از قلم: محمد ایوب مصباحی مقالہ نگاری اصول و ضوابط قسط نہم
مقالہ نگاری اصول و ضوابط قسط نہم
معزز قارئین ! گزشتہ قسط میں آپ نے یہ ملاحظہ کیا کہ متعدد جمعیں، مصادر اور وہ مفرد کلمات جن کے آخر میں ہمزہ اور اس سے پہلے الف ہو تو اردو املا میں ہمزہ لکھنے میں نہیں آئے گا۔اب ایک قدم آگے بڑھ کر اسی قاعدہ کو اور سمجھو!
اگر ایسی جمعوں، مصادر اور مفرد الفاظ جن کے آخر میں ہمزہ اور اس سے پہلے الف ہو اگر یہ کسی عربی ترکیب کا حصہ ہوں تو ہمزہ جوں کا توں لکھا جاے گا جیسے: ان شاءاللہ، ثناء اللہ،فداء المصطفی، خطباء العرب، ذکاء اللہ،عطاء الرحمٰن وغیرہ
اس سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ ایسے الفاظ کا املا “واو” یا “واو کے اوپر ہمزہ” لٹکا کر لکھنا غلط ہے۔ جیسے:ثناواللہ، فداو المصطفی/ثناؤاللہ، فداؤ المصطفی وغیرہ۔
ایسے الفاظ کی اگر اضافت کردی جائے یا موصوف بنادیا جاے تو ان کا املا “یاے مجہول” کے ساتھ ہوگا۔جیسے:عطاے رسول، انشاے عربی، املاے اردو، ارتقاے ملک، شعراے عظام، علماے کرام، فقہاے کوفہ ،قراے مصر وغیرہ۔
لہذا واضح ہوگیا کہ ان الفاظ کو ترکیبِ اضافی یا توصیفی میں “یاے مجہول کے اوپر “ہمزہ” بناکر لکھنا غلط ہے۔اور اس کے غلط ہونے کی دو وجہیں ہوسکتی ہیں ایک کا تو ابھی ذکر ہوا اور دوسری وجہ-جس کا ذکر گزشتہ قسطوں میں بھی ہوچکاہے- یہ ہے کہ یہ سب اسم ہیں وہ ہمزہ فعل پر آتاہے۔ جیسے:جائے (مصدر جانا سے) اگر اس کا اسم (بمعنی جگہ) لکھنا ہو تو اس کی صورت یہ ہوگی: جاے پیدائش وغیرہ۔
قاعدہ :ایسا لفظ جس کے وسط میں الفِ مفتوح ہو تو اسے الف پر زبر کے ساتھ لکھا جائے گا۔ جیسے:تاَثر، متاَخر، تواَم، جراَت، تاَسف، متاَمل وغیرہ۔ لیکن اس قائدہ کو ہم یوں بھی سمجھ سکتے ہیں کہ بابِ تفعل کی علامت الفعام ازیں کہ مصدر ہو یا اسمِ فاعل و مفعول وغیرہ پر فتح(زبر) آئے گا۔
ماسبق میں جو مثالیں مذکور ہوئیں اگر ان میں غور کیاجائے تو اس نتیجے پر بآسانی پہونچا جاسکتاہے۔اگرچہ “الف”کے اوپر “ہمزہ” بناکر لکھنے کا بھی چلن ہے لیکن وہ نامناسب ہے لہذا طریقۂ اول کو اپنانے پر زور دیا جائے۔لیکن اگر یہی الفاظ بابِ تفعیل سے آجائیں تو پھر الف کی جگہ “واو” اور پھر اس کے اوپر “ہمزہ” بناکر لکھے جائیں گے لیکن اس میں یہ شرط ہے کہ اس واو کا ماقبل مضموم ہو۔اس سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ واو یہاں ماقبل کے ضمہ کی مناسبت سے ہے ۔جیسے:مؤرخ، مؤنث، مؤدب، مؤرخہ، مؤثر، مؤقر، مؤجل وغیرہ ۔
لہذا ان کو بغیر ہمزہ کے ساتھ (مورخ، مونث، مودب، مورخہ، موثر، موقر، وغیرہ لکھنا غلط ہوگا کیوں کہ بغیر ہمزہ سے لکھنے میں بعض کے متعلق بابِ افعال سے ہونے کا وہم ہوگا۔اسی طرح الف کے ساتھ جیسے:مُاَرخ، مُاَنث، مُاَدب وغیرہ لکھنا غلط ہے۔کہ اس سے مادہ کی طرف رہنمائی دشوار ہوگی بلکہ اس کا صحیح اور رائج املا “واو”کے اوپر “ہمزہ”کے ساتھ ہے تاکہ مادہ کی طرف رہ نمائی بھی ہوجاے۔
کتبہ: محمد ایوب مصباحی
استاذ دار العلوم گلشنِ مصطفی بہادر گنج، مراداباد، یو۔پی۔ہند
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع