Saturday, October 19, 2024
Homeمخزن معلوماتدیکھ تیرے لئے فی الحال حرم کے دروازے بند

دیکھ تیرے لئے فی الحال حرم کے دروازے بند

آج مسلمانوں کے حالات پوری دنیا میں ناساز ہیں، پوری دنیا میں ذلت آمیز ماحول پیدا ہورہا ہے، پوری دنیا میں شک و شبہات کی نظر سے دیکھا جارہا ہے جس ملک میں مسلمانوں کی حکومت ہے وہاں پر بھی چین و سکون نہیں ہے۔ دیکھ تیرے لئے فی الحال حرم کے دروازے بھی بند

دیکھ تیرے لئے فی الحال حرم کے دروازے بھی بند

یکھ کہیں ذات برادری کا جھگڑا، کہیں مسلکی جھگڑا، کہیں رنگ و نسل کا جھگڑا، کہیں فرقہ پرستی کی مار، کہیں سیاسی لاشعوری کی مار، کہیں تاناشاہی کی مار، کہیں بیماری کی مار پھر بھی مسلمان سنبھلنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔

صبح نیند سے بیدار ہونے کے بعد اخبار اٹھائے گا تو کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد دیکھے گا اور اندازہ لگائے گا کہ مجموعی طور پر تعداد اتنے تک پہنچ چکی ہے تخمینے کی دنیا میں کھوکر اور قیاس آرائیوں کی شاہراہ پر سوار ہو کر دنیا  کے دیگر کیمیکل اشیاء پر غور کرے گا۔

سیرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ

 لیکن تخیلات کی شاہراہ پر سوار ہو کر آج بھی اپنا محاسبہ کرنے کو تیار نہیں ہے حکومتیں ڈگمگا رہی ہیں، حکمراں قوم کی شناخت گم ہوتی جا رہی ہے، مذہبی، سیاسی، سماجی ہر اعتبار سے پہچان مٹتی جارہی ہے اور بدنصیبی و بدقسمتی قوم مسلم کا پیرہن بنتی جارہی ہے کرونا وائرس کی بیماری کا آغاز چین سے ہوا اور اب وہ بیماری دیگر ممالک میں بھی پھیلتی جارہی ہے۔

 یہ حقیقت ہے کہ قدرت کی لاٹھی میں آواز نہیں ہوتی لیکن جب جسم پر پڑتی ہے تو ہڈیاں کافور ہوجاتی ہیں، خدا کے وہاں دیر ہے اندھیر نہیں ہے بیشک اللہ غفور الرحیم ہے، رحمان ہے لیکن یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ وہ قہار بھی ہے، جبار بھی ہے اس لیے ضروری ہے اسکی شان رحیمی کو یاد کرتے ہوئے اس کی قہاریت اور جباریت کو بھی یاد رکھا جائے اس کی پکڑ بہت سخت ہے۔

سیاست کے حمام میں سب برہنہ ہیں 

 یہ تو اس کا بے انتہا کرم ہے کہ دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کی قوموں کی طرح ہمیں عذاب میں مبتلا کرکے مٹایا نہیں گیا کتنی قومیں ایسی تھیں جو صفحہ ہستی سے مٹا دی گئیں، نیست و نابود کردی گئیں لیکن ہاں اللہ رب العالمین نے اپنے محبوب سید عرب و عجم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی فرمایا ہے کہ جب تمہاری قوم ایک دم بگڑ جائے گی تو میں عذاب کے جھٹکے ضرور دونگا تاکہ تمہاری امت راہ راست پر آجائے۔

آج ہمیں غور کرنا چاہیے کہ وہ کونسی برائی ہے جو مسلمانوں کے اندر نہیں ہے چوری، ڈکیتی، حق تلفی، غرور، تکبر، فقراء و مساکین سے نفرت، غیبت، چغلی، شراب نوشی، عیاشی، بیحیائی، بے شرمی اور سب کچھ کرنے کے بعد فخر کرنا اپنے آپ کو چالاک اور ضرورت سے زیادہ قابل و ہوشیار سمجھنا اور دین کی بات بتانے والے کو کمتر سمجھنا، چھوٹاسا کوئی اچھا کام کبھی کر بھی لیا تو خوب پرچار کرنا۔

ہم صرف دوسروں پر الزام لگاتے ہیں کہ دشمنان اسلام مذہب اسلام کی شبیہ خراب کرنے پر تلے ہوئے ہیں لیکن کبھی یہ نہیں سوچتے کہ ہم مذہب اسلام کی صحیح تصویر دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لئے کیا کرتے ہیں،، ہم تو خود ہی اسلام کی شبیہ بگاڑنے میں لگے ہوئے ہیں خانقاہوں کو روزی روٹی کا ذریعہ بنا لیا، بزرگانِ دین کے آستانوں کو سیر و تفریح کا مرکز سمجھ لیا وہ بزرگانِ دین جنہوں اخلاق اور کردار کا ایسا نمونہ دنیا کے سامنے پیش کیا کہ لوگ جوق درجوق اسلام کے شامیانے میں شامل ہوتے گئے۔

اسلام کی صدا بہار صداقت کا روشن چہرہ حضرت خواجہ غریب نواز

 آج انہیں بزرگان دین کے آستانوں پر ہماری حاضری ہوتی ہے تو شکل و صورت، رہن سہن، سر سے پاؤں تک کا لباس بھی اکثر غیر اسلامی ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہم فیوض و برکات سے محروم رہتے ہیں اگر واقعی ہمارے سینوں میں بزرگانِ دین کی سچی محبت ہوتی تو ہم اس پہلو پربھی غور کرتے کہ یہ صاحب مزار، صاحب آستانہ مرنے کے بعد بھی عقیدت و محبت کا مرکز بنے ہوئے ہیں یقیناً ان کی سیرت مشعل راہ ہے اور جب اتنا غور کریگا تو اسے یہ بھی احساس ہوگا کہ فنا ہونا اور بات ہے،، فنا فی اللہ ہونا اور بات ہے۔

لیکن مسلمانوں کا ضمیر بھی مردہ ہوتا جا رہا ہے احساس نام کی چیز ختم ہوتی جارہی ہے مسجد کے مینارے سے مؤذن صدا لگاتا ہے تو لگاتا رہے ہم جو کام کر رہے ہیں وہ پورا ہونا چاہئے ذاتی مفاد پایہ تکمیل تک پہنچنا چاہیے نتیجہ یہ نکلا کہ آج پوری دنیا جہاں ایک طرف مسلمانوں کے لیے تنگ ہوتی جا رہی ہے طرح طرح کی مشکلات منہ کھولے کھڑی ہے وہیں دوسری طرف کرونا وائرس سے بچنے کیلئے حرمین شریفین کی زیارت اور عمرہ کے لئے پابندی عائد کر دی گئی۔

 چلئے تھوڑی دیر کے لیے مان لیا جائے کہ ایک بیماری سے بچنے کیلئے یہ احتیاطی تدابیر ہیں لیکن سوچنے اور غور کرنے کا مقام یہ ہے کہ کیا یہ مسلمانوں کو منظور ہے اس کے لیے کچھ دنوں تک خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کا دروازہ بند کردیا جائے۔

حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ  اللہ علیہ 

Garrib nawaz bag buy Amazon

 اسی کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ایک بندہ جب شراب پیتا ہے تو اس وقت تک جب تک وہ منہ سے شراب لگائے رہتا ہے تب تک کے لیے اس کے دل سے ایمان نکل جاتا ہے جب شراب پی کر فارغ ہوجاتا ہے تو پھر ایمان واپس آتا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک مسلمان کو یہ گوارا ہے کہ چند لمحوں کے لیے اس کے دل سے ایمان نکل جائے اگر نہیں گوارا ہے تو پھر کیوں شراب پیتا ہے اور گوارا ہے تو پھر بے بسی کا رونا کیوں روتا ہے۔

 اور پھر بھی بے بسی کا رونا روتا ہے تویہ ایک طرح کی ہٹ دھرمی ہے اللہ تعالیٰ کا مزاق اڑانا ہے اور احساس نام کی چیز جس کے اندر باقی ہوگی تو اسے ایک سکنڈ کے لیے بھی دل سے ایمان کا نکل جانا ناقابل برداشت ہوگا اسے گوارا ہوہی نہیں سکتا اور ایسے ہی لوگوں کے لئے آج خون کے آنسو رونے کا وقت ہے کہ زیارت حرمین شریفین اور عمرہ تک پر بھی آج روک لگ گئی وقتی طور پر ہی سہی۔

 لیکن دنیا کے بہت سے ممالک کے مسلمانوں کے لئے حرم کا دروازہ بند کر دیا گیا افسوس صد افسوس دنیا میں برائیوں کا گراف کتنا اوپر ہوگیا ہے اگر اب بھی ہم نہیں سنبھلے تو آج حرم کا دروازہ بند ہوا ہے کل توبہ کا دروازہ بھی بند ہوجائے گا۔

 اور در حقیقت آج خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کی زیارت عمرہ پر عائد پابندی کا یہی پیغام ہے بس سوچنے، سمجھنے، محسوس کرنے اور ہمیں اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے

اجمیر معلیٰ میں اعلیٰ حضرت 

تحریر          :          جاوید اختر بھارتی

سابق سکریٹری یوپی بنکر یونین)۔)

javedbharti508@gmail.com

Sirte Khawaja Garib Nawaz Book 

Flipkart 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن