Friday, October 18, 2024
Homeمخزن معلوماتدنیا کیا سے کیا ہو جائے گی

دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی

از قلم انصار احمد مصباحی دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی

دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی

۔1: سائنسی میگزین اور اخبارات میں مضامین اور خبریں پڑھ کر لوگ گھبرا جاتے تھے، تدبیریں کرنے لگتے۔ خود حکومتیں

، NASA

اور سائنسی ادارے بہت سنگین تھے۔

      انسان کی بڑھتی آبادی کی وجہ سے ان کے کھانے پینے کی اجناس میں، اگلے پچاس سالوں میں اتنی کمی واقع ہوجانی تھی کہ چند برسوں میں بیس کرور لوگ بھوکے مرجاتے، غذائی کمی کے سبب بچے ناکام اور نا مکمل پیدا ہونے تھے، روے زمین کا درجہ حرارت اتنا بڑھ جانا تھا کہ لوگوں کا جینا دو بھر ہو جاتا؛ پر قدرت نے کچھ ایسا کر دیا کہ سائنس بھی محو حیرت یے۔ چار مہینوں کے اندر زمین پر انسانی آبادی کی حیات سیکڑوں سال بڑھ گئی ہے۔

 

   خیر، یہ ایک سائنسی توضیح ہے؛ ورنہ ہمیں اللہ کے اس ارشاد پر مکمل یقین ہے: “و ما من دابة الا علي الله رزقها ” یعنی زمین کے سارے جان دار کی خوراک کی ذمہ داری اللہ کی ہے۔

    وہ ﷻ وہیل جیسے عظیم الجثہ جانور کو پالتا ہے، وہیں ہاتھوں میں موجود باریک ترین بیکٹریاز کو بھی رزق بہم پہنچاتا ہے، ہمارے سر میں موجود جوں کو وہی پالتا ہے، ہزاروں فٹ نیچے برف میں دبے جانوروں کو بھی کھلاتا پلاتا اور زندہ رکھتا ہے، اسے ”رب“ کہتے ہیں۔

۔2: کھلانے کے ساتھ ”پلانے“ کی ذمہ داری بھی اس نے خود لے رکھی ہے۔ گندا پانی عالمی طور پر سنگین مسئلہ بن گیا تھا، دنیا کی ستّر فیصد آبادی، پینے کے صاف پانی سے محروم تھی، ایشیا کا بڑا حصہ اس مسئلے کا شکار تھا،

بین الاقوامی سطح پر ”مسئلہ آبی“ تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ بنتا جا رہا تھا، صاف پانی کی کمی، پوری دنیا کے لئے ایک چیلینج کی طرح تھا۔ چند ماہ کی بندی کا یہ اثر ہوا کہ اکثر ندیاں صاف اور شفاف ہو گئیں ہیں، سمندر کے کنارے پلاسٹک کے ڈھیر تیرتے اور ہچکولے کھاتے نظر نہیں آ رہے ہیں

 اس کی وجہ سے ہوا میں بھی خنکی ہے، مانسون شروع ہوتے ہی بارش بھی رحمتیں بر سا رہی ہے، میں نے مہاراشٹر کے لگ بھگ 900 کلومیٹر کا سفر کیا، اتنی ہریالی، سر سبز و شادابیاں، لہلہاتی کھیتیاں، لہریں مارتے آبی ذخائر، اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ 

    صرف چین کی بات کریں تو اب تک جتنے لوگ کورونا سے ہلاک ہوئے، اسی مدت میں اس سے سہ چند لوگوں کی جانیں، تالا بندی کی وجہ سے بچ گئیں؛ چین میں ہر ماہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ، ماحولیاتی کثافت کی وجہ سے، پھیپھڑے کی بیماری، دمے، دورہ قلب و غیرہ میں ہلاک ہوتے تھے۔ اسی لئے کہتے ہیں۔ ؎۔

بجھی شفق نے ستاروں نے ضیا پائی

کسی کی موت، کسی کی حیات بنتی ہے

اسی چیز کو اللہ ﷻ نے، قرآن میں ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے  وَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ. (البقرة: 216)۔

ترجمہ: اور قریب ہے کہ کوئی چیز تمھیں بری لگے اور وہ تمھارے لئے بہتر ہو، اور تم کسی چیز کو پسند کرنے لگو؛ حالانکہ وہ تمھارے لئے بری ہو۔

یہ دنیا ایک خواب ہے اس کو بھی پڑھیں 

۔3:  مسافروں کی بڑھتی تعداد بھی سرکار کے لئے درد سر بنتی جا رہی تھی، حکومت کی کوئی بھی حکمت عملی، ملک کے بڑے اشٹیشنوں میں لگنے والی بھیڑ کو قابو کرنے میں ناکام ہو رہی تھی، گاڑیاں اور سہولیات ناکافی ثابت ہو رہے تھے۔ سیزنوں میں تو آدمی پر آدمی سوار ہو جاتے؛ لیکن آپ تصویر میں بھی دیکھ سکتے ہیں، ایک ہی جھٹکے میں کیا سے کیا ہو گیا

انسان لاکھ کوشش کرلے، وہ خدائی ذمہ داری نبھا نہیں سکتا۔ مخلوق اور اس کی پریشانیوں کو کیسے ہینڈل کرنا ہے، اللہ بہتر جانتا ہے۔ بس اس کی خفیہ تدبیروں کو دیکھتے رہو اور ان سے ڈرتے رہو اَفَاَمِنُوْا مَكْرَ اللّٰهِۚ-فَلَا یَاْمَنُ مَكْرَ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخٰسِرُوْنَ۠۔ (الاعراف: 99)۔

ترجمہ کیا وہ اللہ کی خفیہ تدبیر سے بے خوف ہیں! تو اللہ کی خفیہ تدبیر سے صرف تباہ ہونے والے لوگ ہی بے خوف ہوتے ہیں۔

۔4: انسان کی ضروریات زندگی بڑھتی جا رہی تھیں، دنیا کی پانچ سو کرور آبادی دو سو لوگوں کے چنگل میں پھنسی ہوئی تھی۔ لاک ڈاون نے اس چنگل سے باہر نکلنے کا چور درووازہ کھولا ہے۔

اس مضمون کو بھی پڑھیں اصحاب لوح و قلم کی ناقدری

صرف ایک مثال لیجیے: فیس بک کا مالک، واٹس ایپ، میسینجر، انسٹاگرام کا بھی مالک ہے۔ ہمارا اکاونٹ تینوں پلیٹ فارم پر ہے اور وہ ہمیں تین طریقوں سے لوٹ رہا ہے، اس نام نہاد ترقی پر کچھ لگام کسا جانا ناگزیر ہو گیا تھا۔ پھر کورونا آ گیا۔

خدائی کار سازیوں کو چیلینج نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی قدرت کو کوئی مشورہ دینا ممکن ہے۔ ایک ادنا سا جہاز بناکر جب یہ دعوا کیا جاتا ہے کہ، ”اسے خدا بھی چاہے تو نہیں ڈبا سکتا“، وہ اپنے پہلے ہی سفر میں، ہزاروں مسافروں کو لے کر، سمندر میں ایسا غرق ہوتا ہے کہ اس کے باقیات بھی نہیں ملتے؛ جب کچھ مشینی آلات کو اکٹھا کرکے، خدا کو مار گرانے کا ارادہ کیا جاتا ہے (العیاذ باللہ) تو وہ مشینیں، اپنے پلانٹ ہی میں، اس طرح پھٹ جاتی ہیں کہ وہاں کی سطح زمیں بھی نشان عبرت بن جاتی ہے۔

      وہ ﷻ جو کرتا ہے، بر وقت، بہترین اور موزوں کرتا ہے، اس کے ہر کام میں حکمت ہے، ہم نہ سمجھ پائیں تو یہ ہماری عقلوں کی پست پروازی ہے۔ بس اس عظیم ہستی کی خفیہ تدبیروں کا انتظار کرو!۔

۔✍  انصار احمد مصباحی

گوہاٹی اکسپریس سے۔

رابطہ    9860664476

Amazon    Flipkart

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن