آزادی جان سے زياده پياری، پياری ،پياری آزادی، جان سے پياری آزادی ،آزادی کی خاطر حوا کی بيٹيوں نے پرچم ہند کو آنچل بنايا پرودگار عالم ان لوگوں کی حفاظت فرمائے آمین
حوا کی بيٹيوں نے پرچم ہند کو آنچل بنايا
جان سے زياده پيارا ہمارا ملک ہندوستان آج انتہائی مشکل دورسے گزر رہا ہے۔ خواه وه مالی خسارے کے اعتبار سے ہو،يا لا قانونيت کے اعتبار سے ہو،مہنگائی ہو، عوامی بے چينی ہو وغيره۔
اہل علم ودانش سے لے کر سبهی طبقہ کے لوگ پوری طاقت سے چلا رہے ہيں ليکن انتهائی فکر کی بات يہ ہے کہ حکمراں طبقہ بالکل توجہ نهيں دی رہے ہیں، فاشزم،ضد، ہٹ دهرمی اور غرور ميں چور ہے يہ حکومت( جسے اصل ميں آر ايس ايس چلا رہی ہے) اپنے عزائم سے پيچهے ہٹنے کو ذرا بهی تيار نہيں ہے، ہوم منسٹر کا غرور بھرا بيان آچکا ہے کہ اين آر سی،سی اے اے، اين پی آر سے ايک انچ بهی پيچهے نہيں ہٹيں گے۔
جانگسل،صبرآزما اور پر عزيمت جدو جہد، الله کی جانب سے خصوصی حما يت ونصرت ملے تبهی اس ملک گير متحده مزاحمتی جدوجہد کو کا ميابی مل سکتی ہے،”ان شا الله تعالیٰ ضرور ملے گی”۔
يہ طريقہ بہت خطر ناک،تشويش ناک،پريشانی کا باعث ہے.غريب ودرميانی طبقہ،ہر ذات ومذہب کا انسان کراه رہا ہے ليکن موجوده حکومت اس طرف توجہ نہ دينے کی قسم کھا کر پوری طاقت سے ہندتوا کے ايجنڈے پر اور آر ايس ايس کی آئيڈيا لوجی کو نافذ کر نے پر تلی ہوئ ہے۔
ايک دو ہوں تو گنايا جائے ، دوچار دس ہوں تو رونا رويا جائے. تين طلاق، کشمير، بابری مسجد ، سی اے اے ، این پی آر لا کر مسلما نوں کے سينے ميں خنجر گهونپ ديا ساتھ ميں غريب،دلت و پچهڑے طبقے کے براد رانِ وطن کو بهی پريشانی ميں لا کهڑا کيا اور سب سے بڑی بات ہندوستان کے سمْوِد هان کو بدلنے کی جسارت ہی نہيں کی بلکہ پوری قوت سے سمْوِ دهان پر حملہ بول ديا ہے۔
اورہندتوا کے ايجنڈے پر پوری طرح سے عمل شروع کر ديا ہے ، تاکہ جو ملکی مسائل ہيں ان کی طرف کسی کا دهيان نہ جائے. يہ طريقہ بہت تشويش ناک ہے۔
ملک کی گرتی معيشت اور حکمرانوں کی ہٹ دهرمی
سوال يہ ہے کہ آخرعوام کرے تو کيا کرے بے روز گاری سے لے کر گرتی معيشت گروتھ ڈوميسٹک پروڈيکٹ، خام ملکی پيداوار يعنی مالی ترقی کا سب سے اہم شمارياتی اشاريہ، جيسے انتهائی اہم مسئلہ کی گراوٹ کی شرح۔
آزادی کے بعد سے سب سے نچلے سطح پر چلی گئی ہے، کسانوں کی خود کشی کے بڑهتے واقعات کا مسئلہ، دلتوں اور مسلمانوں پر بڑهتے موب لنچينگ و مظالم کا مسئله،تعليمی شعبے ميں فيس کا زبر دست اضافه، عورتوں پر بڑهتے مظالم خاص کر اعلیٰ عہدوں پر بڑا جمان نيتا وعہديداران کی طرف سے زنا کاری جيسے شرم ناک واقعات پر افسوس و شرم کے اظهار کے بجاے مظلوم کی جان اس کے وکيل ورشتے دار تک کوجان سے مار دے رہے ہيں وغيره وغيره۔۔
ہندوستا ن کے غريب دلت و مسلمانوں کے سکون کو غارت کرديا ہے. حکومت کسی کی بھی آواز سن نہیں رہی ہے بلکه اگر يہ کہا جائے کہ سن کر بهی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، الٹا چور کوتوال کو ڈانٹنے کی طرح عوام کی ہر بات کا جواب سختی سے دے رہی ہے،مظلوموں کے بولنے پر پابندی لگائی ہوئی ہے
ظاهر سی بات ہے جب چاروں طرف سے کسی پر مار پڑے گی تووه گهبرا جائے گا اور مايوس ہو جائے گا. جب سے بی جے پی کی حکومت اقتدار ميں آئی ہے آئے دن نت نئے فتنوں سے، دلتوں پچهروں، آدی باسيوں اور آر ايس ايس کی آئيڈيا لوجی کی مخالفت کرنے والوں خصوصاً مسلما نوں پر يلغار( حملہ، دهاوا،) کر ديا ہے۔
تين طلاق ، کشمير کے دفعه370 کو ختم کرنا، بابری مسجد کا فيصلہ اپنے حق ميں کرا کر انصاف کا قتل کرنا اور اب تو ظلم کی سای حديں پار کر کے غريبوں ،کمزوروں، آدیی باسيوں ،پچهڑوں اور مسلمانون پر اين آر سی، اين پی آر ، جيسے کالے قوانين کو لاکر پورے ملک کی چين و سکون کو غارت کر ديا ہے۔ زر خريد غلاموں جسے عرف عام ميں گودی ميڈيا کہا جاتا ہے ان سے جهوٹ کو سچ،سچ کو جهوٹ پهيلانے ميں لگا ديا ہے ، گودی ميڈيا نے پوری طاقت جهونک دی ہے۔
اور بی جے پی، آ ئی ٹی سيل کی ٹيم،واٹس ايپ يونی ورسٹی کے غلام اور بی جے پی حکومت کی وه نمک (حلال) حرام تنخواه دار جو دن رات جهوٹ کو سچ بتانے کے لئے نوکری ميں رکھے گئے ہيں ، لاکهوں مدح سرا اور پرستار بھی روز گاروں کو ملک گير سطح پر دوسو سے لے کر ايک ہزار روپیے يوميہ کی مزدوری پر روز گار دے رکها ہے،اُچهلنے کود نے، دنگا کرنے،ٹرول کرنے ، لنچينگ کرنے،غيرفاشسٹ دانشوروں، انقلابيوں، نيز مخلص ومحب وطن باشندوں کو غدارِ وطن، ملک دشمن، اور قسم قسم کی گندی اور تذليل تبصرے وگالياں دينے اور زمين پر ان کا صفايا کر نے کے لئے (اپنے بهگتوں ) کو تو روز گار بی جے پی نے دے ديا ہے، بقيہ عوام کو روز گار کيوں ديں؟ ۔
انهوں نے ووٹ تو ديا نہیں تها، نہ ہی وه حکومت کے مدد گار ہيں، نہ ہی دنگا فساد کا اہم ومفيد کام کر رہے ہیں، يہ مسلمان، دلت، کمزور طبقه کے لوگ اپنے حق اور دستورکی بات کرتے ہيں، تو ايسے ناسمجهوں اور ديش درو هيون کو ايک راشٹر وادی سر کار، نسل پرست سر کار، ارب پتيوں کی غلام سر کار، بهلا سب کو روز گار کيوں دے؟۔
کیا شرعی اعتبار سے خواتین کا احتجاج جائز ہے خلاصہ ضرور پڑھیں اور اپنے احباب کو شئیر کرنا نہ بھولیں
ووٹ کا حق چهيننے کی سازش
آرايس ايس کے پلان کے مطابق مسلمانوں ،دلتوں ،پچهڑوں ،آدی باسيوں سے ووٹ کا حق چهين ليا جائے اور انھیں ڈیٹنر سینٹر میں ڈال دیا جائے طرح طرح کے مظالم کرکے ان کوڈمرلائز کر ديا جائے اور ملک کے دوسرے درجے کا شہری بنا ديا جائے اور يہ کام موجوده حکومت بہت منصوبے کے تحت کر رہی ہے. اين آر سی، سی اے اے، اين پی آر جيسے کالے قانون اسی لئے لائی گئی ہيں،الله خير فر مائے۔
خوبصورت لیڈیز بیگ ابھی آڈر کریں اور گھر بیٹھے منگوائیں
.عورتوں کے لئے خوبصورت گھڑی Ladies WAatch
شبِ ديجور کے بعد، صبح نو ضرور آئے گی اِن شا الله
پورے ملک ہی نہیں پوری دنیا میں کالے قا نون کے خلاف زبر دست احتجاج ہو رہا ہے جامعه مليہ دهلی اور شاهين باغ کی شاهين صفت خواتين و معصوم بچوں اور بوڑهی داديوں نے تو انقلاب برپا کر ديا ہے۔ ايک سو اٹهاره سال ريکارڈ توڑ 2 ڈگری درجہ حرارت ميں، ان انقلا بی خواتين کی ہمت نے پورے ملک کو جگا ديا اور اس وقت پورے ہندوستان ميں 20 سے زياده جگہوں پر شديد احتجاج جاری ہے اس ميں اضافہ ہی ہو رہا ہے،ان شاالله اور اضافه هو گا۔
حالات جتنے خراب ہوں کسی کو مايوس ہونے کی ضرورت نہيں، خاص کر اہل ايمان کو چاہیئے کہ اسلامی تاريخ کا مطالعہ فر مائيں کتابِ هدايت قرآن مجيد واحاديث طيبه کا مطالعه فر مائيں اور اس سے مدد ليں ،واضح ہدايات موجود ہيں روشنی ومدد ملے گی ان شا الله تعالیٰ ضرور۔
حوصلہ رکھیں مايوس نہ ہوں
مايوس نہ ہونے کے لئے الله تعالیٰ قرآن مجيد ميں 84 سے زياده ہدايات ديا ہے (مضمون کی طوالت کا خوف غالب ہے) چند مطالعہ فر مائيں۔
قرآن مجيد کی ايک آيت ہی کافی ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے. تر جمه: اور وہی ( الله) ہے جو لوگوں کے نا اميد ہونے کے بعد بارش اُتارتا ہے اور اپنی رحمت پهيلا تا ہے اور (الله) وہی کام بنانے والا ہے، تعريف کے لائق ہے.(القرآن، سوره شوريٰ،42:آيت 28).2تر جمه: اور سستی نہ کرو اور غم نہ کها ؤ تم ہی غالب آؤگے اگر ايمان رکهتے ہو. (القرآن،سوره البقر2:آيت110)،سوره10آيت9، سوره15: آيت50، وغيره وغيره۔
مايوسی قطعی نہ ہو ہمت رکهيں انقلاب آ کر رہے گا ان شا الله تعالیٰ ۔ الله کی مدد آئے گی قدرت کا نظام اٹل ہی۔
جس طرح پورے سال ميں 22 جون کا دن سب سے بڑا اور روشن ہوتا ہے ،اسی طرح پورے سال کی سب سے بڑی رات22 دسمبر کی ہو تی ہے اور سب سے اندهيری ہوتی ہے، جسے”شبِ ديجور” کہتے ہيں اس کالی رات کے بعد بهی صبحِ نو(نيا سويرا) نمودار ہو تا ہے اور ہو تا رہے گا۔
ہمت رکهيں مايوس نہ ہوں مايوس شخص کچھ بهی نہيں کر سکتا، مايوس فوج جنگ ہار جاتی ہے مايوس قوميں غلام سے بد تر زندگی گزارتے ہيں آپ خود حوصلہ رکهيں،اپنے بچوں،فيملی اور اغل بغل پاس پڑوس براد رانِ وطن کو بهی ساتھ ليں ،حوصلہ ديں ان شا الله نيا سويرا ضرور آئے گا۔
ظالم کبهی فلاح نہیں پاتا قرآنی مفہوم، الله ظالموں کے پکڑ کی قدرت رکهتا ہے ضرور پکڑ فر مائے گا۔آئے گی ايک دن موت،يہ جان لے ہاں، ابهی وقت ہے خود کو پہچان لے
حکومت سیاست اور مذہب بہت ہی جامع مضمون ہے ضرور مطالعہ کریں
الحاج حافظ محمد هاشم قادری صديقی مصباحی
خطيب و امام مسجد هاجره رضويه
اسلام نگر، کپالی،پوسٹ:پارڈيہہ،مانگو،
جمشيدپور(جھارکھنڈ)۔
Mobile ,09386379632