از قلم : محمد اشرف رضا قادری چیف ایڈیٹر امین شریعت (سہ ماہی) موبائل فون کے فوائد ونقصانات
موبائل فون کے فوائد ونقصانات
پیغام رسانی کا کام پہلے خط و کتابت کے ذریعے ہوتا تھا، پھر ٹیلی فون کے ذریعے، اب جدید دور میں موبائل نے جگہ لے لی۔
موبائل کے فوائد کی طرف نظر ڈالیں تو اس کے ذریعے ہم ایک دوسرے کی خیریت گھر بیٹھے حاصل کرلیتے ہیں، اس کے علاوہ کہیں اسپتال میں ہوں، یا شاپنگ مال میں ،دفتر میںہوںیا اسکول، کالج میں۔
اگر کوئی ایمرجنسی یا کوئی ارجنٹ ضرورت ہو تو فوراً ہم کا ل یا میسج کرکے بتادیتے ہیں، تا کہ گھر والے فکر مند نہ ہوں۔ موبائل کی وجہ سے بڑی آسانی ہوگئی ہے۔
موبائل کے جہاں فائدے ہیں وہاں نقصانات بھی ہیں۔اگر کسی چیز کا استعمال صحیح طرح نہ ہو تو پھر خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔نوعمر لڑکوں اور لڑکیوں نے اس چیز کا ناجائز استعمال شروع کردیا ۔ اس کی وجہ سے بچوں کی تعلیم بھی متاثرہوئی ،اور بے حیائی و برائی کوبھی فروغ ملا۔
لوگ موبائل میں اس قدرمصروف ہوگئے ہیں کہ گھر والوں اور رشتہ داروں سے تعلق براے نام ہی رہ گیا۔ گھر میں ماں باپ اور بچوں میں فاصلہ اتنا بڑھ گیا ہے ۔ آج ماں باپ بچوں سے بات کرنے کو ترس گئے ہیں۔
اسی طرح ماں باپ بھی موبائل میں اپنا وقت برباد کررہے ہیں۔ایک دوسرے سے رابطہ نہیں، گھر میں موجود ہو کر بھی غیر حاضر ہوگئے۔ ہرکوئی ایک الگ ہی دنیا میں مگن نظر آتاہے۔
کم قیمت پر نیٹ اور فون کال فری ہونے سے بچوں کی تعلیم پر اور کردار پر بُرا اثر پڑا ہے۔ موبائل کے غلط استعمال سے جو نقصان پیدا ہورہا ہے اس کو روکنے کے لیے ہم سب کو اہم کردار ادا کرنا ہے، موبائل کو ضرورت اور فائدے کے لیے استعمال کرنا اچھا ہے۔ تفریحی کاموں کے لیے استعمال کرنا سوائے بربادی کے اور کچھ نہیں۔
موبائل فون کے فائدے بھی ہیں اور نقصانات بھی ۔ اگردانش مندی سے استعمال کیا جائے تو یہ ہماری زندگی میں بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے اور ہماری زندگی میں کافی آسانیاں پیدا کرتا ہے۔ یہ ہمیں اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ رابطے میں رکھتا ہے۔اس کے ذریعے دنیا کے کسی حصہ سے رابطہ کیاجا سکتا ہے۔
ایک دوسرے کی آواز بھی سنی جا سکتی ہے اور تحریری پیغام بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔ موبائل فون ہمیں دنیا کی ہر طرح کی معلومات فراہم کرنے کا بھی ذریعہ ہے۔ موبائل فون کے ذریعے طلبہ اپنی پڑھائی میں کافی مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کا صحیح استعمال طلبہ کی تعلیم میں بہت مفید ثابت ہو گا۔
موبائل فون کے ذریعے ہم پوری دنیا کے حالات سے باخبررہ سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے ذریعے ہم پوری دنیا میں ہر طرح کی اہم معلومات حاصل کرتے ہیں۔ کاروباری لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو فروغ دینے اور اشیا کی خرید و فروخت کر سکتے ہیں۔ دفتروں میں کام کرنے والے لوگ بھی اپنے معاملات میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں۔
موبائل فون ہماری زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دوسری ایجادات کی طرح اس کے بہت نقصانات بھی ہیں۔ جن میں ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ والدین اکثر اپنے بچوں کی شکایت کرتے ہیں کہ ہمارے بچے رات کو بہت دیر تک دوستوں کے پیغامات بھیجتے رہتے یا فیس بک یا انٹرنیٹ پر بیٹھے رہتے ہیں۔
اس سے بچوں کی تعلیم اور صحت پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ رات کو دیر تک موبائل فون استعمال کرنے سے یا تو ان کی نیند پوری نہیں ہوتی اور یا پھر اس کی وجہ سے سکول سے چھٹی کرنا پڑتی ہے۔موبائل کازیادہ استعمال نظر کمزوری کا سبب بنتاہے۔سڑک پر چلتے ہوئے پیدل افراد اور گاڑی یا موٹرسائیکل چلاتے ہوئے موبائل فون کا استعمال حادثات کی بڑی وجہ بن گیا ہے۔ موبائل فون کے غلط استعمال سے بہت سے معاشرتی مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔
موبائل فون دور حاضر کی اہم ترین ٹیکنالوجی ہے جو کہ چند ہی دہائیوں میں انسانی معاشرے میں چھا گئی ۔جس قدر استعمال آج موبائل فون کا ہوتا ہے ،شاید ہی کسی چیز کا اس قدر استعمال ہوتا ہو۔یہ چھوٹے سے لے کر بڑے تک، خواتین سے لے کر مرد حضرات تک ہر کوئی موبائل فون کے بغیر خود کو ادھورا محسوس کرتا ہے ۔ہر بڑے سے بڑے بزنس مین سے لے کر چھوٹے سے چھوٹے مزدور تک سب کے پاس مختلف قیمتوں ،مختلف رنگوں اورمختلف کمپنیوں کے موبائل فون دیکھنے کوملتے ہیں۔
ہرمعاشرے میں موبائل فون کا کثرت سے استعمال کیا جا رہا ہے موبائل فون ایک طرف وقت کی اہم ضرورت ہے تو دوسری جانب اس کے معاشرے میں مضر اثرات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔اسی طرح بعض جسمانی مصیبتیں بھی موبائل فون کے سبب درپیش ہوتی ہیں۔
موبائل فون کے نقصانات
۔(۱) سویڈن اور امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد بتایا گیا ہے کہ سونے سے قبل موبائل فون پر بات چیت کرنا شب بیداری اور کمزور نیند کا سبب بنتا ہے ،کیوں کہ موبائل فون سے خارج ہونے والی ریڈی ایشنز سے نیند کی کمی، سر درد اور تفکر یعنی سوچ بچار کی قوت میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔
سائنس دانوں نے ایسے 35 :مردوں اور 36: خواتین کا جائزہ لیا جن کی عمریں 28 سے 45 سال کے درمیان تھیں۔ ان افراد میں سے بعض کو موبائل فون سے خارج ہونے والی شعاعوں کے برابر طاقت والی شعاعوں یعنی 884 میگاہرٹز کے ساتھ رکھا گیا جبکہ دیگر افراد کو صرف کمزور شعاؤں کے سامنے رکھا گیا۔ جن افراد کو موبائل فون کی شعاؤں کے برابر طاقت والی شعاعوں کا سامنا تھا، اُنہیں نہ صرف سر درد کی شکایت پیدا ہوئی ،بلکہ سونے کے معمولات میں تاخیر اور نیند میں کمزوری بھی واقع ہوئی۔
۔(۲) ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ موبائل فون استعمال کرنے والے لوگ جو زیادہ دیر تک مائکروفون استعمال کرتے ہیں ، اُن کے کانوں میں خارش کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ دراصل فون کے ا سپیکر سے خارج ہونے والی آواز کی لہریں کان کے درمیانی حصے میں ارتعاش پیدا کر کے خارش کی علامات پیدا کردیتی ہیں۔
بھارت کے ایک میڈیکل کالج میں ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایرفون استعمال کرنے والے صارفین کو اپنا مائکروفون کسی دوسرے فرد کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے ،کیوںکہ ایسا کرنے سے کانوں کی بیماریوں کے جراثیم بھی منتقل ہو سکتے ہیں۔ اس جائزے کے دوران یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آئی پوڈز اور ایم پی تھری میوزک سننے والوں کی زیادہ تر تعداد کانوں کے انفکشن کا شکار ہوچکی ہے۔
۔(۳)موبائل فون کے استعمال کا سب سے بڑا نقصان جسمانی بیماریوں میں اضافہ ہے۔ اس حوالے سے ماہرین طب بھی گاہے بگا ہے مختلف مشورے دیتے ہیں اورخطرات سے آگاہ کرتے آ رہے ہیں۔ اگر ڈاکٹرز کے مشوروں پر عمل کیا جائے تو موبائل فون کے بے جا استعمال کی وجہ سے ذہنی دبائو، پریشانی، دل کی بیماریوں، سردرد، نظر کی کمزوری اور دوسری پوشیدہ بیماریاں سر نہ اٹھائیں۔
مختلف فری کال اور فری ایس ایم ایس آفر سے نوجواں نسل ساری رات کال اور ایس ایم ایس پر لگے رہتے ہیں جس کی وجہ سے نیند پوری نہ ہونے کی صورت میں صحت پر خراب اثر پڑتا ہے۔
۔(۴)موبائل کے استعمال سے تعلیم پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ موبائل کمپنیوں کی طرف سے صارفین کے لیے نت نئے اور دلکش لیکچرکو دیکھ کر نہ چاہنے والا بھی موبائل فون کو استعمال کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے، اور یہی ان موبائل کمپنیوں کی چال ہوتی ہے کہ جس سے ان کے نیٹ ورک زیادہ سے زیادہ صارفین استعمال کریں، مگر ان پیکج سے ہماری نوجوان نسل پر غلط اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
موبائل استعمال کرنے والے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی کثیر تعداد شعبہ تعلیم سے منسلک ہے۔ تعلیم کے لحاظ سے ان کے لیے موبائل کے غیرضروری استعمال سے پرہیز کرنا نہایت ضروری ہے۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ وہ اسکول وکالج جہاں موبائل کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں ،وہاں طلبہ کلاس روم میںبھی ایس ایم ایس یا گیم میں مشغول رہتے ہیں۔اس سے تعلیمی نقصان بڑھتا جارہا ہے۔
۔(۵) موبائل فون سے فحاشی اور عریانی میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوا ہے۔آج کل یوٹوب پر ٹک ٹاک کی کثرت ہے ،جس میں بچے اور نوجوان اپنا وقت صرف کرتے ہیں ۔حالاںکہ یہ سنہراوقت انہیں اپنے کاموں میں مشغول رکھنا چاہئے ۔موبائل ضرورت کی ایک چیزہے ۔اگر اسے تفریحی سامان بنالیا جائے تویہ غلط ہے اور اس میں ہمارا بیشتر وقت فالتو میں ضائع وبرباد ہوگا ۔وقت خود ایک قیمتی چیز ہے ۔گزراوقت کبھی واپس نہیں آتا ۔
۔(۶) آج کل مختلف ملٹی نیشنل اور غیر ملٹی نیشنل کمپنیوں کی طرف سے نئے نئے سیل فون کا تعارف کروایا جا رہا ہے جس میں ایک سے زائد سموں کے ساتھ ساتھ کیمرے،ایم پی تھری اور فور، انٹرنیٹ سمیت بہت سی دوسری چیزیں شامل ہیں۔ جن کا موبائل فون سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے، مگر نوجوان طبقہ اس ضرورت کی چیز کو بلاضرورت استعمال کر رہا ہے اور اپنا قیمتی وقت ضائع کررہاہے۔
۔(۷)تازہ سائنسی خبروں کے مطابق یونیورسٹی آف ایلبنی اور یونیورسٹی پٹسبرگ کے کینسر کے شعبے کے سربراہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کی قائمہ کمیٹی کو موبائل فون کے نقصانات سے آگاہ کیاہے اور تجویز دی ہے کہ جس طرح سگریٹ نوشوں کو سگریٹ نوشی کے نقصانات سے خبردار کیا جاتا ہے
اسی طرح موبائل فون کے استعمال کرنے والوں کو بھی اس کے مضر اثرات سے خبردار کیا جانا چاہیے۔ یونیورسٹی آف ایلبنی کے ڈائریکٹر ہیلتھ ڈیوڈ کارپنٹر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ موبا ئل فون کے استعمال پر مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر کارپنٹر نے کہا کہ اس وقت تک انسان کو موبائل فون کے مضر اثرات سے متعلق اتنی ہی معلومات ہیں جو تیس سال پہلے سگریٹ نوشی اور پھیپھڑوں کے کیسنرسے تعلق کے بارے میں تھیں۔ موبائل فون کا استعمال سب سے پہلے ناروے اور سویڈن میں شروع ہوا۔ ان ممالک کی تحقیق کے مطابق موبائل فون سے نکلے والی شعاعوں کا انسان کی صحت سے رشتہ ضرور ہے۔
سویڈن میں 2008 میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق موبائل کے کثرت استعمال سے کانوں کے قریب کینسر کے پھوڑے بننے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔اسی طرح رائل سوساٹی آف لندن نے ایک پیپر شائع کیا ہے، جس کے مطابق وہ بچے جو بیس سال کی عمر سے پہلے موبائل فون کا استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں ان میں انتیس سال کی عمر میں دماغ کے کیسنر کے امکانات ان لوگوں سے پانچ گنا بڑھ جاتے ہیں، جنہوں نے موبائل کا استعمال بچپن میں نہیں کیا۔
اسمارٹ فون کی شعاعوں کا سائنسی تجزیہ
اسمارٹ فون کی اسکرین سے چمک دار نیلی روشنی خارج ہوتی ہے ،تاکہ آپ انہیں سورج کی تیز روشنی میں بھی دیکھ سکیں،مگر رات میں یہ روشنی دماغ کو الجھن میں ڈال دیتی ہے ، کیوں کہ یہ سورج جیسی چمک کی نقل ہوتی ہے۔اس کے نتیجے میں دماغ ایک ہارمون میلاٹونین کو بنانا چھوڑ دیتا ہے جو ہمارے جسم کو سونے کے وقت کے بارے میں آگاہ کرتا ہے، اس طرح اسمارٹ فون کی روشنی نیند کے چکر میں مداخلت کرتی ہے اور سونا مشکل تر ہوجاتا ہے۔اس کے نتیجے میں سنگین طبی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے جن میں چند ایک درج ذیل ہیں۔
نیچر نیورو سائنسز، ہارورڈ یونیورسٹی اور دیگر جامعات و اداروں کی طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق اسمارٹ فونز سے خارج ہونے والی روشنی نیند کے شیڈول میں تبدیلی کا باعث بنتی ہے جس سے اگلے دن کی یادداشت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔اسمارٹ فونز کی روشنی کے باعث ایک رات کی نیند خراب ہونے سے اگلے دن طلبہ کے لیے اپنے اسباق یاد رکھنا مشکل ہوجاتا ہے، جبکہ طویل المیعاد بنیادوں پر نیند پوری نہ ہونے سے اچھی نیند کا حصول لگ بھگ ناممکن ہوجاتا ہے۔
اسی طرح کچھ شواہد یہ بھی سامنے آئے ہیں کہ یہ روشنی پردہ چشم کو نقصان پہنچا کر بینائی کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے، جبکہ اس حوالے سے تحقیق کی جارہی ہے کہ یہ روشنی کہیں آنکھوں میں موتیے کا سبب تو نہیں بنتی۔مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اسمارٹ فونز کی روشنی خارج ہونے سے اگر میلاٹونین کی مقدار متاثر ہو تو نہ صرف ڈپریشن بلکہ موٹاپے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح رات کو اسمارٹ فون کی روشنی اور نیند متاثر ہونے سے مثانے کے کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرہ سامنے آیا ہے۔
موبائل فون کے اور بھی بہت سے نقصان ہیں۔ جو ہم معاشرے میں دیکھ اور جھیل رہے ہیں۔ ان نقصانات سے بچنے کے لیے کچھ ایسی تدابیر اور ایسے کام کرنے کی ضرورت ہے جن کی وجہ سے ہم اپنی ضرورت کی اس چیز کو استعمال تو کریں، مگر اس کے معاشرے پر پڑنے والے بڑے اثرات سے بھی بچا جا سکے۔
اس سلسلے میں سب سے اہم ذمہ داری والدین کی ہے کہ وہ بچوں کو موبائل دینے سے پہلے اس بات کا ضرور خیال رکھیں کہ ان کے بچے کو موبائل کی ضرورت ہے یانہیں ؟پھر اس بات کا خیال رکھیں کہ بچے موبائل کا استعمال کس طرح سے کر رہے ہیں؟ کس سے بات کر رہے ہیں؟ کیا بات کر رہے ہیں؟ بچوں کی غیر موجودگی میں ان کے موبائل کو دیکھیں کہ بچے موبائل فون کا غلط استعمال تو نہیں کر رہے۔
اس کو بھی پڑھیں : بچے موبائل اور والدین
اس کے علاوہ تمام نوجوان بھی اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ اپنے قیمتی وقت کو موبائل کے فضول کال اور غیر اخلاقی حرکات میں ضائع نہ کریں۔کسی غلط کام کی جب عادت پڑجاتی ہے تواس سے باہر آنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اس لیے ایسے غلط کاموں کی عادت سے خود کومحفوظ رکھیں۔ والدین اپنے بچوں پر نظررکھیں ،تاکہ وہ موبائل میں مصروف ہوکر اپنا تعلیمی نقصان نہ کر سکیں۔
موبائل فون کوئی بری چیز نہیں ہے،موبائل فون کا استعمال اسکو برا یا اچھا بنا تا ہے۔ اگر ہم موبائل فون کو صر ف ر ابطہ کا ذریعہ سمجھ کر استعمال کریں تویہ ہمارے لیے مفید ہو گا۔
گراہم بیل نے ٹیلی فون ایجاد کیا،مگر اس نے کبھی یہ سوچا بھی نہیں ہوگا کہ جس ٹیلی فون کو وہ ایجاد کررہا ہے ،وہ آنے والے دور میں موبائل کی شکل میں لوگوں کی جیبوں میں ہوا کرے گا۔موبائل فون کے نقصانات کے علاوہ کچھ فائدے بھی ہیں۔ موبائل فون سے باآسانی چیٹنگ،وائس میل،ای میل، بجلی کے بل، کیش منتقلی اورڈیٹا کومحفوظ کیا جا سکتا ہے۔
موبائل فون نے ہمیں بہت ساری دقتوں سے بچانے میں اپنا کردار خوب نبھایا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ دور ٹیکنالوجی کا دور ہے، اس لیے ٹیکنالوجی کے بغیر ہمار ی قوم ترقی بھی نہیں کر سکتی۔ ٹیکناکوجی کا استعمال کیا جائے، مگراس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ ٹیکناکوجی کا صحیح طریقہ سے استعمال ہو۔ اگر موبائل فون کو صرف ضرورت کے تحت استعمال کیا جائے تویہ موبائل فون ہمارے لیے اچھا ثابت ہو گااوراس سے وقت کا ضیاع بھی نہیں ہو گا۔
ٹیلی فون کے لمبے چوڑے بلوں کا مسئلہ اب انٹرنیٹ اورواٹس ایپ نے حل کردیاہے۔ بیوی بچوں اوراپنے احباب واقارب سے بات کرنا آسان ہوچکا ہے ۔یہ بھی یادرکھیں کہ موبائل جدید دور کی شدید ضرورت ضرور ہے ،مگرزندگی نہیں۔ اب ہم نے اپنی زندگی کو ضرورت سے زیادہ مصروف کرلیا ہے۔ ایک وقت تھا جب ایک ٹیلیفون ایک گھر میں ہوتا تو پورا محلہ اس سے مستفید ہوتا تھا۔جس گھر میں فون ہوتا ان کو بہت امیر تصور کیا جاتاتھا۔ اب ہر بچے کے پاس اپنا موبائل ہے۔ بچے بڑے سب ہی اس سے مستفید ہو رہے ہیں اور ہم بہت آسانی کے ساتھ اپنے لوگوں سے رابطہ کررہے ہیں ۔
ایک ماہرِ نفسیات خاتون سائنس داںکا خیال ہے کہ بچوں کے لیے موبائل فون اور ٹیبلٹ کا استعمال شروع کرنے کی صحیح عمر 14 سال ہے، لیکن اس کا انحصار بچوں کے طرزِ عمل اور مختلف چیزوں میں دل چسپی سے ہے۔یہ عمر کا وہ حصہ ہوتا ہے جب بچے بلوغت میں داخل ہو رہے ہوتے ہیں اور فطری طور پر اپنے لیے زیادہ آزادی کا تقاضا کرتے ہیں۔
اس بات کا اظہار وہ اپنے رویے اور عادات میں تبدیلیوں کے ذریعے کرتے ہیں،لہٰذا بچوں کے ہاتھوں میں موبائل دینے سے قبل والدین کو لازمی احتیاط کے سلسلے میں معلومات ضرور حاصل کرنی چاہئے۔ موبائل فون کا مسلسل استعمال ہر عمر کے افراد کے لیے خطرے کا باعث ہے، مگر بچوں پر اس کے انتہائی مضراثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اب جنوبی کورین ماہرین نے بچوں میں مسلسل موبائل فون استعمال کرنے کا ایک ایسا نقصان بتا دیا ہے کہ آپ یقیناً اپنے بچوں کو فون سے دور رکھیں گے۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’جو بچے بہت زیادہ موبائل فون استعمال کرتے ہیں، یا فون کو اپنی آنکھوں کے بہت قریب رکھتے ہیں، ان کی آنکھوں میں بھینگا پن آنے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ کے کونم نیشنل یونیورسٹی ہسپتال (Chonnam National University Hospital) کے ماہرین نے 7سے 16سال کے 12لڑکوں پر اپنی تحقیق کی۔ماہرین نے ان لڑکوں کو روزانہ4 سے 8گھنٹے تک فون استعمال کرنے اور فون کو اپنی آنکھوں سے 8سے12انچ کے فاصلے تک رکھنے کو کہا۔ دو ماہ بعد ان میں سے 9 لڑکوں میں بھینگے پن کی ابتدائی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئی تھیں۔
ماہرین نے اپنی تحقیق سے نتیجہ اخذ کیا کہ مسلسل فون پر نظر رکھنے سے بچوں کی آنکھیں اندر کی طرف مڑنے لگتی ہیں اور بالآخر وہ بھینگے پن کا شکار ہو جاتے ہیں۔بعد ازاں ان بچوں کی موبائل فون کی عادت ختم کروائی گئی، جس سے ان کی بھینگے پن کی علامات بھی ختم ہو گئیں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ صارفین کو مسلسل 30 منٹ سے زیادہ موبائل فون کی سکرین پر نہیں دیکھنا چاہیے۔موبائل فون کوجہاں ایک نعمت سمجھا جاتا ہے، وہیں اس کے بہت سے نقصانات بھی ہیں۔
یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ بچوں اورعام لوگوں میں بھی موبائل کا زیادہ استعما ل بے شمار نقصانات سے دوچار کردیتا ہے۔ یہ بات بھی درست ہے کہ موبائل ہماری ایک ضرورت بن چکا ہے ،مگر 14 یا 15 سال کی عمر کے بچوں کو موبائل فون سے محفوظ رکھنا ہی زیادہ بہتر ہے۔آج کل لوگ یہ سوچتے ہیں کہ موبائل فون کے ذریعہ ان کا رابطہ ان کے بچوںسے رہے گا،اسی لیے کم عمری میں ہی موبائل فون بچوں کودے دیتے ہیں جو کہ سائنسی لحاظ سے نقصان کا با عث ہے۔
ٹیلی ویزن ،موبائل اوربے حجابی
ریڈیوکے بعد ٹیلی ویزن کا زمانہ آیا ،اس کے بعد موبائل کا زمانہ ہے۔ موبائل داصل ریڈیو،ٹیلی ویزن کی جگہ بھی کام آتا ہے ،اسی کے ساتھ کمپیوٹر کی طرح مختلف خدمات اس سے حاصل کی جاتی ہیں ۔ ٹیلی ویزن اورسینیما کے فحش اور عریاں پروگراموں کے ذریعہ ماحول میں عریانیت وفحاشی کوفروغ ملا ۔اب موبائل کے اثرات بد سے ماحول پراگندہ ہوتا جارہا ہے۔ حجاب کے فوائد اوربے حجابی کے نقصان سے دنیا واقف ہے۔سائنسی طورپر حجاب کا فائدہ اوربے حجابی کا ایک بڑا نقصان مندرجہ ذیل ہے۔ اگر اس پرغور وفکراورعمل کیا جائے تو دنیا کے بہت سے مسائل خود بخود حل ہوسکتے ہیں ۔
