باسمہ تعالیٰ و بحمدہ والصلوات والتسلیمات علی حبیبہ المصطفے والہ مذہبی قائدین اور ان کی زمرہ بندی
مذہبی قائدین اور ان کی زمرہ بندی
عہد حاضر میں مذہبی قائدین یعنی علما اور مشائخ مختلف طبقات میں منقسم ہیں۔ان میں بعض حق سے دور اور عام مسلمانوں کو حق سے دور کرنے والے ہیں۔اسی گروپ سے متعلق امام اہل سنت نے فرمایا تھا؛
سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
سونے والے جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے
ایسے پیروں کے بارے میں کہا گیا
اے بسا ابلیس ادم روئے ہست
پس بہ ہر دست نہ باید داد دست
پہلا طبقہ
علما اور مشائخ کا پہلا طبقہ وہ ہے جو انتہائی دانش مندی اور رضائے خداوندی کے لیے قوم کی صالح رہنمائی اور عمدہ تربیت فرماتے ہیں۔وہ اس بات کا لحاظ فرماتے ہیں کہ قوم کے دل و دماغ میں حق بات بھی مستحکم ہو جائے اور عوامی انتشار بھی پیدا نہ ہو۔وہ حق بات پیش کرنے سے قبل ایسی ماحول سازی فرماتے ہیں کہ قوم ان کی باتوں کو انتہائی خوش دلی کے ساتھ قبول کر لیتی ہے۔اس صنف کے علما و مشائخ عہد ماضی میں بھی بہت تھے اور عہد حاضر میں ایک بڑی تعداد ایسے عالموں اور پیروں کی روئے زمین پر جلوہ افروز ہے۔
دوسرا طبقہ
علما و مشائخ کا دوسرا طبقہ بھی محض رضائے الہی کا متلاشی اور قوم کی صالح تربیت و رہنمائی کا خواہش مند ہوتا ہے،لیکن وہ حق بات پیش کرنے سے قبل عمدہ ماحول سازی نہیں کر پاتے،جس کے سبب ان کی صحیح بات پر بھی عوام و خواص میں انتشار پیدا ہو جاتا ہے۔
عام طور پر اصول دعوت و تبلیغ سے غفلت شعاری اور قوم کی فطرت و جبلت سے بے التفاتی کے سبب یہ کیفیت رونما ہوتی ہے۔گرچہ شرعی طور پر اس طبقے پر کوئی سخت اعتراض وارد نہیں ہوتا،لیکن بسا اوقات ان کی محنتیں بے فائدہ اور عوام و خواص ان سے بدظن ہو جاتے ہیں۔ہم تمام کو طبقہ اولی کے طریق دعوت و تبلیغ کو سامنے رکھ کر عملی اقدامات کی ضرورت ہے،تاکہ اہل حق بھی حق پر مستحکم رہ سکیں اور اہل باطل کا میلان بھی حق کی جانب ہو سکے۔
تیسرا طبقہ
یہ طبقہ بھی رضائے خداوندی کا طالب ہوتا ہے اور قومی رشد و ہدایت اور دینی خدمات بھی انجام دیتاہے،لیکن ان دینی خدمات کی انجام دہی کے لئے حکم شریعت کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کرتا ہے۔گرچہ ان کے اعتقادات صحیح ہوتے ہیں،لیکن حکم شرع کی خلاف ورزی کے سبب ضرور یہ لوگ مجرم ہیں۔دینی خدمات کی انجام دہی کے لیے یہ طبقہ بدمذہبوں سے ربط و تعلق رکھتا ہے۔ان سے ملنا جلنا،خورد و نوش،نشست و برخاست،ان کے یہاں امد و رفت،ان کی تعظیم و توقیر وغیرہ میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا۔
یہ خطرناک صورت حال ہے۔اگر یہ سلسلہ اگے بڑھا تو بد مذہبوں کی نماز جنازہ میں شرکت،ان کے لیے ایصال ثواب،نمازوں میں ان کے پیچھے اقتدا،ان کے یہاں شادی بیاہ وغیرہ امور تک پہنچنا زیادہ مشکل نہیں۔یہ طبقہ دینی و ملی خدمات اور صحیح وحق اعتقادات اور طلب خوشنودی خداوندی کے قصد کے باوجود عند الشرع مجرم ہے۔اپ کو اسی قدر خدمت دین کا مکلف بنایا گیا ہے،جتنی اپ کے پاس قوت ہے۔لایکلف اللہ نفسا الا وسعہا
چوتھا طبقہ
چوتھا طبقہ رضائے الہی کا جویا اور متلاشی نہیں ہوتا۔یہ طبقہ دنیاوی اغراض و مقاصد کی خاطر عوام و خواص سے ربط و تعلق رکھتا ہے۔حکم شریعت کی پامالی ہو،یا کفر و ارتداد میں مبتلا ہونا پڑے۔یہ لوگ سب کچھ کرنے راضی ہوتے ہیں۔
یہ لوگ رب تعالی کی ناراضگی کو قبول کر لیتے ہیں،لیکن عوام میں اپنی مقبولیت اور عوامی تعلقات کو ہرگز قربان نہیں کرتے۔یہ لوگ حق کو حق جان کر بھی قبول نہیں کرتے اور الٹے سیدھے جواب دیتے ہیں اور خود کو بھی غلط راہ پر ڈال دیتے ہیں اور اپنے مریدین و معتقدین کو بھی جہنم کی طرف لے جاتے ہیں۔
جب بھارت میں دیابنہ کی تکفیر کا فتوی حرمین طیبین سے ایا تو بعض عالموں اور پیروں کی مخالفت کا سبب یہی تھا کہ دیوبندی عوام و علما سے بھی ان کے تعلقات تھے۔ان کی عزت اور ان کا احترام دیابنہ بھی کرتے تھے۔ان کے مریدین و معتقدین کی ایک بڑی تعداد دیوبندی تھی۔اگر وہ اشخاص اربعہ کو کافر مان لیتے تو ان کے بہت سے اہل عقیدت ان سے جدا ہو جاتے۔
دوسرا پہلو یہ تھا کہ خود وہ علم و فضل اور تقوی و پرہیزگاری کی اس منزل پر فائز نہ تھے کہ اہل سنت و جماعت میں ان کو مرکزی حیثیت یا شہ نشینی مل سکے۔ان لوگوں کو یہ سمجھ میں ا چکا تھا کہ ایک طرف حق ہے اور ایک طرف دنیاوی جاہ و حشمت اور معتقدین کا لاو لشکر۔انہیں کسی ایک کو اختیار کرنا تھا۔انجام کار ان لوگوں نے دنیا کو منتخب کیا اور حق سے دور جا گرے۔یہ لوگ ابلیس کے جانشیں اور بلعم باعور کے خلفا ہیں۔
آج بھی برصغیر میں مولویوں اور پیروں کی ایک تعداد اسی صنف سے تعلق رکھتی ہے۔بعض لوگ شیعہ و سنی سب کو اہل حق کہتے ہیں۔بعض لوگ دیوبندی وسنی سب کو اہل حق مانتے ہیں
شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال نے کیا خوب اسلام کی ترجمانی کی تھی۔
یہ شہادت گہ الفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ اسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا
پانچواں طبقہ
اہل حق میں شمار ہونے والوں کا ایک طبقہ متشددین کا ہے۔یہ لوگ اہل حق کو
بھی اپنے وہم باطل کے سبب باطل و غلط قرار دیتے ہیں۔ان کے اعتقاد و عمل کے سبب ضرور ان پر حکم شرعی وارد ہو گا۔یہ طبقہ اسلام و شریعت کا نام لے کر اتباع نفس میں مبتلا اور شیطانی فریب کا شکار ہے۔
طارق انور مصباحی
مدیر: پیغام شریعت دہلی
رکن: روشن مستقبل دہلی
ڈاکٹر جلالی اور اصحاب جلال وکمال تین قسطوں میں پڑھنے کے لیے کلک کریں
نوٹ ) آن لائن شاپنگ کرنے کے لیے ان لنکوں پر کلک کریں تاکہ افکار رضا کو مالی مدد ملے بس گزارش ہے کہ حلال اشیاء ہی خریدیں