Friday, October 18, 2024
Homeمخزن معلوماتہندو دھرم میں سورگ و نرک (جنت و دوزخ) کا تصور

ہندو دھرم میں سورگ و نرک (جنت و دوزخ) کا تصور

ہندو دھرم میں سورگ و نرک (جنت و دوزخ) کا تصور ؟ محمد فیض العارفین منظری (متعلم مرکز اہل سنت جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف)۔

ہندو دھرم میں سورگ و نرک (جنت و دوزخ) کا تصور

جنت اور دوزخ

 مسلمانوں کے مابین جنت لئے دوزخ کا تصور بایں صورت ہے کہ جنت اللہ رب العزت کا بنایا ہوا ایک مکان ہے، جنت کو اللہ ربّ العزت نے ایمان والوں کے لیے بنایا ہے، اس میں وہ نعمتیں اللہ رب العزت نے رکھی ہیں جن کا حقیقی ادراک  اس مادی دنیا کے کی زندگی میں ممکن نہیں ۔ کوئی انسان ان نعمتوں کا حقیقی تصور بھی نہیں کرسکتا کہ وہ کیسی ہیں

اور دوزخ بھی اللہ ربّ العزت کا بنایا ہوا ایک مکان ہے اور اس قہار و جبار کے جلال کا ایک مظہر ہے جس طرح اس کی رحمت و نعمت کی انتہا نہیں اسی طرح اس کے غضب و قہر کی بھی حد نہیں ہر وہ تکلیف اور اذیت جس کا تصور کیا جائے وہ ایک ادنیٰ سا حصہ ہے اس کے بے انتہا عذاب کا

ہندو دھرم میں جنت اور دوزخ کو سوگ و نرک سے تعبیر کیا جاتا ہے جنت کو سورگ اور دوزخ کو نرک کہتے ہیں ہندو دھرم میں سورگ و نرک کا تصور یہ ہے،

سورگ سے مراد وہ مقام ہے جہاں نیک اعمال کرنے والوں کو ان کے اعمال کی جزا دی جائے گی ہمیں ویدوں وغیرہ میں سورگ کا تصور بالکل واضح طور پر ملتا ہے،  یگیہ (خاص قسم کی عبادت) کرنے والوں کو بہت سے مقامات پر اس کی خوش خبری دی گئی ہے

اتھروید میں کئی مقامات پر سورگ کے لیے سکرتام،دیویاکم وغیرہ بھی استعمال ہویے ہیں البتہ ویدوں میں بیشتر مقامات پر جہاں سورگ کا ذکر ہے اس سے پہلے لفظ لوک آیا ہے جس کے معنیٰ مقام یا جہاں کے ہیں یعنی یہ کسی دوسرے جہان کا ذکر ہے جہاں تمام خواہشات پوری کی جائیں گی اور انسان دل عزیز زندگی گزارے گا اس سے یہ بات تو واضح ہوجاتی ہے کہ ویدوں کے مطابق سورگ یعنی جنت اس دنیا سے الگ کوئی دوسری جگہ ہے اس کے علاوہ دیگر صحائف میں سورگ کے لیےمستعمل محاورے مثلاً سورگ میں جانا داخل ہونا نکلنا وغیرہ بھی اس امر کی تائید کرتے ہیں کہ سورگ ایک خاص مقام کا نام ہے البتہ وہ مقام کہاں ہے اس بارے میں ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ ویدوں کے مطابق کائنات میں کل تین جہان ہیں

اول یہ(١) دنیا جہاں ہم رہ رہے ہیں یعنی زمین

دوم (٢)خلا جسے انترکش کہا گیا ہے اور

سوم (٣) آسمان جہاں برہما رہتا ہے

 ویدوں کے ان منتروں سے  بہشت کے مقام کے متعلق یہی معلوم ہوتا ہے کہ بہشت تیسرے مقام میں ہے 

,,تیسرے لوک (عالم) جہاں ہزاروں نہریں بہتی ہیں ناقابل طاقت ور شکست اولاد پیدا کرنے کے لیے بھیجے گئے چار مہربان دیویاں جن کا مقام بہشت کے نیچے ہے گھی سے ٹپکتے ہوئے آب حیات کا تحفہ لائیں،،۔ (رگوید منڈل ٩ سوکت ٤٤ منتر ٦)۔

ہم اپنی بیویوں بیٹیوں بھائیوں اور مال و زر کے ساتھ سورگ قبول کرتے ہوئے تیسرے آسمان کی پشت پر جائیں گے 

  (یجروید ادھیاۓ١٥_ منتر ٥٠)

زمین سے خلا پر چڑھ گیا خلا سے آسمان کو چڑھ گیا آسمانی چوٹی کی پشت سے بہشتی روشنی میں چلا گیا  

    (یجروید ادھیاۓ ١٧_ منتر ٦٧)

ہم اس دنیا میں آزاد ہوں اور آخرت میں بھی تیسرے مقام میں اپنے فرض سے سبکدوش ہوں

(اتھروید کانڈ ٦سوکت ١١٧ منتر ٣ )

ان منتروں سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ ویدوں کے مطابق بہشت تیسرے آسمان میں ہے اتھروید کے مطابق تیسرے عالم میں واقع یہ بہشت تیز رفتار گھوڑے کی ایک ہزار دن کی مسافت پر ہے

سورگ کا منظر

,,یہاں سے تیسرے آسمان میں آئیرمدینک نامی ایک چشمہ ہے اس میں پیپل کا درخت ہے جس سے سوم رس بہتا ہے،،

,,وہاں آب حیات کا ایک ابدی چشمہ ہے جو کبھی نہیں سوکھتا،،

,,بہشت کی بلند چوٹی پر وہ کھڑا ہوتا ہے وہ دیوتاؤں کے مقام کو پہنچتا ہے جو سخاوت کرتا ہے پانی اور گھی کی نہریں اس کے لیے بہتی ہیں،،

,,شھد کے ذائقہ والی ہزاروں نہریں تیسرے آسمان (بہشت) میں بہتی ہیں،،

,, بہشت کے مقام میں آب حیات سے بھری ہوئی غذا اور طاقت یگیہ کرنے والوں کو عطا کرو،،

,, جہاں شھد اور گھی کی لازوال نہریں ہیں اے گنی ! بہشت میں ہمیں وہاں دیوتاؤں کے درمیان کردے،،

,, یقیناً آدمی وہاں جو چاہے گا حاصل کرے گا بیویاں اپنے شوہروں سے چپکی رہیں گی اور ان کے آغوش میں لپٹی رہیں گی دونوں محبت کی فرحت حاصل کریں گے،،

,,جہاں وہ سات کرنے چمکتی  ہیں وہیں میرے گھر اور خاندان کا بسیرا ہو،،

,, مجھے اس مقام پر پہنچا دے جہاں موت نہیں آتی اس لازوال دنیا میں جہاں بہشت کی روشنی چمکتی ہے،،

اپسرا

وید ہمیں سورگ میں شھد،دودھ،مکھن،اور شراب کی نہروں کا بتاتا ہے اس کے علاوہ ویدک سورگ میں خوب صورت عورتوں کے متعلق بھی بتایا گیا ہے جنہیں ہندی اصطلاح میں اپسرا کہا گیا ہے جس سے مرد حضرات اپنی خواہشات پوری کریں گے چنانچہ ہندو مقدس منابعات میں ہے کہ

,,ہزاروں اپسرائیں اس کے‌ لیے جو کہ جنگ میں مارا جاتا ہے دوڑ کر یہ کہتی ہوئی آتی ہیں کہ آپ میرے خاوند بن جائیں۔ 

 (مہابھارت باب ١٢_اشلوک ٣٦٦ )

سورگ روحانی ہے یا جسمانی؟

آریہ سماج والوں کا عقیدہ ہے سورگ کہیں اور نہیں بلکہ اسی دنیا میں لطف و راحت اٹھانے کا نام ہے لیکن گزشتہ اوراق سے یہ ثابت ہوگیا کہ بہشت دنیا سے الگ آسمان کے تیسرے حصہ میں واقع ہے البتہ یہ سورگ روحانی ہے یا جسمانی؟ اس کا لطف صرف روح کو حاصل ہوگا یا جسم کو بھی؟ اس بارے میں وید اس امر کی تائید کرتی ہے کہ سورگ روحانی کیفیت نہیں بلکہ جسمانی ہوگی

,,مردہ کی روح اچھی روشنی پاکر جسم حاصل کرے،،

(اتھروید کانڈ ١٨ سوکت ٢ منتر ١٠)

,, یقیناً قربانی کرنے والا آخرت میں اپنے مکمل جسم کے ساتھ پیدا ہوتا ہے،،

(شتھپتھ برہمن کانڈ ٦ ادھیاۓ ٦ اکھنڈا )

نرک(جہنم،دوزخ )۔

برے اعمال کرنے والوں کی سزا کے لئے مقرر کی گئی جگہ کو نرک کہتے ہیں یعنی جہاں بدکاروں کو انکی بدکاری کا صلہ ملے گا وید اور انپشد میں برے اعمال کے انجام اور دھرم کے مخالفوں کے متعلق جو دعائیں ملتی ہیں ان میں نرک کا تصور بالکل واضح ہو جاتا ہے اس کے علاوہ کئی منتروں میں اسے لوک (جہاں)کے بارے میں بتایا گیا ہے جہاں بدکاروں اور دھرم کے دشمنوں کو سخت سزا دی جائے گی

منو شاستر باب ٤ اشلوک ٨٧ سے ٩٠ میں نرک کے  مختلف نوع کے اکیس طبقات کا ذکر ہے وشنو پران کتاب دوئم کے چھٹے باب میں نرک اٹھائیس طبقات کا نام ہے کہنے کو تو وید،پران دھرم شاستر میں جتنے نام آئے ہیں ان کی تعداد بہت ہے لیکن اگر غور سے دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ درحقیقت یہ سات طبقات ہیں باقی تمام نام مترادف ہیں اور ان سب کا مقصد گناہ گاروں کو سزا دینا ہے

,,اے گوتم وہ دنیا آگ ہےسورج اس کا ایندھن ہےکرنے دھواں ہیںدن شعلہ ہےچاند‌انگارا ہے_ تارے چنگاریاں ہیں،،۔

 (چاندوگیہ انپشدادھیاء ٥ کھنڈ ٤ اشلوک)

,, گناہ گاروں کے گرد اس طرح جوش مارے جس طرح آگ کے شعلوں میں پانی جوش مارتا ہے،،(منتر ٢)۔

,, گناہ گاروں کو نہایت گہری جگہ میں غرق کرو  وہاں ان کو ایسی تاریکی میں ڈال دو جہاں سے وہ نکل نہ سکیں تاکہ ان میں سے کوئی کبھی واپس نہ آئے(منتر٣)۔

,,تم بدکار پر اپنا ہلاک کرنے والا بھالا آسمان اور زمین پر سے مار دو،،(منتر٤)۔

,,دھوکے باز غور لا انتہا کنویں میں گرے،،(منتر ١٧)۔

,,ان کو خوف ناک سانپ کے حوالے کردو یا انہیں دوزخ کی گود کے سپرد کردو،، (منتر٩)۔

ان منتروں سے ہمیں نرگ کا تصور بخوبی معلوم ہوجاتا ہے

اس کے علاوہ ہمیں پروانوں میں ,,گروداپران،، میں گنہگاروں کی سزاؤں کے متعلق تفصیلی بیان ملتا ہے جہاں بدکاروں کے لیے نچلے گڑھے،کانٹوں اور خون خوار شیروں اور زہریلے سانپوں کے عذاب کا ذکر ہے

(ماخوذ از۔  ہندو دھرم اور اسلام کا تقابلی مطالعہ۔ص۔٢٢٦.٢٢٧.٢٢٨.٢٢٩.٢٣٠.٢٣١.٢٣٢)

نوٹ:* یہ تحریر آپ کو واٹس اپ گروپ “تقابل ادیان” کے ٹیم ورک سے میسر ہوئی ہے۔

ہماری ٹیم تقابل ادیان کے ساتھ رد الحاد اور رد رافضیت پر بھی منظم کام کررہی ہے۔

لہذا جو علماے کرام تقابل ادیان، رد الحاد یا رد رافضیت میں دل چسپی رکھتے ہوں اور کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں

وہ ہم سے رابطہ کریں اور گروپ میں شامل ہوں۔

+919170813892

تقابل ادیان گروپ کے دوسرے مضامین پڑھنے کے کلک کریں

ہندو کون ہے ہند وکسے کہا جاتا ہے

ہندو مذہب کی تاریخ

ہندو دھرم کے عقائد و اعمال

ONLINE SHOPPING

گھر بیٹھے خریداری کرنے کا سنہرا موقع

  1. HAVELLS   
  2. AMAZON
  3. TATACliq
  4. FirstCry
  5. BangGood.com
  6. Flipkart
  7. Bigbasket
  8. AliExpress
  9. TTBazaar

 

afkareraza
afkarerazahttp://afkareraza.com/
جہاں میں پیغام امام احمد رضا عام کرنا ہے
RELATED ARTICLES

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Most Popular

Recent Comments

قاری نور محمد رضوی سابو ڈانگی ضلع کشن گنج بہار on تاج الشریعہ ارباب علم و دانش کی نظر میں
محمد صلاح الدین خان مصباحی on احسن الکلام فی اصلاح العوام
حافظ محمد سلیم جمالی on فضائل نماز
محمد اشتیاق القادری on قرآن مجید کے عددی معجزے
ابو ضیا غلام رسول مہر سعدی کٹیہاری on فقہی اختلاف کے حدود و آداب
Md Faizan Reza Khan on صداے دل
SYED IQBAL AHMAD HASNI BARKATI on حضرت امام حسین کا بچپن