ محبت میں تربیت پاتے رہے اور تعلیم و تربیت کا سلسلہ اس طرح شروع ہوا کہ بسم اللہ خوانی خود اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے سامنے ہوئی اور تعلیم و تربیت حضور اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی سرپرستی میں ہونے لگی آپ کے خصوصی اساتذہ میں حضرت علامہ رحیم الہی صاحب منگلوری ، اور حضرت مولانا بشیر احمد علی گڑھی ہیں اور تعلیم کا کچھ حصہ حجہ الاسلام حضرت حامد رضا خاں صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل کیا اور ٢٥ جمادی الثانی ١٣١١ھ چھ ماہ تین دن کی عمر مبارک میں سید المشائخ حضرت سید شاہ ابوا الحسین نوری رحمتہ علیہ نے اپنی انگشتِ مبارک حضور مفتی اعظم علیہ الرحمہ کے دہنِ مبارک میں ڈالی سید المشائخ نے داخل سلسلہ فرماکر تمام سلاسل کی اجازت و خلافت سے سرفراز فرمایا _

حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی ذات  ہمہ جہت ہمہ گیر تھی آپ ایک ولی کامل ہے ، استاذ العلما حضور حافظِ ملت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ “جس کو زندہ ولی دیکھنا ہو تو حضور مفتی اعظم ہند کو دیکھ لے جس کو اعلیٰ حضرت نے بچپن میں ارشاد فرمایا کہ یہ میرا بچہ ولی ہے ”  ( مفتی اعظم کی کرامت و اسقامت ، ص ٣٧ ) ، اور آپ  مصنف ، ادیب اور شاعر بھی ہے ، وصفِ فضل و کمال میں آپ کی ذات کامل ہے ، جیسا کہ خود حضور مفتی اعظم علیہ الرحمہ کی پیدائش پر حضرت سید شاہ ابوا الحسین نوری میاں علیہ الرحمہ نے کہا تھا کہ ” یہ بچہ (مفتی اعظم ) دین و ملت کی بہت بڑی خدمت انجام دے گا”-( رہبرِ اعظم )  اور یہ پیش گوئی صحیح ثابت ہوئی کہ آپ سے پورا عالم فیضیاب ہوا لاکھوں لوگوں کے لیے آپ شمعِ راہِ ہدایت ثابت ہوئے آپ کے فیضانِ نظر نے لاکھوں افراد کو صراطِ مستقیم کی راہ دکھائی ہدایت یافتگان کے دلوں کو دین متین سے رشتے کو مزید مستحکم فرمایا اور گم گشتگان راہ کو راہ راست دکھایا

حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی زندگی تقوی و طہارت اور استقامت و عزیمت سے لبریز تھی آپ کی زندگی کا ہر لمحہ عبادتِ خدا اطاعتِ مصطفےٰ اور خدمتِ دین متین میں صرف کیا ، جس کے معترف خواجہ عبد الحق چشتی ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ” مرید ہونا ہے تو مفتی اعظم سے ہونا ، سیادت اپنی جگہ مگر تقوی میں کوئی ان کا ہم پلہ نہیں ” اس سے معلوم ہوا کہ آپ کی زندگی استقامت دین سے سرشار تھی ، جس کو محدث اعظم سید محمد کچھوچھوی علیہ الرحمہ اپنے ان الفاظوں سے کرتے ہیں کہ ” یہ (یعنی حضور مفتی اعظم ) ایک لائق اطاعت عالمِ دین ہیں جن کی اتباع و پیروی ہمارے اوپر ضروری ہے ” ( مفتی اعظم کی استقامت کرامت ، ص : ٣٧ )  تو ان  باتوں سے یہی معلوم ہوا کہ اتباع رسول میں استقامت علی الشریعت کے پیکرِ استقامت تھے اور پیکرِ نور استقامت بن کر لوگوں سامانِ آخرت کی راہ دکھاتے رہے _

استقامت کا مطلب یہ ہے کہ شریعت کی اتباع اور صاحبِ شریعت سے نہ ہٹے اسی پر پابندی کے ساتھ قائم و دائم رہے اسی طرزِ نظر سے حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں تو آپ کی پوری زندگی شریعتِ مطہرہ کی پابندی و پاسداری میں نظر آتی ہے ، حضور مفتی اعظم علیہ الرحمہ کی استقامت بالدین پر سختی سے عمل کی ایک جھلک پیشِ خدمت ہے _

ایک مرتبہ آپ کے پائے مبارک کا آپریشن ہوا تھا درد بہت تھا ، کھڑا ہونا دشوار کن تھا ، تکلیف کا حال یہ تھا کہ لیٹنے پر بھی قرار نہیں دیتی اور ڈاکٹروں نے پیر پر پانی پڑنے سے منع کردیا ورنہ جسم کو سخت نقصان پہنچائے گا اس عالم میں بھی حضور مفتی اعظم تیمم کے بجائے وضو کرتے ہیں اور نماز ادا کرتے ہیں جب کہ متوسلین نے بہت درخواست کی کہ تیمم کرلیں پانی نقصان پہنچائے گا ، تکلیف کی شدت ہے آپ بیٹھ کر ہی نماز ادا کریں ( مفتی اعظم کی اسقامت و کرامت ، ص : ٨٦ )  لیکن حضور مفتی اعظم علیہ الرحمہ جہاد بالنفس پر اتنے پابند تھے کہ زندگی کا ایک ایک لمحہ خشیت الہی میں گزارے جس میں  تھوڑی  سی خلل بھی برداشت نہیں کیا کیوں کہ آپ کی ہر ادا تقوی شعار تھی

یہ تھی حضور مفتی اعظم علیہ الرحمہ کی استقامت دین جسے ہمیں اپنانا چاہیے ان کے کردار و عمل سے ہمیں سیکھنے کی ضرورت ہے اور معاشرہ میں تجدید عمل کے لیے حضور مفتی اعظم علیہ الرحمہ کی زندگی نمونۂ عمل ہے ، مولیٰ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں ان کے کردار و عمل سے سیکھنے کی توفیق بخشے اور ان کا فیضان ہمشہ امت مسلمہ پر جاری رہے آمین بجاہ سید المرسین صلی اللہ و علیہ و سلم

 سبطین محشر مصباحی کشن گنج بہار

ریسرچ اسکالر البرکات علی گڑھ

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن