از قلم : محمد حبیب القادری صمدی رسول کریم ﷺ کی آمد اور محفل میلاد کی برکتیں
رسول کریم ﷺ کی آمد اور محفل میلاد کی برکتیں
رسول کریم ﷺ اللہ رب العزت کی سب سے عظیم نعمت اور رحمت ہیں۔ آپ ﷺ کی جب ولادت ہوئی تو بے شمار نعمتوں ،رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوا۔قریش شدید قحط اور عظیم تنگی میں مبتلا تھے ، درخت خشک اور تمام جانور لاغر وکمزور ہوگئے تھے۔
اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کی برکت سے بارش کا نزول فرمایا ،جس نے جہان بھر کو سر سبز وشاداب کردیا ،درختوں میں تروتازگی آگئی اور تمام جانور کے تھن دودھ سے بھر گئے۔
سارا عالم آپ ﷺ کے نور سے منور و روشن ہوگیا۔حضرت سیدہ آمنہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ‘‘حضور اکرم ﷺ میرے شکم میں تھے کہ ایک دفعہ مجھ سے ایسا نور نکلا جس سے سارا جہان منور ہوگیا اور میں نے بصرہ کے محلات دیکھے’’۔(مدارج النبوۃ، مترجم ،ج:۲،ص:۲۲،)۔ادبی دنیا ، مٹیا محل دہلی) ۔
اور حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کہتی ہیں کہ ‘‘ میں رسول اللہ ﷺ کی ولادت شریف کے وقت موجود تھی میں نے دیکھا ایک نور ظاہر ہوا جس نے گھر اور تمام درودیوار کو نورانی کردیا۔
میں نے دیکھا کہ آسمان کے ستارے زمین کے نزدیک آگئے ہیں ،میں نے خیال کیا کہ شاید وہ مجھ پر گرپڑیں گے ۔ تمام گھر پُرانوار ہوگیا’’۔(المرجع السابق، ص:۲۴)۔
حضرت علامہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ روایت نقل فرماتے ہیں
۔‘‘مروی ہے کہ قریش سخت کال اور بڑی تنگی میں تھے ،جب حضور حمل میں تشریف لائے تو زمین سرسبز ہوگئی اور درخت بارآور ہوگئے اور ان کو ہر طرف سے یافت(نفع) ہونے لگی۔ تو اس کا (جس میں رسول اللہ ﷺ حمل میں تشریف لائے ) کشادگی اور مسرت کا سال نام رکھا ۔
اور ابن اسحٰق کی حدیث میں ہے کہ حضرت آمنہ فرمایا کرتیں : جب حضور ﷺ حمل میں تشریف لائے تو میں نیند اور بیداری کی حالت میں تھی کسی آنے والے نے ان سے کہا کہ اے آمنہ ! بے شک تم اس امت کے سردار کی حاملہ ہو
حالاں کہ مجھے خبر بھی نہ تھی کہ میں حاملہ ہوں اور نہ کوئی گرانی پاتی اور نہ ویسی رغبت جو حاملہ عورتوں کو ہوتی ہے ۔ البتہ حیض بند ہونے کا تعجب کرتی تھی’’۔
(ماثبت من السنۃ، مترجم ‘‘ایام اسلام’’ص:۶۵،فرید بک سٹال اردو بازار لاہور)
ابو زکریا یحییٰ بن عائد سے مروی ہے کہ حضور ﷺ اپنی والدہ ماجدہ کی بطن میں کامل نو مہینے رہے نہ تو ان کو درد، مروڑ اور ریح کی شکایت ہوئی اور نہ ان کو عوارضات کی جوحاملہ عورتوں کو ہوتی ہے ۔ اور فرمایا کرتے: میں نے کوئی حمل نہ تو اس سے زیادہ ہلکا دیکھا اور نہ اس سے زیادہ عظیم برکت والا۔ (المرجع السابق)۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں اس زمانے میں آٹھ یا نوسال کا تھا آپ ﷺ کی آمد سے درودیوار ایسے منور و روشن ہوگئے جس طرح آفتاب روشن کرتا ہے ۔(مدارج النبوۃ، مترجم ،ج:۲،ص:۱۰۶،ادبی دنیا ، مٹیا محل دہلی)۔
حضرت ثویبہ کی آزادی
صحیح بخاری میں ہے
۔‘‘قَالَ عُرْوَۃُ:وَثُوَيْبۃُ مَوْلاَۃٌ لِأَبِي لَھَبٍ: كَانَ أَبُو لَھَبٍ أَعْتَقَھَا فَأَرْضَعَتِ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْہ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا مَاتَ أَبُو لَھَبٍ أُرِيَہٗ بَعْضُ أَہْلہٖ بِشَرِّ حِيْبَۃٍ قَالَ لَہٗ مَاذَا لَقِيتَ؟ قَالَ أَبُو لَھَبٍ: لَمْ أَلْقَ بَعْدَكُمْ غَيْرَ أَنِّي سُقِيتُ فِي ھٰذہٖ بِعَتَاقَتِي ثُوَيْبَۃَ’’۔
ترجمہ: عروہ نے کہا : ثویبہ ابولہب کی آزاد کردہ لونڈی تھی۔ ابولہب نے انہیں آزاد کردیا تھا انہوں نے نبی ﷺ کو دودھ پلایا
جب ابولہب مرگیا تو اس کے بعض اہل کو خواب دکھایا گیا بدترین حالت میں، انہوں نے ابو لہب سے پوچھا کیا ملا ؟ تو ابولہب نے کہا: تمھارے بعد مجھ کو خیر نہیں ملا سوائے اس کے کہ اس (انگوٹھا)کے ذریعہ سے مجھ کو پلا یا جاتا ہے ثویبہ کے آزاد کرنے کی وجہ سے۔
(صحیح بخاری، کتاب النکاح، باب : وامھاتکم اللاتی ارضعنکم، ج:۲،ص:۷۶۴)
الامام العلامہ بدرالدین ابی محمد محمود بن احمد العینی ، متوفی ۸۵۵ھ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں:۔
وَذَكَرَ السُّھَيْلِيُّ أَنَّ الْعَبَّاسَ رضی اللہ تعالیٰ عنہ قَالَ: لَمَّا مَاتَ أَبُو لَھَبٍ رَأَيْتُہٗ فِي مَنَامِي بَعْدَ حَوْلٍ فِي شَرِّ حَالٍ فَقَالَ مَا لَقِيتُ بَعْدَكُمْ رَاحَۃٍ إِلَّا أَنَّ الْعَذَابَ يُخَفَّفُ عَنِّي كُلَّ يَوْمِ اثْنَيْنِ قَالَ وَذَلِكَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وُلِدَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَكَانَتْ ثُوَيْبَۃٌ بَشَّرَتْ أَبَا لَھَبٍ بِمَوْلِدِہٖ فَأَعْتَقَھَا’’۔
ترجمہ: علامہ سہیلی نے ذکر کیا ہے: حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے بتایا جب ابولہب مرگیا تو میں نے اس کو خواب میں برے حال کے اندر دیکھا اس نے کہا مجھے تمھارے بعد کوئی راحت نہیں ملی مگر ہر پیر کے دن میرے عذاب میں تخفیف کردی جاتی ہے۔ علامہ سہیلی نے کہا
اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی ﷺ کی ولادت پیر کے دن ہوئی تھی اور جب ابولہب کی باندی ثویبہ نے ابو لہب کو آپ کی ولادت کی بشارت دی تو اس نے خوشی میں ثویبہ کو آزاد کردیا ۔ ۔(عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری، کتاب النکاح، باب:۲۱،ج:۲۰،ص:۱۳۴،دارلکتب العلمیہ بیروت لبنان)۔
شارح بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ مذکورہ حدیث مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں
۔‘‘ائمہ دین نے تصریح فرمائی ہے کہ یہ اصل ہے ان لوگوں کے لیے جومیلاد شریف منعقد کرتے ہیں کہ جب ایک کافر کو جہنم میں ولادت کی خوشی منانے پر یہ انعام ملا ہے تو جو مسلمان صدق نیت کے ساتھ میلاد پاک کی خوشی منائے گا اسے کیا کچھ انعام نہ ملے گا ’’۔
۔ مزید فرماتے ہیں:‘‘امت کا اس پر اجماع ہے کہ کسی کافر کو اس کے کسی عمل خیر پر آخرت میں کوئی اجر نہ ملے گا ،لیکن یہ حضور اقدس ﷺ کے خصائص میں سے ہے کہ ابوطالب نے حضور اقدس ﷺ کی خدمت کی تو انہیں آخرت میں اجر ملا کہ فرمایا:‘‘لَوْلَا أَنَا لَکَانَ فِی الَّدَرَکِ الاَسْفَلِ’’ اگر میں نہ ہوتا تو ابوطالب جہنم کے نچلے طبقے میں ہوتے۔ اسی طرح ابولہب کو بھی ملا’’۔(نزہۃ القاری، کتاب النکاح، ج:۸،ص:۳۹)۔
محفل میلاد کی برکتیں
میلاد کا لغوی معنی ہے:‘‘پیدا ہونے کا زمانہ، پیدائش کا وقت، پیدائش’’۔(فیروز اللغلت،ص:۱۳۳۲)۔
عرف عام میں میلاد سے مراد ذکر کا محفل ہے جس میں اللہ رب العزت اور اس کے رسولﷺ کے شان اقدس کو بیان کیا جاتا ہے۔ قرآن مقدس کی تلاوت ،آپ ﷺ کی ولادت باسعادت کا تذکرہ اور نعت و منقبت پڑھی جاتی ہے۔ جشن ولادت رسول ﷺ منانے والوں کو اللہ رب العزت کی جانب سے بے شمار دینی و دنیاوی رحمتیں ملتی ہیں۔
خلیفہ بلافصل حضرت سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
۔‘‘مَنْ أَنْفَقَ دِرْھمًا فِیْ قِرَاءَۃِ مَوْلِدِہٖ( النَّبی صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ )كَانَ رَفِيْقَہٗ فِي الْجَنَّۃِ’’۔
ترجمہ: جس شخص نے نبی کریمﷺ کے میلاد پر ایک درہم بھی خرچ کیا وہ جنت میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہوگا۔
امیر المؤمنین سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:۔ ‘‘مَنْ عَظَّمَ مَوْلِدَہٗ( النَّبی صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ ) فَقَدْ أَحْيَا اْلإِسْلاَمَ’’
ترجمہ: جس شخص نے رسول کریمﷺ کے میلاد شریف کی تعظیم کی گویا اس نے اسلام کو زندہ کردیا۔
سخاوت کے تاجدار حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ‘‘مَنْ أَنْفَقَ دِرْھمًا فِیْ قِرَاءَۃِ مَوْلِدِہٖ( النَّبی صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ )فَكَأَنَّمَا شَھِدَ وُقْعَۃَ بَدْرٍ وَ حُنَيْنٍ’’
ترجمہ:جس نے نبی کریمﷺ کے میلاد شریف پر ایک درہم بھی خرچ کیا گویا وہ غزوہ بدر و حنین میں حاضر ہوا۔
حیدر کرار حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں‘‘مَنْ عَظَّمَ مَوْلِدَہٗ( النَّبی صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ ) وَكَانَ سَبَبًا فِیْ قِرَاءَتِہٖ لَمْ يَخْرُجُ مِنَ الدُّنْيَا إِلاَّ عَلَی الاِیْمَانِ وَ يَدْخُلُ الْجَنَّۃَبِغَيْرِ حِسَابٍ’’
ترجمہ: جس نے رسول کریم ﷺ کے میلاد کی تعظیم کی اور میلاد خوانی کا سبب بنا ،وہ دنیا سے ایمان کی دولت لے کر جائے گا اور جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوگا۔
(مجموع لطیف انسی، باب:المولد النبوی الشریف،ص:۲۰۶،دارالکتب العلمیہ ،بیروت ،لبنان)
اور حضرت سیدنا امام ابن جوزی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں
۔‘‘وَجَعَلَ لِمَنْ فَرِحَ بِمَوْلِدِہٖ حِجَابًا مِنَ النَّارِ وَسِتْرًا، وَمَنْ أَنْفَقَ فِیْ مَوْلِوْدِہٖ دِرْھَمًا کَانَ الْمُصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم لَہٗ شَافِعًا وَمُشَفَّعًا وَأخْلَفَ اللہ علیہ بِکُلِّ دِرْھمٍ عَشْرًا۔ فَیَا بُشْریٰ لَکُمْ اُمَّۃَ مُحَمَّدٍ لَقَدْ نِلْتُمْ خَیْرًا کَثِیْرًا فِی الدُّنْیَا وَ فِی اُخْریٰ ، فَیَا سَعْدَ مَنْ یعملُ لِأحمدَ مَوْلِدًا فَیَلْقَی الھَنَاءَ وَالعِزَّ وَالْخَیْرَ وَالْفَخْرَ ، وَیَدْخُلُ جَنَّاتِ عَدْنٍ بِتیجانٍ مِن دُرِّ تحتھا خِلْعٌ خَضْرا’’ ۔
ترجمہ: جشن ولادت پر فرحت و مسرت کرنے والے کے لیے یہ خوشی جہنم سے رکاوٹ بنے گی۔ جو جشن ولادت کے خوشی میں ایک درہم خرچ کرے تو نبی کریمﷺ اس کی شفاعت فرمائیں گے ۔ رب کریم اسے ایک درہم کے بدلے دس درہم عطا فرمائے گا ۔ اے امت محمدی تمھارے لیے خوشخبری ہو تم دنیا و آخرت میں خیر کثیر کے حق دار قرار پائے ، حضرت سیدنا محمد مصطفی ﷺ کا جشن ولادت منانے والوں کو برکت ، عزت ، بھلائی اور فخر ملے گا۔ اور موتیوں کا عمامہ اور سبز حلہ (یعنی لباس) پہن کر وہ داخل جنت ہوگا۔
(مجموع لطیف انسی، باب:المولد النبوی الشریف،ص:۲۸۱،دارالکتب العلمیہ ،بیروت ،لبنان)۔
میلاد کی برکت سے یہودی میاں بیوی کا قبول اسلام
رسائل میلاد حبیب ﷺ میں ہے
‘‘بغداد میں ایک دفعہ کسی نے میلاد کرایا تو ہمسایا یہودی نے اپنی عورت سے معلوم کیا کہ یہ لوگ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ایسا کرنے سے ان کے نبی ﷺ راضی ہوتے ہیں مگر اس کا یقین نہ آیا ۔ اتفاقا اسی رات دونوں کو حضور کی زیارت نصیب ہوئی آپ ﷺ کو اہل میلاد کے گھر میں خوش دیکھا ۔
عورت نے اجازت مانگی کہ کچھ عرض کرے آپ ﷺ نے فرمایا: لبیک !یہودی عورت نے کہا کہ حضور ﷺ میں ابھی مسلمان نہیں ہوں تو آپ نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہے کہ تو مسلمان ہوجائے گی ۔
صبح ہوئی تو خاوند نے بھی یہی خواب ذکر کیا آخر دونوں مسلمان ہوگئے اور خواب میں مجلس کو پائے تکمیل تک پہنچایا اور جس طرح اس کی برکت سے دوسرے اہل مجلس بہرور ہوچکے تھے یہ دونوں میاں بیوی بھی مال ودولت اور اولاد میں بڑھ گئے’’۔
(رسائل میلاد حبیب، ص:۵۳/۵۴، مکتبہ حنفیہ، لاہور)
خلاصہ کلام یہ کہ محفل میلاد ﷺ بے شمار رحمتوں اور برکتوں کے نزول کا ذریعہ ہے ۔
خوش قسمت ہیں وہ انسان جو نبی کریم ﷺ کی یوم ولادت کی خوشی میں صدقہ و خیرات کرتے ،محفل میلاد سجاتے اور گھروں میں چراغاں کرتے ہیں۔
اللہ رب العزت ہم سب کو رسول کریمﷺ کا صدقہ عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین، بجاہ سید المرسلینﷺ
تحریر: محمد حبیب القادری صمدی (مہوتری، نیپال)۔
ریسرچ اسکالر جامعہ عبد اللہ بن مسعود (کولکاتا)۔
mdhabibulqadri@gmail.com
+91-8979256335
اس کو بھی پڑھیں: عید میلاد النبی ﷺ دلائل کی روشنی میں
ONLINE SHOPPING
گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع