Friday, October 18, 2024
Homeمخزن معلوماتاللہ والوں کی باتیں اور نصیحتیں

اللہ والوں کی باتیں اور نصیحتیں

  تحریر : محمد دانش رضا منظری پیلی بھیت اللہ والوں کی باتیں اور نصیحتیں       

اللہ والوں کی باتیں اور نصیحتیں

 امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کے بلند مرتبے کا کیا کہنا ، نسبت رسول کی دولت سے سرفراز تھے، زہد و تقویٰ کے پیکر تھے مگر اپنے عمل پر غرور سے کوسوں دور تھے ۔ آپ سے ایک مرتبہ حضرت داؤد طائی نے خدمت میں آکر عرض کیا اے رسول خدا کے نواسے مجھے کچھ نصیحت کیجئے کہ میرا دل سیاہ ہوگیا ہے جب کہ یہ خود بہت بڑے متقی اور زاہد تھے۔

حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا، اے داؤد طائی آپ خود اپنے زمانے کے بہت بڑے عابد اور زاہد ہیں۔ آپ کو میری نصیحت کی کیا حاجت ؟ اس پر حضرت داؤد طائی نے عرض کیا اے خلاصہ اولاد مصطفیٰ آپ کی بزرگی تمام عالم پر مسلم ہے آپ کو چاہیے کہ سب کو نصیحت کریں۔

آپ نے فرمایا اےداؤد طائی میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ کہیں بروز حشر نانا جان یہ نہ پوچھ لیں،کہ اے جعفر تو نے میری اتباع اور پیروی کا حق ادا نہ کیا تو میں اس وقت کیا جواب دوں کیوں کہ کام نسب  کی شرافت پر منحصر نہیں، بلکہ بارگاہ خداوندی میں تو عمل کا اعتبار ہے ۔

یہ سن کر حضرت داؤد طائی زار زار رونے لگے اور عرض کرنے لگے اے خدا جس کی طینت کا خمیر نور رسالت اور اسرار رسالت سے ہے ان کا جب یہ عالم ہے تو اے داؤد طائی تو کس شمار و قطار میں ہے جو اپنے آپ کو اچھا سمجھے  (تذکرة  الاولیاء  ) ۔

آج جس کا ہاتھ زہد و تقویٰ سے خالی ہے اور وہ اپنے نسب پر فخر کر رہے ہیں ذرا وہ حضرت امام جعفر صادق وحضرت داؤد طائی رضی اللہ عنھما کے عجز و انکساری پر غور کریں اور سبق لیں۔

 حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ ایک دن اپنے غلاموں کے ساتھ تشریف فرما تھے آپ نے اپنے غلاموں سے فرمایا آؤ ہم سب مل کر عہد و پیمان کریں کہ ہم میں جو بخشا جائے وہ روز قیامت دوسرے کی شفاعت کرے۔ تمام غلام عرض کرنے لگے اے نواسہ رسول آپ کو ہماری شفاعت کی۔کیا ضرورت، آپ کے جد کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تو خود ساری مخلوق کی شفاعت فرمائیں گے ۔ آپ نے فرمایا میں رب تعالیٰ سے ڈرتا ہوں اور اپنے اعمال کی وجہ سے شرم سار ہوں کہ کیسے اپنے جد کریم کے روبرو کھڑا ہو سکوں گا ۔( کشف المحجوب ،ص 128) ۔

 حضرت عبداللہ ابن مبارک رضى الله عنہ  فرماتے تھے چار باتیں چار ہزار حدیثوں سے منتخب ہوئی ہیں-(1) کسی عورت پر ہرگز اعتبار نہ کر یعنی یہ نہ سمجھ کہ کسی عورت سے قریب ہوکر تو شیطان کے شر  سے محفوظ رہے گا اور نفس پر قابو پا لے گا-(2) مال پر ہرگز فریفتہ نہ ہو یعنی کہ مال کی محبت ہی ساری برائیوں کی جڑ ہے-(3) اپنے معدے پر اس کی طاقت سے زیادہ نہ بوجھ  ڈال یعنی کہ خرابئ معدہ کا سبب ہے جو ساری بیماریوں کی جڑ ہے-(4) صرف وہی علم سیکھ جو تجھےنفع دے- (الطبقات مترجم 127 )۔

