از قلم : انیس الرحم حنفی رضوی جہیز اور ہمارا معاشرہ
جہیز اور ہمارا معاشرہ
عزیزان ملت اسلامیہ آج ہمارے معاشرے میں ایک طرح کی بیماری بہت ہی زیادہ بس چکی ہے آج ہمارے معاشرے میں کسی بھی لڑکی کی شادی کا ذکر کیا جاتا ہے فورا ذہن میں جو سب سے پہلے خیال آتا ہے وہ جہیز ہے دوسرے لفظوں میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ شادی اور جہیز کے بغیر ہمارے معاشرے کا وہ بدنما داغ بنتا جا رہا ہے۔ جس کا کوئی آسان حل نہیں ہے
کتنی لڑکیاں ایسی ہیں کہ جہیز کے پوے ہونے کے انتظار میں اپنے والدین کے گھر بیٹھی رہتی ہیں ہم ایک ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں آئے دن غیرت کے نام پر کبھی ماں بہن اور بیٹیوں کو قتل کیاجاتا ہے اور
بعض اوقات تو یہاں تک بھی دیکھا گیا ہے کہ جہیز کی آگ شادی کے بعد بھی بجھنے کا نام لیتی لڑکی والے شادی کے بعد بھی طرح طرح کے مطالبے کرتے ہیں اور اگر ان کو پورا نہ کیا جائے تو لڑکی کو بار بار لعن طعن اور آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہاں تک من مرضی کے مطابق جہیز نہ دینے کی صورت میں لڑکی کو اپنی زندگی سے ہاتھ دھونا پڑ جاتا ہے دیہات میں تو اکثر و بیشتر دیکھا گیا ہے کہ لڑکی کو زندہ جلا دیا جاتا ہے
جہیز کے لین دین کے متعلق اگر ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لیتے ہیں تو جیہز کی رسم رقم سے ادا کی جاتی ہے جس میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے جو یقیناً ایک غریب اور متوسط طبقے کے لئے بہت تکلیف دہ ہے اس کے علاوہ باپ اپنی بیٹی زیورات بھی دیتا ہے۔ بقیا رقم شادی کے بعد قسطوں میں ادا کی جاتی ہے جوکہ غریب طبقے کے لوگوں کے لئے بیحد تکلیف دی ہوا کرتی ہے
لیکن آج ہمارا معاشرہ اس طرح کے کئی بیکار رسموں رواج کی برائیوں کی آماج گاہ بنتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے امن و سکون ، انسانیت آپسی الفت و محبت اور بھائی چارگی کی لازوال دولت رخصت ہوتی جا رہی ہے
رب کی بارگاہ دعا ہے کہ مولیٰ تعالی ہم تمام لوگوں کو شریعت مصطفیٰ ﷺ پر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے
از قلم : انیس الرحمن حنفی رضوی
بہرائچ شریف یوپی الھند
رابطہ نمبر 9517223646
جہیز سماج کو ڈسنے والا زہریلا ناگ : اس کو بھی ضرور پڑھیں