اسلام عورت کو حکم دیتا ہے کہ وہ پردے میں رہے ،اور دنیا کے سامنے اپنے جسم اور خوبصورتی کی نمائش نہ کرے۔امریکا کی ایک مشہور ماہر بشریات (Anthropologist) جس کا نام ہیلن فشر (Helen Fisher) ہے پچھلے تیس (30) سالوں سے رٹجر یونیورسٹی امریکا (Rutger University, America) میں ماہر بشریات (Anthropology) کی پروفیسر ہیں اور انسانی رویے (Human Behavior) پر ریسرچ کر رہی ہیں اور اسی موضوع پر کئی کتاب بھی لکھ چکی ہیں۔
انہوں نے اپنے ریسرچ سے بتایا کہ انسان کے جسم میں کچھ ہارمونز (hormones) ہوتے ہیں،جیسے ٹیسٹوسٹیرون (Testosterone) اور یسٹروجین (Estrogens) اور دماغ میں کچھ نیوروٹرانسمیٹر (neurotransmitters) ہوتے ہیں جیسے ڈوپامائین (Dopamine) اور سیروٹونن (Serotonin) اور عورتوں کے مقابلے میں مردوں میں زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں جو کسی بھی شخص کے رویے کو براہ راست طور پر متاثر کرتے ہیں۔
.ہیلن فشرکا کہنا ہے کہ جب بھی کسی مرد کی نظر کسی عورت پر پڑتی ہے تو یہ ہارمونز اور نیوروٹرانسمیٹر (neurotransmitters) سرگرم اور ایکٹیو ہو جاتے ہیں اور پھر مرد اس عورت کو دیکھ کر اشتعال انگیز ہو جاتا ہے اور ایسا تب ہوتا ہے جب یا تو عورت بہت خوبصورت ہو یا اس کے جسم کے (ابھار) نشیب و فراز دکھائی دیتے ہوں اور ایسا صرف انسان میں ہی نہیں ،بلکہ پرندوں اور جانوروں میں بھی ہوتا ہے۔
یہ بات مشہورہے کہ جب کوئی ہاتھی پاگل ہو جاتا ہے تو وہ تباہی مچانے لگتا ہے ،لیکن سائنس کہتی ہے کہ وہ ہاتھی پاگل نہیں ہوتا ہے ۔وہ ایسا اس لیے کرتا ہے کہ اس میں ٹیسٹوسٹیرون (Testosterone) کی مقدار بہت بڑھ جاتی ہے۔
اسی طرح ایک شیر دوسرے شیروں کے بچوں کو مار دیتا ہے، تاکہ شیرنی اس کی طرف ملن (Mating) کے لیے متوجہ ہو جائے ۔ اور ہر طرح کے نر جانور مادہ کو پانے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں۔ جان ہاپکنز یونیورسٹی (John Hopkins University) کے سائنسدانوں نے پرندوں کے رویے پر تحقیق کی اورکہا کہ پرندے گانا گاتے ہیں،یعنی الگ الگ طرح کی آوازیں نکالتے ہیں، تاکہ وہ مادہ پرندوں کو متوجہ کر سکیں۔
خلاصہ یہ کہ سائنس کے مطابق عورتوں کے جسم اور خوبصورتی کو دیکھ کر مرد اشتعال انگیز ہو جاتے ہیں۔اگر مردوں کو عورتوں کی طرف متوجہ ہونے سے روکنا ہے تو عورتیں اپنی خوب صورتی اور جسم کو پردے میں رکھیں ۔
اس طرح وہ خود کو مردوں کی دست درازی سے محفوظ رکھ سکتی ہیں اور مردوں میں بھی ہیجانی کیفیت یا عورتوں کی طر ف کثرت میلان کا خطر ہ ختم ہوسکتا ہے اورایک صالح معاشرہ وجود میں آسکتا ہے۔
قرآن میں اللہ تعالی نے عورتوںکوپردہ میںرہنے اورمردوں کواپنی نگاہیں نیچے رکھنے کا حکم دیا،یعنی مردحضرات عورتوں کی طرف نظر نہ کریں۔اگر اسلام کی تعلیم پر عمل کیا جائے تو سماج میں پھیلی ہوئی بہت سی برائیاں دم توڑدیں گی ،بلکہ اسی میں انسانوں کی بھلائی ہے۔
حالات حاضرہ کے اعتبار سے مسلمان عورتوں کے ساتھ غیر مسلم عورتوں کو بھی اس پر عمل پیرا ہوجانا چاہیے