      مشہور تابعی  محدث و فقیہ اور زاہد و متقی حضرت سفیان ثوری کوفی علیہ الرحمہ (متوفی 161ھ) نے حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ سے وصیت کی درخواست کی تو امام جعفر صادق نے فرمایا اہ سفیان دروغ گو آدمی میں مروت نہيں ہوتی ۔ حاسد کو راحت نہيں ملتی (وہ حسد کی آگ میں جلتا ہی رہتا ہے)  بد خلق آدمی کو بزرگی نصیب نہیں ہوتی ۔

بادشاہوں  میں اخوت نہیں ہوتی۔ حضرت سفیان نے عرض کیا کچھ اور ارشاد ہوں، تو آپ نے فرمایا اے سفیان خدا کی حرام کی ہوئی چیزوں سے بچ تاکہ عابد بن سکے۔خدا کی رضا پر راضى رہے تاکہ پختہ مسلمان بن سکے ۔ بدکار آدمی کی صحبت اختیار مت کر، ورنہ بدکاری تم پر بھی غالب آجائے گی ۔ اپنے کاموں میں ان لوگوں سے مشورہ کر جو اللہ تعالی کی اچھی طرح  عبادت کرتے ہیں ۔

حضرت سفیان نے پھر عرض کیا کچھ اور ارشاد ہو۔ آپ نے فرمایا اے سفیان جو شخص خاندان اور قبیلہ کے وسیلے کے بغير عزت کا طالب ہو اور بغير دبدبہ جمائے رعب کا طالب ہوں یعنی اس کا رعب حقیقی ہو مصنوعی نہ ہو تو وہ نافرمانی اور گناہوں کی لذتوں سے نکل کر اطاعت و فرماں برداری کی عزتوں کی طرف آرہا ہے۔

حضرت سفیان نے پھوعرض کیا حضور کچھ اور ارشاد فرمائے امام جعفر نے فرمایا اے سفیان جو شخص برے ساتھی کی صحبت اختیار کرتا ہے وہ سلامت نہیں رہتا۔ اور جو شخص برے راستے پر چلتا ہے وہ بدنام ہوجاتا ہے اور جو شخص اپنی زبان کی حفاظت نہيں کرتا وہ پیشمانی اٹھاتا ہے۔

   ایک شخص نے حضرت حسن بصری سے عرض کیا تعحب ہے کہ عبادت میں لطف نہیں پاتا- آپ نے جواب دیا شاید تو نے کس ایسے شخص کو دیکھ لیا ہے جو اللہ سے نہیں ڈرتا- حق بندگی یہ ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے تمام چیزوں کو چھوڑ دیا جائے-  کسی شخص نے حضرت ابی یزید رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ میں  عبادت میں کیف و سرور نہیں پاتا- آپ نے جواب دیا یہ اس لیے ہے کہ تو عبادت کی بندگی کرتا ہے اللہ کی بندگی نہیں کرتا تو اللہ کی بندگی کر پھر دیکھ عبادت میں کیسا مزہ آتا ہے-(مکاشفہ القلوب: ص 57)۔

        حضرت عبدالعزیز بن ابو عثمان علیہ الرحمہ کا بیان ہے کہ حضرت سفیان ثوری علیہ الرحمہ نے فرمایا: چاہئے کہ ضروریات زندگی کے لیے درمیانی راہ اختیار کرو اور شرکش لوگوں کی مشابہت اختیار کرنے سے بچو کھانے, پینے , لباس اور سواری میں سے وہ چیزیں اختیار کرو جو گھٹیا نہ ہوں نیز متقی امانت دار اور خوف خدا رکھنے والوں سے مشورہ لیا کرو-(حلیۃ اولیاء وطبقات الاصفیاء مترجم: ج 7. ص 19)۔

ذکر کردہ اقوال پر غور و تفکر کریں اور اپنی زندگیوں میں انکو شامل کرلیں. اس لیے کہ ان اقوال میں وہ درس و عبرت کی باتیں جو عاصی و نافرمان کو الله تک پہنچانے کے لیے کافی و وافی ہیں  لہذا ان پر غور فکر کریں اور ان حکمت بھری باتوں کو عمل میں لائیں۔

تحریر : محمد دانش رضا منظری پیلی بھیت

استاذ: جامعہ احسن البرکات للولی،فتح پور ، یوپی

رابطہ نمبر :9410610814 

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar
afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن