تحریر :محمد ہاشم اعظمی مصباحی حسد کی تباہ کاریاں اور ہمارامعاشرہ
حسد کی تباہ کاریاں اور ہمارامعاشرہ
مسلم معاشرہ آج جن برائیوں کا شکار ہے ان میں سب سے اہم اور خطرناک بیماری حسد ہے۔ کسی دوسرے شخص کو نعمت ملنے پر ناخوش ہونا۔اس ناخوشی کے نتیجہ میں اس شخص کو ملنے والی نعمت یا خوبی کا زوال چاہنا یا اس کے نقصان کے درپے ہونے کو حسد کہتے ہیں
مثال کے طور پر ایک شخص جب دیکھتا ہے کہ اسکا بھائی ترقی کررہا ہے تو وہ آرزو کرتا ہے کہ کاش اس کو کوئی نقصان پہنچ جائے تاکہ اس کی ترقی چھن جائے ۔ماہرین کے مطابق دوسرے لوگوں کے لئے منفی سوچ ، حسد اور جلن میں مبتلا افراد میں فالج کے حملوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
حسد نفسانی امراض میں سے ایک مرض ہے اور ایسا غالب مرض ہے جس میں حاسد اپنی ہی جلائی ہوئی آگ میں جلتا ہے۔ حتیٰ کہ حسد کا مرض بعض اوقات اتنا بگڑ جاتا ہے کہ حاسد محسود کو قتل کرنے جیسے انتہائی اقدام سے بھی دریغ نہیں کرتا۔
حسد معاشرے میں بغض عداوت اور نفرت کے بیچ بوتا ہے۔ ہماری سوسائٹی میں حسد عام طور پر مندرجہ ذیل صورتوں میں پایا جاتا ہے:۔
۔۱کسی کی اچھی چیزوں سے جلناجن میں اچھے کپڑے ، زیورات ، مکان، موبائل، کار اور دیگر سامان تعیش وغیرہ شامل ہیں
۔۲ کسی کے ظاہری اوصاف سے حسد جس میں اچھی شکل و صورت ، وجاہت یاشخصیت کے ظاہری خدوخال شامل ہیں
۔۳ کسی کی باطنی خصوصیات سے حسد جن میں خوش اخلاقی، ملنساری، ہر دل عزیزی ، دین داری و عبادت گذاری شامل ہیں۔
۔۴ کسی کی مالی ترقی سے جلن جیسے کاروبار کی ترقی، اعلیٰ تعلیم یا اچھی ملازمت وغیرہ
۔۵ کسی کی اولا د بالخصوص اولادِ نرینہ سے حسد یا اولاد کی ترقی پر جلن
۔ ۶۔کسی کی شہرت ،عزت، قابلیت یا عہدے سے حسد
۔۷۔کسی کی صحت تندرستی، اطمینان، خوشی اور راحت سے حسد اور جلن
۔ ۸ اجتماعی معاملات میں ترقی یافتہ قوموں اور ممالک سے جلنا اور ان کی تباہی کی امید کرنا
۔۹۔ اس کے علاوہ بھی حسد کرنے کی لامحدود صورتیں ہیں جو ایک حاسد اچھی طرح سمجھ سکتا ہے
حجۃ الاسلام امام محمد غزالی رضی اللہ تعالی عنہ اپنی مشہور کتاب احیاء العلوم میں تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک شخص کو عرشِ اعظم کے سائے میں دیکھا تو آپ نے اس کے مرتبہ پر رشک کیا اور فرمایا یہ شخص رب کی بارگاہ میں مکرم و معظّم ہے۔
پھر اللہ تعالی سے سوال کیا کہ اس کا نام کیا ہے اور یہ نیک کون ہے؟ تو اللہ تعالی نے اس کے نیک کاموں میں تین نیک کام کو ظاہر فرمادیا: ایک یہ کہ خدا کسی کو نوازتا ہے تو یہ شخص حسد نہیں کرتا، دوسرا یہ کہ یہ شخص اپنے ماں باپ کی نافرمانی نہیں کرتا اور
تیسرا یہ کہ اس شخص نے کبھی چغل خوری نہیں کی۔ (احیاء العلوم، ج3، ص422)۔
امام غزالی لکھتے ہیں کہ حضرت زکریا علیہ السلام نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ حاسد میری نعمت کا دشمن ہے۔ میرے فیصلے سے ناراض ہوتا ہے اور میں نے اپنے بندوں کے درمیان تو تقسیم کی ہے حاسد اس تقسیم پر راضی نہیں ہوتا۔ (احیاء العلوم، ج3، ص422)۔
اس کو پڑھنا نہ بھولیں : حسد ایک گناہِ بے لذت
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اپنی امت پر سب سے زیادہ اس بات کا ڈر ہے کہ: ان میں مال کی کثرت ہو جائے گی تو پھر ایک دوسرے سے حسد کریں گے اور ایک دوسرے کو قتل کریں گے۔
پیارے بھائیوں!حسد کرنا، ماں باپ کی نافرمانی اور چغل خوری یہ تینوں عمل جہنم میں لے جانے والے ہیں اور اگر ان میں سے ایک عمل بھی کسی شخص میں موجود ہے تو وہ ایک عمل ہی جہنم تک پہنچانے کے لیے کافی ہے۔
حسد کے بے شمار دنیاوی اور اخروی نقصانات ہیں۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں۔
۔۱ حسد نفرت کی آگ میں جلاتا ہے۔
۔ ۲ حسد کئی نفسیاتی مرائض کا باعث ہے جیسے غصہ، ڈپریشن، احساس کمتری، چڑچڑا پن وغیرہ
۔۳۔ حسد دشمنی اور دشمنی فساد کی جانب لے جاسکتی ہے جس سے گھر اورمعاشرے میں فساد پھیل سکتا ہے۔
۔۴ ۔حسد دیگر اخلاقی گناہوں کا سبب بنتا ہے جن میں غیبت، بہتان، تجسس اور جھوٹ شامل ہیں
۔ ۵ ۔حسد آخرت میں اللہ کی ناراضگی کا موجب ہے۔ حسد ایک ایسا جذبہ ہے جس سے ہم بھی مختلف مواقع پر دوچار ہوتے ہیں۔ حسد وہ جذبہ ہے جو تمام جذبوں پر حاوی آ سکتا ہے۔
حاسد لوگ اس حقیقت کو قبول ہی نہیں کر پاتے ہیں کہ صرف محنت اور لگن سے ہی کام یابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہ دوسروں کی ترقی کے بارے میں غلط اندازے لگاتے ہیں اور یہ سارے اندازے اور شکوک ان کی اپنی ذہنی اختراع ہوتی ہے۔
بچوں سے لے کر بڑوں تک سب کو حسد اور جلن اپنا شکار بنالیتی ہے۔ایک حاسد شخص کسی کے حسد میں مبتلا ہو جاتا ہے اور تب تک سکون سے نہیں ملتا ہے جب تک کہ اپنے مدّمقابل کو براہِ راست چند طنزیہ جملے نہ کہہ لے
یہ اپنی باتوں اور اپنے ریمارکس سے مدّمقابل کو پریشان کر کے خوش ہوتا ہے۔ اس طرح کی باتوں اور حرکتوں سے متاثرہ شخص بعض اوقات اپنے حواس کھو بیٹھتا ہے اور اس میں خود اعتمادی کی کمی آ جاتی ہے۔
حاسد شخص کو اس وقت خوشی ہوتی ہے جب اس کا مدّمقابل کسی معاملے میں ناکام ہو جاتا ہے مگر یہ بات آج تک سمجھ میں نہیں آئی کہ اگر مدِّمقابل کا کوئی نقصان ہوتا ہے تو حاسد کو اس سے کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ یہ بالکل ایسی ہی بات ہے کہ ’’اگر میں نہیں جیت سکا تو تمھیں بھی جیتنے نہیں دُوں گا۔‘‘۔
بہرحال یہ تو طے ہے کہ حاسد شخص کبھی فاتح نہیں ہوتا ہے۔حسد سے بچنے کے لیے آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے اِردگرد ایک حفاظتی حصار قائم کریں۔ کبھی بھی غلط ریمارکس کا اثر قبول نہ کریں اور نہ انھیں اہمیت دیں۔ آپ کو خود بھی اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ کہیں آپ بھی حسد میں تو مبتلا نہیں ہیں۔
محمد ہاشم اعظمی مصباحی
نوادہ مبارک پور اعظم گڈھ یو پی
9839171719
قسط وار مضمون ضرور پڑھیں: زبان کی تباہ کاریاں
ONLINESHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع
- HAVELLS
- AMAZON
- TATACliq
- FirstCry
- BangGood.com
- Fli pkart
- Bigbasket
- AliExpress
- TTBazaar
- نوٹ: افکار رضا گوگل ایپ کو ضرور ڈاؤن لوڈ کریں ،لنک نیچے ہے