Saturday, October 19, 2024
Homeمخزن معلوماتمقالہ نگاری اصول وضوابط قسط دہم

مقالہ نگاری اصول وضوابط قسط دہم

از قلم : محمد ایوب مصباحی مقالہ نگاری اصول وضوابط قسط دہم

مقالہ نگاری اصول وضوابط قسط دہم

مشقِ مضمون نگاری” کے بابت یہ آج دسویں قسط ہے جس میں ہم پھر چند اہم قواعد کا ذکر کریں گے۔ اس سے قبل نو قسطیں گزر چکی ہیں جس میں کئ ایک قواعد کا ذکر ہوچکا اور آپ حضرات نے اس سے کافی استفادہ بھی کیا چوں کہ احباب کا اس کے متعلق ہم نے خاصا شغف دیکھا اس لیے ہم نے اس کارِ خیر کے جاری رکھنے کا عزم بالجزم کیا۔

  اردو مضمون نگاری میں بعض الفاظ ایسے ہیں کہ جن کے متعلق صحیح املا دریافت کرنے میں الجھن ہوتی ہےاور یہ پتا لگانا کافی مشکل ہوتاہے کہ اس لفظ کا صحیح املا کیا ہے؟ جسے:”مولا” کہ اسے “الف” کے ساتھ لکھا جائے یا “یاء” اور اس کے اوپر کھڑا زبر دے کر اس طرح “مولیٰ” لکھا جائے ۔ اس سلسلے میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ جس لفظ کا املا اربابِ لوح و قلم کے نزدیک جو رائج ہے اسےاسی کے ساتھ لکھا جائے گا۔

 بعض وہ الفاظ جن کا املا الف کے ساتھ رائج ہے یہ ہیں:-مولا، مدعا، مقتدا، منتہا، مقتضا وغیرہ۔

اور جن الفاظ کا املا یاء پر الفِ مقصورہ کے ساتھ مستعمل ہے وہ یہ ہیں:- صغریٰ، کبریٰ، مجتبیٰ، مصطفیٰ مرتضیٰ، موسیٰ، عیسیٰ، یحیٰ، اعلیٰ، ادنیٰ، اولیٰ، لیلیٰ، تعالیٰ، دعویٰ، عقبیٰ، طوبیٰ، حسنیٰ، طولیٰ، مثنیٰ، مقفیٰ، متبنیٰ، مستثنیٰ، یتامیٰ، نصاریٰ، عید الاضحیٰ، حتیٰ کہ، شمس الہدیٰ، سدرۃ المنتہیٰ ،مسجدِ اقصیٰ وغیرہ۔

    عربی کے مرکب الفاظ جب اردو میں منتقل کیے جائیں تو انھیں عربی کے قواعد کی رعایت کرتے ہوئے ہی لکھا جائے گا۔جیسے:بالعموم، بالخصوص، بالفرض، بالفعل، بالضرورہ، حتی الامکان، حتی المقدور، حتی الوسع، علی الاطلاق، علی الصباح، علی ہذا القیاس، علی الدوام، علی الاعلان،    

  لیکن اس میں بہتر یہ ہے کہ ان کا اردو ترجمہ لکھا جائے ۔جیسے:بالعموم کی جگہ عام طور سے یا عموماً، علی الاعلان کی جگہ ظاہری طور پر یا ظاہرا اور حتی المقدور کی جگہ طاقت بھر وغیرہ۔

 لفظِ “اعلی حضرت” جدید املا میں فصل کے ساتھ رائج ہے لہذا ابتدائی مضمون نویس کو اسے ہی اپنانا چاہئے اور وصل کے ساتھ”اعلیحضرت”نہ لکھنا چاہیے کہ یہ قدیم املا ہےاور اگر اس لفظ کو یوں “اعلحضرت “لکھا جائے تو بلکل غلط ہے کہ اس سے “یاء”غائب ہے۔

اسی طرح لفظِ “مولانا” کی بھی ترجیحی صورت یہی ہے باقی اس کے علاوہ “مولینا” “یاء”کے ساتھ اب متروک العمل ہے اور بغیر یاء کے “مولٰنا”تو بلکل غلط ہے کہ اس سے یاء کا شوشہ ہی غائب ہے۔یہی حال لفظِ علاحدہ کا بھی ہے کہ یہ بھی فصل کے ساتھ رائج ہے لہذا اسے وصل کے ساتھ “علیحدہ” لکھنا استعمال کے خلاف ہوگا۔  

       اکثر قواعدِ املا سے نابلد حضرات “شکر گزار”جیسے الفاظ کے بارے میں فکرمند رہتے ہیں کہ آیا انھیں “زاءہوز”سے لکھیں یا “ذال معجمہ”سے؟ اس بابت یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلیں کہ فارسی زبان میں ایک مصدر “گزاردن “بزاے ہوز بمعنی ادا کرنا اور بذالِ معجمہ “گذاردن “ترک کرنا،ہے۔

لہذا جن الفاظ میں ادائیگی کا معنی استعمال کرنا ہو تو انھیں زاے ہوز کے ساتھ لکھا جائے۔جیسے”شکر گزار، عبادت گزار، تہجد گزار، وغیرہ۔اور جن میں ترک اور چھوڑنے کا معنی استعمال کرنا ہو تو انھیں ذالِ معجمہ کے ساتھ لکھا جائے ۔جیسے: حرص گذار، وغیرہ۔ 

کتبہ:محمد ایوب مصباحی

استاذ دار العلوم گلشنِ مصطفی، بہادرگنج

سلطان پور ،مراداباد، یو۔پی۔ہند

ہادر گنج، مراداباد، یو۔پی۔ہند

مقالہ نگاری، براے مشق کے تمام مضامین کے لنک نیچے

قسط اول کے لیے کلک کریں

قسط دوم کے لیے کلک کریں 

قسط سوم کے لیے کلک کریں

قسط چپارم کے لیے کلک کریں

قسط پنجم کے لیے کلک کریں

قسط ششم کے لیے کلک کریں

قسط ہفتم کے لیے کلک کریں

قسط ہشتم کے لیے کلک کریں

قسط نہم کے لیے کلک کریں

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن