Saturday, November 16, 2024
Homeمخزن معلوماتدہلی کے جلتے ہوے دن و رات

دہلی کے جلتے ہوے دن و رات

آصف جمیل امجدی دہلی کے جلتے ہوے دن و رات

دہلی کے جلتے ہوے دن و رات

یہ اس زمانے کی بات ہے جب میں جماعتِ اولیٰ کا ایک ننھا منا طالب علم تھا،ہماری فکر اس وقت بھی مختلف النوع کتابوں سے اپنے رشتے کو استوار رکھنے کی تھی تعلیم کے نظام الاوقات میں اساتذہ کی زلف عنبری کے سائے میں اپنی زلفِ برہم کو سنوارا کرتا تھاـ اور جب فارغ وقت میسر آتا تو خارجی کتابوں کے مطالعہ میں مشغول ہوجاتاـ

   مجھے یاد آتا ہے کہ میرے زیر مطالعہ ایک کتاب بنام ” گجرات کے جلتے ہوئے دن و رات ” آئی جیسے جیسے میرا مطالعہ آگے کی جانب بڑھتا جاتا بعینہ میرے حیرت و استعجاب کی کشتی آنسوؤں کے سمندر میں تیرتی جارہی تھی، یہ میری زندگی کا پہلا ایسا سانحہ تھا کہ کسی کتاب نے مجھے بے ساختہ پھوٹ پھوٹ کر رونے بلکنے، گریہ وزاری اور آہ و فغاں کرنے پر مکمل مجبور کردیا تھاـ

 یہی گجرات ہے جہاں غروبِ آفتاب کے وقت جب افق پر لالی چھا جاتی تھی تو چرند و پرند کی مسحور چہچہاہٹ سے دل کھچا جاتا تھا لیکن اب چرند و پرند کی جگہ دودھ پیتے مظلوم بچوں اور ماؤں کی آسمان شگف آہ و فغاں نے لے رکھی تھی، یہاں تک کہ حاملہ عورتوں کے شکم میں ظالموں نے خنجر بھونک کر پیٹ میں پلنے والے بچے کو نکال کر ذبح کردیا تھاـ کسی بھی قسم کی کوئی ظلم و بربریت نہیں بچی تھی جو فسادیوں نے مسلمانوں کے ساتھ نہ کیا ہوـ

  جی ہاں! ایسی ظلم و بربریت کی گئی تھی کہ جس سے انسانیت چیخ اٹھی تھی، لیکن اس ظالمانہ بربریت کا تصور بہت کم ہی ذہن و فکر میں پیدا ہوتا تھا، اس کی وجہ شاید یہی رہی ہوگی کہ نہ کبھی میری آنکھوں نے ایسا سانحہ دیکھا اور نہ کانوں نے سنا تھا ـ جس وقت کتابِ مزکورہ کا میں مطالعہ کررہاتھا اس وقت عمر چھوٹی ہونے کی وجہ سے ساری باتیں سمجھ میں نہیں  آتی تھیں ـ

لیکن 24/ فروری سن 2020ء بروز سوموار کو دہلی میں مسلمانوں پر ظلم و بربریت کا یلغار کیا گیا تھا ـ میں نے اس دردناک سانحہ کو ۲۵/فروری کے علی الصبح  پر دیکھا تھاـ میری روح اس وقت چیخ اٹھی جب دیکھا کہ مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھکیلے جارہے ہیں ـ

 مساجد میں ظالموں نے توڑ پھوڑ مچاکر آگ زنی کی تھی، اور اسی میں ایک واقعہ ایسا بھی دکھایا گیا کہ”فسادی ایک مسلم گھر پر پہونچتے ہی آگ زنی شروع کردیتے ہیں تب تک  ایک ماں چیختی چلاتی ہوئی آتی ہے ،اورکہتی ہائے! میرا بچہ، کوئی میرے بچے کو آگ سے باہر نکال دو” مگر ظالموں نے اس ماں کی ایک بھی نہ سنی اور اس دودھ پیتے بچے کو خود اسی کے گھر میں جلاڈالا،اس ماں کا یہ براحال کیا ظالموں نے کہ اس پر تیزاب ڈال کر نیم جان سڑک پر تڑپتے و کراہتے ہوئے چھوڑ دیا ـ

     وہ میری زندگی کا پہــلا لمحہ تھا جب میں ننھی سی عمر میں قلیل احساسات کیساتھ “گجرات کے جلتے ہوئے دن و رات” نامی کتاب کا مطالعہ کرتا جاتا تھا اور آنکھیں نم ہوتی جاتی تھیں ـ

۔ ۲۵ /فروری سن ۲۰۲۰ء کو  کے ذریعہ کتابِ مزکورہ کا عکسِ حقیقی اپنی دارالسلطنت(دہلی) میں دیکھا جہاں ننھے ننھے بچے خون میں لت پت کراہ رہے تھےـ ۲۸/فروری سن ۲۰۲۰ء کی شام کو واٹس ایپ پر ایک ویڈیو دیکھنے کو ملی تھی کہ “براڑی میں رتن لال کے گھر دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو دوڑا دوڑا کر پیٹا جارہا تھا جب کہ فسادیوں کے ساتھ  دہلی پولیس کثیر تعداد میں صاف صاف نظر آرہی تھی، لیکن ان کا کوئی ایسا فعل دیکھنے میں نہیں آیا تھا،جس سے یہ لگے کہ پولیس دنگائیوں کو مار پیٹ کر بھگارہی ہے” ـ آخر اس سے کیا سمجھیں

حضرت مولانا محمد اشرف رضا قادری کا یہ خوب صورت مضمون ضرور پڑھیں  اصحاب لوح و قلم کی ناقدری

Amazon    Havelles    Flipkart

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن